شواہد ملنے پر عمران خان کی بہن کیخلاف بھی منی لانڈرنگ کا مقدمہ درج ہو سکتا ہے

Aleema Khanum

Aleema Khanum

اسلام آباد (جیوڈیسک) وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر کا کہنا ہے کہ ٹیکس جمع کرانے سے علیمہ خانم کی جائیداد قانونی نہیں ہوگئی، شواہد ملنے پرعمران خان کی بہن کے خلاف بھی منی لانڈرنگ کا مقدمہ درج کیا جا سکتا ہے۔

‏وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے جیو نیوز کے پروگرام جیو پارلیمنٹ میں گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن کے پاس اگر علیمہ خانم کیخلاف ثبوت ہے تو نیب کو پیش کرے۔

حکومتی ارکان کی گرفتاری میں جلدی نہ کرنے اور مخالفین کی گرفتاری میں عجلت کے سوال پر شہزاد اکبر نے کہا کہ یہ نیب اور ملزمان کا معاملہ ہے۔

خیال رہے کہ علیمہ خانم کی دبئی میں جائیداد کے معاملے پر چیف جسٹس نے از خود نوٹس بھی لے رکھا ہے اور اس حوالے سے ہونے والی پہلی سماعت میں کمشنر اِن لینڈ ریونیو نے عدالت عظمیٰ کو آگاہ کیا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خانم نے دبئی کے فلیٹ پر ایمنسٹی نہیں لی، اس حوالے سے میڈیا پر غلط رپورٹ چلائی جارہی ہے، جس پر چیف جسٹس ثاقب نثار نے علیمہ خانم کے خلاف کارروائی کو ریکارڈ کا حصہ بنانے کا حکم دے دیا۔

دبئی میں پاکستانیوں کی جائیدادوں کے معاملے پر سپریم کورٹ کی ہدایت پر قائم کمیٹی نے 893 مالکان کو نوٹس بجھوائے تھے جن میں سے 450 افراد نے جائیدادوں کی ملکیت تسلیم کرلی تھی جب کہ 443 افراد نے اس حوالے سے کوئی جواب جمع نہیں کرایا تھا۔

بعدازاں اس قسم کی اطلاعات سامنے آئیں کہ وزیراعظم عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خانم نے دبئی میں اپنی جائیدادوں کے حوالے سے ایف بی آر کو ٹیکس جمع کرا دیا ہے۔

رپورٹس کے مطابق انہوں نے دبئی میں اپنے پرتعیش فلیٹ ‘دی لافٹس ایسٹ۔ 1406’ کی 25 فیصد تخمینی مجموعی قیمت اور 25 فیصد جرمانے کی رقم ٹیکسوں کی مد میں جمع کروائی۔

بتایا جارہا ہے کہ علیمہ خان کی پراپرٹی کی مالیت تقریباً 7 کروڑ 40 لاکھ روپے ہے اور ان کا فلیٹ دبئی کے قلب میں برج خلیفہ سے متصل ہے جو انتہائی مہنگا علاقہ ہے۔

باخبر متعلقہ حکام کے مطابق ٹیکسوں اور جرمانے کی شکل میں علیمہ خان پر دُہرا جرمانہ عائد کیا گیا تھا اور ایف بی آر اور ایف آئی اے حکام سے معاملات طے کرنے کے لیے علیمہ خانم کی قانونی ٹیم کو چار ہفتے لگے۔

اس پورے عمل سے واقف ایک سینئر افسر نے بتایا تھا کہ علیمہ خانم کو بیرون ملک کاروبار کے حوالے سے متعلقہ حکام کے استفسار کا جواب دینا باقی ہے۔

جبکہ انہوں نے ایف آئی اے کو دیئے گئے اپنے حلفیہ بیان میں بتایا تھا کہ مذکورہ فلیٹ بیرون ملک کاروبار سے حاصل آمدنی سے خریدا گیا۔