تحریر : انجینئر افتخار چودھری سردار منظور خان جدہ میں ایک کشمیری دوست ہیں، ایک دانشور ہیں۔ ان کے خطوط جو چہرے کی کتاب کے راستے دلوں میں اترجاتے ہیں۔مجھے اندر کے بکسے میں کچھ نہ کچھ بھیج دیتے ہیں۔ آج انہوں نے کیا خوب بات کی کہ چودھری صاحب عمران کے دماغ کا واقعی ٹیسٹ ہونا چاہئے تا کہ دنیا کو پتہ چلے کہ یہ ایک اکیلا دماغ پورے پاکستان کے کرپٹ لوگوں سے کیسے لڑائی لڑ لیتا ہے۔
عمران خان جسے اشرافیہ بیورو کریسی کرپٹ سیاست دان پنے اور بیگانے گزشتہ دو عشروں سے گرانے کی کوشش کرتے ہیں مگر وہ ہار مانتا ہی نہیں۔اس کے ساتھ کیا کیا ہوا لیکن وہ کپڑے جھاڑ کر پھر اٹھ کھڑا ہوتا ہے اور پاکستان کے سیاسی اکھاڑے میں لٹیرے بھولو پہلوانوں سے کشتی لڑنا شروع کر دیتا ہے اس پر ہنسنے والے وقت آنے پر اس کے پیچھے چلنا شروع کر دیتے ہیں۔میاں صاحب کی ایک عادت ہے وہ خود تو سامنے نہیں آتے مگر ان کے پاس ایک گروہ ہوتا ہے جو وہ عمران خان کے خلاف استعمال کرتے ہیں۔میرا اپنے قائد سے یہ شروع سے شکوہ ہے کہ وہ ہر ایک سے لڑائی خود لڑنا شروع ہو جاتے ہیں انہیں چاہئیے کہ وہ اپنے سپوکس پرسنز کو جواب دینے دیا کریں۔
آج ایک اور کونے سے ان پر پتھر پھینکا گیا ہے شاہدآفریدی نے ان پر آوازہ کسا ہے اور کہا ہے کہ عمران اپنے آپ سے پوچھیں کہ انہیں سیاست میں کس نے دھکا دیا ہے؟دنیائے کرکٹ میں عمران خان کوئی اتنے بڑے کھلاڑی نہ تھے لیکن اللہ نے انہیں اس قابل بنا دیا کہ وہ ایک کمزور سی ٹیم کے ساتھ پاکستان کے لئے ورلڈ کپ جیت لائے۔ میرا جدہ کے ہالیڈے ہوٹل کلو ٢ میں ان سے یہی سوال تھا کہ آپ کی ٹیم کی کارکردگی کمزور تھی حالت بہت بری تھی پھر کیا وجہ تھی کہ آپ ورلڈ کپ جیت گئے مجھے ربع صدی پہلے کئے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ایک تو اللہ کی مدد تھی دوسرا میرا ایمان تھا کہ آخری گیند تک لڑوں گا اور پھر حالات ہمارے حق میں ہو گئے اور ہم جیت گئے۔دوسری بات عمران خان نیبا کمال کی۔ انہوں نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ میں ان عربوں اور پیسے والوںکے پاس اسپتال کے لئے پیسے مانگنے نہیں جائوں گا یہ پیسے دے کر لوگوں کو غلام بناتے ہیں ان کا کہنا تھا مجھے بچوں نے پیسے دئے غریبوں نے مدد کی ۔امیر تو یہ پوچھتا رہ گیا کہ یہ بن گیا تو چلے گا کیسے؟ عمران خان نے ہمیں کہا میں اسکول جائوں گا وہ جدہ میں میری گاڑی میں بیٹھ کر اسکول گئے جہاں بچے پیسے لئے ان کا انتظار کر رہے تھے۔
Shahid Afridi
دوستو! مجھے دنیائے کرکٹ کے ہیرو شاہد آفریدی کی بات کا دلی دکھ ہوا مجھے علم ہے کہ عمران خان کے خلاف ایک پشتو کارڈ کھیلنے کی کوشش کی گئی ہے اوی یہ کوشش کون کر رہا ہے اسے بھی پاکستانی جانتے ہیں عمران خان سے پوچھیں انہیں سیاست میں کس نے دھکا دیا ہے؟جناب آفریدی آپ کا سوال بڑا دل چسپ ہے میں آپ کو بتا دوں عمران خان اگر سیاست میں نہ آتے تو انہیں دنیا کی بہترین یونیورسٹی کا چانسلر نہ بنایا جاتا۔انہیں نیلسن مینڈیلا سلام نہ پیش کر تا۔کاش آپ عمران خان کی وہ تقریر سن لیتے جب انہیں کیش ایوارڈ دینے کی کوشش کی گئی تو انہوں نے کہا میں بریڈ فورڈ یونیورسٹی کا چانسلر بننا اس لئے قبول کر رہا ہوں کہ میرا جس ملک سے تعلق ہے وہاں غربت بہت ہے اشرافیہ اور ناجائز دولت والوں کے بچے یورپ کی یونیورسٹیوں میں داخلہ لے لیتے ہیں لیکن غریب کا بچہ پیسے نہ ہونے کی وجہ سے یہاں نہیں آ سکتا۔ مجھے پیسے نہیں یہ موقع چاہئے کہ ہمارے غریب بچے تعلیم حاصل کر سکیںاس نے نمل کالج کی بنیاد رکھی تو اسی بریڈ فورڈ یونیورسٹی سے ایک محترمہ آئیں افتتاح ہوا احسن اقبال مہمان خاص تھے۔
