اسلام آباد (جیوڈیسک) مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی پارٹی نے رانا تنویر حسین کو شہباز شریف کی جگہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کا چیئرمین اور خواجہ آصف کو قومی اسمبلی میں پارٹی کا پارلیمانی لیڈر نامزد کردیا۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما راجا ظفرالحق اور خواجہ آصف کی زیرصدارت پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا جس میں شاہد خاقان عباسی، رانا تنویر، خرم دستگیر، مشاہد حسین اور دیگر نے شرکت کی۔
اجلاس کے دوران مسلم لیگ (ن) شہباز شریف کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی چیئرمین شپ سے دست بردار ہوگئی اور رانا تنویر کو نیا چیئرمین پی اے سی نامزد کردیا گیا جب کہ خواجہ آصف کو قومی اسمبلی میں پارٹی کا پارلیمانی لیڈر بنانے کی منظوری دی گئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ شہباز شریف کی ہدایت پر ہی رانا تنویر کو چیئرمین پی اے سی کے لیے نامزد کیا اور شاہد خاقان عباسی نے خواجہ آصف کو پارلیمانی لیڈر نامزد کیا جس کی تمام ارکان نے تائید کی۔
دوسری جانب اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کا استحقاق ہے کہ وہ جسے مناسب سمجھے چیئرمین پی اے سی نامزد کرے، اس پر انہیں کوئی اعتراض نہیں، اپوزیشن کا فیصلہ جب مجھ تک آئے گا تب قانون کے مطابق عمل کریں گے۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ خواجہ آصف متحرک اور سینیئر پارلیمنٹیرین ہیں جنہیں شہباز شریف کی خواہش پر قومی اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر بنایا جا رہا ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے ذرائع کا کہنا ہے کہ شہباز شریف کی جگہ شاہد خاقان عباسی کو قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف نامزد کرنے پر مشاورت کی جارہی ہے جس کا حتمی فیصلہ شہباز شریف کی وطن واپسی کے بعد ہوگا۔
ذرائع کے مطابق اپوزیشن لیڈر کی تبدیلی کی حتمی منظوری پارٹی کے تاحیات قائد نواز شریف دیں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ شہباز شریف خرابی صحت کے باعث اپوزیشن لیڈر کا فعال کردار ادا نہیں کرسکتے اور وہ طویل عرصے بعد طبی معائنے کے لیے لندن پہنچے ہیں جہاں ڈاکٹروں نے انہیں مکمل علاج تک لندن میں ہی قیام کا مشورہ دیا ہے۔
یاد رہے کہ شہباز شریف اپنے علاج کی غرض اور پوتی کی عیادت کے لیے لندن میں موجود ہیں جن کی وطن واپس نہ آنے سے متعلق مختلف چہ مگوئیاں ہو رہی ہیں۔
مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف ہیں جن کے پاس پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی چیئرمین شپ کے علاوہ قومی اسمبلی میں اپنی جماعت کا پارلیمانی لیڈر کا عہدہ بھی ہے۔
شہباز شریف کو نیب نے آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اسکیم میں گرفتار کیا تھا اور ان کا نام ای سی ایل پر ڈالا گیا جسے بعدازاں لاہور ہائیکورٹ کے حکم پر ای سی ایل سے نکال دیا گیا تھا۔