شاہد آفریدی کے مقبوضہ کشمیر پر متنازعہ بیانات نے نیا پنڈورا بکس کھول دیاشاہد آفریدی نے کہا کہ پاکستان سے چار صوبے نہیں سنبھل رہے، پاکستان کو کشمیر نہیں چاہئے،بھارت کو بھی کشمیر نہ دو۔کرکٹر شاہد آفریدی جذبات میں بہہ کر کچھ زیادہ بول گئے ، کرکٹ میں غیرذمہ دارانہ شاٹس کے بعد غیرذمہ دارانہ بیان بھی داغ دیا۔آفریدی نے کشمیر پر ریاست پاکستان کے مؤقف کی نفی کردی اور لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بولے پاکستان کو کشمیر نہیں چاہئے،انڈیا کو بھی نہ دو۔ کشمیر کا مسئلہ کوئی مسئلہ نہیں ہے۔
پاکستان کو کشمیر نہیں چاہئے، پاکستان سے پہلے ہی چار صوبے نہیں سنبھل رہے جبکہ بھارت کو بھی کشمیر مت دو بلکہ اسے آزاد ملک بنا دو تاکہ کم از کم انسانیت تو زندہ رہے گی اور جو لوگ وہاں مر رہے ہیں یہ سلسلہ تو رکے گا۔ کشمیر کو ایک آزاد ملک بنا دو کیونکہ انسانیت بڑی چیز ہے، وہاں جو لوگ مر رہے ہیں، بڑی تکلیف ہوتی ہے، دنیا میں کہیں بھی کسی بھی مذہب کا کوئی شخص مرے تو بہت تکلیف ہوتی ہے۔ شاہد خان آفریدی کے اس بیان پر بھارتی میڈیا خوب اچھل کود کر رہا ہے اور سابق پاکستانی آل راونڈر کے اس بیان کو بھارتی ٹی وی چینل اور نیوز ویب سائٹ پر بریکنگ نیوز کے طور پر چلایا جا رہا ہے جبکہ سوشل میڈیا پر پاکستانی اپنے قومی ہیرو کی جانب سے اس غیر ذمہ دارانہ بیان پر انہیں آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے شدید تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔میڈیا پر ان کی گفتگو نشر ہوئی تو عوامی ردعمل سامنے آیا جس پر شاہد آفریدی نے سوشل میڈیا کا سہارا لیتے ہوئے وضاحت دی۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارتی میڈیا نے ان کے بیان کو یکسرتبدیل کر کے پیش کیا،وہ محب وطن ہیں اور کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ میڈیا پر چلنے والا ان کا کلپ پورا نہیں اس سے پہلے جو انہوں نے کہا وہ کلپ میں نہیں دیکھایا گیا۔کشمیر پر بات کرتے ہوئے انہوں نے وضاحت دی کہ کشمیر حل طلب مسئلہ ہے اور ظالم بھارتی حکومت کے تسلط میں ہے۔
مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل ہونا چاہیے،ان سمیت ہر پاکستانی کشمیر کی جدوجہد آزادی کی حمایت کرتا ہے اورکشمیر پاکستان کا ہے۔ سینئر صحافی و کالم نگار ،اینکر پرسن حامد میر نے کہا کہ شاہد آفریدی نے اس بیان کی تردید کر دی ہے اور بتا یا ہے کہ ان کا بیان ردو بدل کے ساتھ پیش کیا گیا ،ہمیں بوم بوم آفریدی کی تردید کو مان لینا چاہیے۔ کوئی بھی محب وطن پاکستانی کشمیر کے حوالے سے ایسا موقف نہیں دے سکتا جو شاہد آفریدی سے منسوب کیا جا رہا ہے۔ بھارتی فوج نے کشمیر ی نوجوانوں کی سوچ تبدیل کرنے کے لیے مقبوضہ وادی میں بھارتی کرکٹرز کو لے جا کر ٹیلنٹ ہنٹ پروگرام کرائے اور اس سلسلے میں جب دھونی مقبوضہ کشمیر میں گئے تو وہاں نوجوانوں نے شاہدآفریدی اور کشمیر بنے گا پاکستان کے نعرے لگائے ،شاہد آفریدی کشمیر میں مقبول کرکٹر ہیں ،وہ کشمیر کاز کو نقصان نہیں پہنچا سکتے ،اگر وہ کسی بیان کی تردید کر رہے ہیں تو ہمیں ان کی بات مان لینی چاہیے۔ پاکستانی آئین کے تحت استصواب رائے کا حق کشمیر یوں کو ہے ،اگر شاہد آفریدی کوئی بات کر بھی گئے ہیں تو اس سے کشمیر کاز کو نقصان نہیں ہوتا کیونکہ کشمیریوں کی قربانیاں بہت زیادہ ہیں۔ آفریدی کرکٹر ہیں سیاستدان نہیں ،سابق صدر پرویز مشرف کہتے تھے کہ مسئلہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی قرار دادیں ایک طرف رکھ کر آوٹ آف باکس حل ڈھونڈنا ہو گا۔