مجھے فخر حاصل ہے میں نے اس تقریب کی کمپیرئنگ کی۔آج اللہ کے کرم سے اس ادارے کے بچے انگلینڈ سے ڈپلومے اور ڈگریاں لے رہے ہیں شاہد آفریدی صاحب ہمیں اس بات پر بھی فخر ہے کہ آپ ایک مایہ ناز کھلاڑی ہیں۔ لیکن آپ جن دنوں کا سامنا کر رہے ہیں وہ کچھ بہتر نہیں ہیں یاد رکھئے آپ کے راستے کی دیوار آپ کی مایوس کن کارکردگی ہے لیکن یہ بیان جو آپ نے دیا ہے اس سے آپ فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں۔
ٹیم میں واپسی اور اپنے لئے خیبر پشتونخوا میں سیاسی کردار۔ سیاست میں آپ کو داخل کیا جا رہا ہے تا کہ آپ کرکٹر اور پشتون ہونے کی وجہ سے پی ٹی آئی کو نقصان پہنچا سکیں۔حضور یاد رکھئے اگر عمران خان سیاست میں نہ ہوتے تو آپ کی طرح کسی شیمپو کی مشہوری میں لوگوں کے سروں کی خشکی دور کرتے نظر آتے یا ایک محترم نام کی طرح داغ صاف کرنے والے ڈیٹر جینٹ کے گن گا رہے ہوتے۔سیاست نے انہیں اعلی معاشرتی مقام دیا ہے آج وہ دنیا میں اپنی صا ف گوئی دلیری اور بہادری کی وجہ سے معروف ہیں۔ وہ ایک عظیم شخص ہے جس نے گزشتہ دنوں غلطی کی اور اللہ سے معافی مانگ کر االہ کی رضا اور خوشنودی حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ فتنے سے بچ گئے ۔آفریدی صاحب آپ کسی کے بہکاوے میں آ گئے ہیں آپ چاہتے ہیں کہ عمران خان کا نام لے کر ان کے خلاف بات کر کے ایک انتہائی چھوٹے مقصد کو حاصل کریں۔
ایسا ہو سکتا ہے ہو جائے نجم سیٹھی اور شہریار آپ کو وزیر اعظم ہائوس سے آنے والے حکم نامے کی وجہ سے ٹیم میں واپس لے لیں۔آپ ٹیم میں دورہ ویسٹ انڈیز کے لئے منتحب ہو جائیں۔ آج آپ ڈومیسٹک کرکٹ کہ بات کر کے در اصل عمران خان کا چربہ بیان دے رہے تھے جو ایک عرصے سے پاکستان میں داخلی کرکٹ کی بہتری کی بات کیا کرتے تھے۔صرف سیاست کرکٹرز کو آسمانوں تک نہیں لی جاتی اگر ایسا ہوتا تو کسی کو علم ہے ایک سرفراز نواز بھی کرکٹر اور سیاست دان تھا وہ کدھر ہے۔در اصل حسن نیت خدمت کا جذبہ کامیابیاں دیتا ہے۔عمران خان ہو سکتا ہے کہ وہ ایک کینسر ہسپتال بنا لیتا لیکن دوسرا اور تیسرا اور نمل کالج کبھی نہیں بن سکتے تھے کہ اگر وہ سیاست میں ایمانداری اور بہادری کا جھنڈا نہ بلند کرتا اور اس کام کو گند سمجھنے والوں کو اپنے عمل سے بتاتا کہ نہیں سیاست الہی سنت ہے اللہ کے بندوں کے کام آنا بہترین عمل ہے۔پاکستان تحریک انصاف جو لڑائی لڑ رہی ہے اس میں ابھی آپ جیسے کئی روڑے اور پتھر عمران خان کی طرف سے آئیں گے۔لیکن ہمیں اللہ تعالی پر مکمل ایمان ہے کہ چورایک دن ننگے ہو کر رہیں گے۔اس میں تو کوئی شک نہیں کہ نواز شریف اور ان کی فیملی اپنے دیگر ہمنوائوں کے ساتھ عشروں سے حکومت کے مزے کر رہے ہیں لیکن دل پر ہاتھ رکھ کر بتائیے کہ کیا وہ اپنے ضمیر کی عدالت میں شرمندہ شرمندہ نہیں ہیں؟یہی سوال آپ سے ہے شاہد آفریدی صاحب!شہتیروں کو جپھہ ڈالنے کا کوئی فائدہ نہیں۔