لاہور (جیوڈیسک) 15-2014 کی آڈٹ رپورٹ میں آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے چین کے دوروں کے مقاصد بھی غیر واضح قرار دیدئے۔
وزیر اعلیٰ اور ان کے ساتھی چین میں سٹیٹ گیسٹ تھے، کمروں کے کرائے کی مد میں بھی لاکھوں روپے وصول کر لئے گئے۔ چین کے دوروں کے لئے 1 کروڑ 23 لاکھ روپے کی ایڈوانس ادائیگی کی گئی، کھانے اور رہائیش حکومت چین کے ذمے تھی۔ 4 برس کے دوروں کی مفصل انکوائری کا فیصلہ کیا گیا ہے، کروڑوں کے اخراجات کی بھی مزید چھان بین ہو گی۔
اخراجات چھپانے کے لئے وزیر اعلیٰ آفس کا بجٹ استعمال کرنے کی بجائے پنجاب بورڈ آف ٹریڈ سے فنڈز کا اجراء کیا گیا۔ دوروں کے نتیجے میں پنجاب کو کیا ملے گا، بورڈ حکام اس بارے میں کلیتاً لاعلم ہیں۔
وزیر اعلیٰ کی ہدایت پر ادائیگیاں کر دی گئیں۔ آڈٹ رپورٹ کے مطابق وفد میں شامل افسروں کی بھی موجیں ہوتی رہیں، 30 فیصد کی بجائے 100 فیصد ڈیلی الاؤنس لئے گئے۔ اخراجات کی فائلوں میں بیشتر رسیدیں اور متعلقہ دستاویزی ثبوت بھی موجود نہیں ہیں۔