لاہور (جیوڈیسک) ایک بار پھر 1992ء کی تاریخ رقم کرنے کا عزم آنکھوں میں سجائے شاہین آج ورلڈکپ کیلیے پرواز کریں گے۔
مختصر کیمپ میں ادھوری تیاریوں کے بعد کیویز کے خلاف سیریز اور وارم اپ میچز میں ہی متوازن کمبی نیشن تشکیل دینے کا چیلنج درپیش ہو گا، محمد حفیظ کا بولنگ ایکشن کلیئر ہونے پر مینجمنٹ کی مشکل آسان ہو سکے گی، اسکواڈ میں شامل صرف 5 کرکٹرز کو آسٹریلیا اور7 کو نیوزی لینڈ میں کھیلنے کا تجربہ حاصل ہے، کپتان مصباح الحق نے بھی کینگروز کے دیس میں کوئی ون ڈے نہیں کھیلا۔
چیئرمین پی سی بی شہریار خان کا کہنا ہے کہ گرین شرٹس کو ڈی ویلیئرز اور کوہلی جیسے سپر اسٹارز کی خدمات حاصل نہیں، مگر کھلاڑیوں میں کچھ کر دکھانے کا جذبہ موجود ہے، ٹیم اسپرٹ ساری کمی پوری کرسکتی ہے، پلیئرز کو انعامات دینے کا فیصلہ کارکردگی دیکھ کر کیا جائیگا۔
مختصر تیاری کے بعد قومی کرکٹ ٹیم منگل کی شب لاہور سے نیوزی لینڈ روانہ ہوگی،کھلاڑیوں کو نیشنل اکیڈمی اور قذافی اسٹیڈیم میں چند روز ہی ٹریننگ کا موقع مل سکا، منتخب کرکٹرز اور آفیشلز منگل کی شام تک این سی اے میں اکٹھے ہونے کے بعد رات 8 بجے کی پرواز پکڑنے کیلیے علامہ اقبال ایئر پورٹ روانہ ہوں گے،گرین شرٹس کا پہلا پڑاؤ نیوزی لینڈ میں ہوگا جہاں میزبان کیخلاف سیریز کا پہلا ون ڈے 31 جنوری کو ویلنگٹن اور دوسرا 3 فروری کو نیپیئر میں شیڈول ہے۔
اس سے قبل مہمان کھلاڑی کنڈیشنز سے ہم آہنگی کیلیے پریکٹس سیشنز میں شریک ہوں گے، سیریز کے بعد پاکستانی ٹیم آسٹریلیا میں ڈیرے ڈالے گی جہاں سڈنی میں 2وارم اپ میچز ہونگے، پہلا مقابلہ 9 فروری کو بنگلہ دیش اور دوسرا 11 کو انگلینڈ سے شیڈول ہے۔
ورلڈ کپ میں قومی ٹیم پہلے ہی معرکے میں 15 فروری کو ایڈیلیڈ میں روایتی حریف بھارت کے مقابل ہوگی۔ گرین شرٹس کی قیادت مصباح الحق کر رہے ہیں جنھوں نے میگا ایونٹ کے بعد ون ڈے کرکٹ کو خیر باد کہنے کا اعلان کرلیا ہے،آل راؤنڈر شاہد آفریدی بھی ورلڈکپ کے بعد صرف ٹوئنٹی 20 میچز تک محدود ہو جائینگے۔ اسکواڈ میں شامل صرف 5 کھلاڑی محمد حفیظ، یونس خان، شاہد آفریدی، سرفراز احمد اور عمراکمل ہی اس سے قبل آسٹریلیا میں ون ڈے انٹرنیشنل کھیلنے کا تجربہ رکھتے ہیں۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ کپتان مصباح نے بھی کینگروز کے دیس میں اب تک صرف 2 ٹیسٹ ہی کھیلے اورکسی ایک روزہ میچ میں شرکت کا موقع نہیں مل سکا ہے۔
احمد شہزاد، صہیب مقصود، حارث سہیل، محمد عرفان، جنید خان، یاسر شاہ، احسان عادل، وہاب ریاض اور سہیل خان پہلی بار آسٹریلیا میں ون ڈے کھیلیں گے، قومی ٹیم کے 7 کھلاڑی اس سے قبل نیوزی لینڈ میں ون ڈے انٹرنیشنل میں حصہ لے چکے ہیں، پاکستان کو ورلڈکپ کے دوران اپنے 3 میچز آسٹریلیا اور اتنے ہی نیوزی لینڈ میں کھیلنا ہیں، بیشتر ٹیمیں اپنا کمبی نیشن تشکیل دے چکیں جبکہ گرین شرٹس کا ابھی تک بیٹنگ آرڈر بھی حتمی نہیں ہے، دوسری جانب 4 ریگولر اور ایک پارٹ ٹائم بولر کے ساتھ میدان میں اترنے کی پالیسی سے بھی سابق کرکٹرز کی بڑی تعداد متفق نہیں، اگر محمد حفیظ کا ایکشن کلیئر نہ ہوسکا تو پلیئنگ الیون سے کسی ایک بیٹسمین یا بولر کی کمی کرنا پڑ سکتی ہے۔
حتمی فیصلوں کیلیے کیویز کے خلاف 2 اور اتنے ہی وارم اپ میچز میں ہی تجربات کا موقع ملے گا۔ دریں اثنا پی سی بی کے چیئرمین شہریار خان نے کہا ہے کہ قومی ٹیم میں اے بی ڈی ویلیئرز اور کوہلی جیسے کھلاڑی تو نہیں لیکن جذبہ بہت زیادہ ہے، لاہور میں میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ہر کھلاڑی ملک کا نام روشن کرنے کے جذبے سے سرشار ہے، اسی ٹیم اسپرٹ کی بدولت پاکستان ورلڈ کپ جیت سکتا ہے۔
انھوں نے کہا گرین شرٹس میں دیگر تمام ٹیموں سے زیادہ اتحاد ہے، یہی چیز انھیں دیگر ٹیموں سے منفرد کرے گی، ہار جیت کھیل کا حصہ مگر مجھے پوری امید ہے کہ ہمارے کرکٹرز اچھا کھیل کر ملک کیلیے اعزاز حاصل کرینگے۔ چیئرمین بورڈ نے کہا کہ ملکی سیاسی حالات کاکھلاڑیوں پر کوئی اثر نہیں، وہ صرف ورلڈ کپ پر توجہ مرکوز کیے ہوئے اور قوم کی توقعات پر پورا اترنے کیلیے پرعزم ہیں، شہریارخان نے کہا کہ فی الحال سینٹرل کنٹریکٹ ہی عمدہ کارکردگی کا محرک ہیں، پلیئرز کو انعامات دینے کا فیصلہ کارکردگی دیکھ کر کیا جائیگا۔