مشرف نے کھلم کھلا پاکستان کے سٹینڈ کی خلا ف ورزی کی ،پرویز مشرف کے بارے میں کشمیر کے بزرگ رہنما نے کہا کہ یہ غدار کشمیر ہے لیکن مشرف کے خلاف کوئی بات نہیں کرتا۔شاہد آفریدی کی لندن میں کشمیر کے حوالے سے کی جانے والی گفتگو نے ٹویٹر پر نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ ہندوستانی میڈیا شاہد آفریدی کے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹا کر پیش کرتا رہا ہے جس کے باعث یہ بحث مزید طول پکڑ گئی اور ٹویٹر صارفین شاہد آفریدی پر شدید غصے کا اظہار کرتے رہے اور انہیں کڑی تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔عبد الرحمن کا کہنا ہے : کشمیر پر شاہد خان آفریدی کے بیان نے قوم کو مایوس کیا۔کشمیر پاکستان کا حصہ ہے ، کشمیر پاکستان کہ شہ رگ ہے ، شہ رگ کٹ جائے تو انسان زندہ نہیں رہتا، اسی طرح پاکستان کشمیر کے بنا نامکمل ہے۔یوسف سراج نے ٹویٹ کیا : شاہد اریدی کا بیان ، دراصل مصیبت کچھ اور ہے۔ہر شخص یہاں وہ کرنا یا کہناچاہتا ہے جو اسکا میدان نہیں۔ عاصمہ حدید دینی رہنمائی دینا چاہتی ہیں۔شاہد آفریدی خارجہ امور سلجھانا چاہتے ہیں،میڈیا حکومت کرنا جبکہ حکومت محض بیان دینا چاہتی ہے۔حضور! صرف اتنی مہربانی کی جییکہ اپنا اپنا کام کیجیے۔عروسہ نے کہا : جب کشمیر میں کوئی شہید ہوتا ہے تو اس کو پاکستانی پرچم میں لپیٹ کر دفنا تے ہیں اس سے بڑا اور کیا ثبوت ہو گا کہ ان کے دن پاکستان کے لئے دھڑکتے ہیں۔جاوید شامی کا کہنا ہے : شاہد آفریدی نے میرے نزدیک ایسی کوئی بات نہیں کی جس سے پاکستان کی ساکھ کو نقصان پہنچا ہو۔
حق خودارادیت کا بنیادی انسانی حق ہے اور اس کی بحالی کیلئے پاکستان ہمیشہ ہر فورم پر آواز بلند کرتا آیا ہے۔وزیراعظم آزاد کشمیر راجا فاروق حیدر نے کہا ہے کہ کشمیر حساس معاملہ ہے،آفریدی کشمیریوں کے جذبات سے نہ کھیلیں، کشمیر کی آزادی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا’۔ لگتا ہے شاہد آفریدی کو انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) کھیلنی ہے، اسی لیے انہوں نے ایسی باتیں کی ہیں۔ کشمیر ہمارے لیے زندگی اور موت کا مسئلہ ہے، کھلاڑیوں کو ایسے بیانات نہیں دینے چاہئیں’۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ‘بھارت کے انتخابات قریب ہیں، اس لیے وہ لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر مسلسل خلاف ورزیاں کررہا ہے۔ ‘اقوام عالم بھارتی مظالم سے آگاہ ہیں اور انہیں اس سلسلے میں فوری اقدامات کرنا ہوں گے۔
1947ء سے ہی کشمیریوں نے کبھی بندوق کی نوک پر ہونے والے انتخابات کو کبھی تسلیم نہیں کیا۔ کشمیری عوام کو 1947ء سے ان کے بنیادی حق خودارادیت سے محروم رکھا گیا ہے جبکہ بھارت اپنی قابض فورسز کے ذریعے کشمیریوں کو بذریعہ تشدد کا نشانہ بنا رہا ہے۔ بھارت خواہ ظلم کا ہر حربہ اپنالے کشمیری اپنے حق خودارادیت کے مشن سے ہرگز پیچھے نہیں ہٹیں گے۔بھارت اپنا ہٹ دھرمی پر مبنی رویہ ترک کرکے زمینی حقائق تسلیم کرلے اور کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت دیکر انہیں اپنی قسمت کا فیصلہ کرنے دے۔ عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میں ہونیوالے بھارتی مظالم کانوٹس لے کر بھارت پر دباؤ ڈالیں کہ وہ مظالم کا یہ سلسلہ بند کرے۔