لاہور (اصل میڈیا ڈیسک) مسلم لیگ ن کے صدر اورقومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کانام بلیک لسٹ سے نکالنے کے معاملے پر وفاقی حکومت نے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل تیار کر لی۔
ذرائع کے مطابق حکومت کل سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر کرے گی، پٹیشن حکومت کی لیگل ٹیم کی تیار کردہ پٹیشن 1973ءکے آئین کے آرٹیکل 185(3)کے تحت دائر کی جائے گی۔
پٹیشن میں12 قانونی سوالات اور حقائق بیان کرتے ہوئے لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کرکے حکم کے خلاف اپیل کی اجازت مانگی گئی ہے۔
پٹیشن میں کہا گیاہے کہ کیا معزز فاضل جج کسی متعلقہ محکمےکونوٹس جاری کیے بغیر مدعا علیہ کے حق میں پاکستان سے باہر جانے کی اجازت دے سکتے ہیں ؟
ایک رٹ پٹیشن جو متنازعہ سوالات پر مبنی ہو، اسے معزز سنگل جج کے ذریعے قانونی طور پر منظور کیا جا سکتا ہے؟ آیا کوئی فرد اربوں روپے کی سرکاری رقم کے متعدد مقدمات میں کریمنل ٹرائل کا سامنا کر رہا ہو اورضمانت پر ہو اسے ٹرائل کورٹس کو کسی پیشگی اجازت یا اطلاع دیےبغیر ملک چھوڑنے کی اجازت دی جا سکتی ہے؟
پٹیشن کے مطابق آیا ایک ایسا ملزم جس کی صحت کی بنیادوں پر ضمانت کی درخواست کچھ روز قبل ہی لاہور ہائی کورٹ کے فاضل ججوں کی جانب سے خارج کر دی گئی ہو،کیا کسی مجاز میڈیکل بورڈ کی تصدیق کے بغیر اور ایک ملزم جوخود 16 نومبر2019کومنظورکیےگئےحکم کے تناظرمیں ضامن ہوکیا اسے ملک چھوڑنے کی اجازت دی جاسکتی ہے ؟
پٹیشن میں کہا گیاہے کہ مدعا علیہ نے اپنا نام بلیک لسٹ میں ڈالے جانے کے خلاف اور بیرون ملک جانے کا اضافی ریلیف حاصل کرنے کے لیےلاہور ہائی کورٹ کے روبرو ایک رٹ پٹیشن دائر کی ۔
دوسری جانب مدعا علیہ کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ مدعا علیہ نے طبی بنیادوں پر بیرون ملک جانے کے لیے 5 مئی 2021کا فضائی ٹکٹ حاصل کیا ہے۔
فاضل ڈپٹی اٹارنی جنرل نے یہ بھی عرض کیا کہ 3 قسم کی فہرستیں ہیں، ایگزٹ کنٹرول لسٹ، پاسپورٹ ایکٹ کے تحت فہرست اور پی این آئی ایل لسٹ، تاہم اس بات کی تصدیق نہیں کہ کس فہرست میں مدعا علیہ کا نام شامل ہے اور متعلقہ محکمے سے مشاورت اور رپورٹ کے لیے وقت طلب کیا۔
تاہم فاضل جج نے جلدی میں مدعا علیہ کو باہر جانے کی اجازت دینے کا حکم دیا،لہذا عدالت لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کرکے حکم کےخلاف اپیل کی اجازت دے۔