گجرات (جیوڈیسک) گجرات میں معصوم بچے کو اپاہج بنانے والے ملزم کو چار اگست تک جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا گیا، وزیر اعلیٰ پنجاب نے ایف آئی آر تاخیر سے درج کرنے پر ڈی ایس پی ، ایس ایچ او اور ایم ایس کو معطل کر دیا۔
ملزم انسداد دہشت گردی عدالت میں معافی کی دہائیاں دیتا رہا، فاضل جج نے استفسار کیا کہ کوئی اُس کے بچے کے ساتھ یہ بھیانک کھیل کھیلے تو و کیا محسوس کرے گا۔ گجرات میں دس سال کے تبسم پر ظلم کا پہاڑ توڑنے والے ملزم غلام مصطفیٰ کے خلاف درج مقدمے میں دہشت گردی کی دفعہ بھی شامل کر لی گئی۔
ملزم کو سخت سیکورٹی میں گوجرانوالہ کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں پیش کیا گیا جہاں پولیس نے ملزم کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔
اس موقع پر انسداد دہشت گردی عدالت کے جج چودھری امتیاز احمد نے استفسار کیا کہ ملزم نے اِس انسانیت سوز واقعے کا ارتکاب کیوں کیا؟، ملزم نے جواب دیا کہ کھیل ہی کھیل میں ایسا واقعہ ہوگیا ۔ اُس سے غلطی سرزد ہو گئی، عدالت اُسے معاف کر دے جس پر فاضل جج نے کہا کہ اگر کوئی تمہارے بچے کے ساتھ ایسا ہی بھیانک کھیل کھیلے تو کیا محسوس کرو گے”؟ جس پر ملزم کوئی جواب نہ دے سکا۔
فاضل جج نے ریمارکس دیئے کہ ایسی بربریت کا مظاہرہ کرنے والا شخص اِس دنیا میں بھی سزا پاتا ہے اور آخرت میں بھی ، عدالت نے ملزم کو چار اگست تک جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔دوسری جانب وزیر اعلیٰ پنجاب ظلم کا نشانہ بننے والے بچے کی دادرسی اور غم سے نڈھال والدین کے آنسو پونچھنے گجرات پہنچے، عزید بھٹی شہید ہسپتال میں زیر علاج بچے کی عیادت کی۔
بچے کے والد نے وزیر اعلیٰ کو بتایا کہ محض پانچ ہزار روپے کے تنازع پر زمیندار نے اُس کے معصوم بیٹے کو اپاہج کر دیا جبکہ وہ ادویات بھی بازار سے خریدنے پر مجبور ہے جس پر وزیر اعلیٰ پنجاب ہسپتال انتظامیہ پر برہم ہوگئے اور موقع پر ایم ایس ہسپتال ڈاکٹر طاہر نوید کو معطل کر دیا۔
اندراج مقدمہ میں تاخیر پر بھی وزیر اعلیٰ پنجاب نے پولیس اور ہسپتال انتظامیہ کی خوب خبر لی جس پر ایم ایس ہسپتال اور ڈی پی او گجرات اپنی صفایاں پیش کرتے رہے۔ اطمینان بخش جواب نے ملنے پر وزیر اعلیٰ پنجاب نے شدید برہمی کا اظہار کیا۔
وزیر اعلیٰ پنجاب نے کارروائی میں تاخیر پر ڈی پی او رائے اعجاز کو او ایس ڈی بنا دیا جبکہ ڈی ایس پی عثمان چودھری اور ایس ایچ او شوکت ٹوپہ کی فوری معطلی کے احکامات جاری کیے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب نے متاثرہ بچے کو علاج اور تعلیم کی مفت سہولیات کا اعلان کرتے ہوئے والدین کو ملزم کے خلاف سخت کارروائی کی یقین دہانی کرائی۔