تحریر : انجینئر افتخار چودھری سادہ سا گوالا تھا ہر روز صبح اٹھتا تو باڑے میں ایک آدھ بھینس مری ملتی۔مولانا صاحب کے پاس فریا دلے کر پہنچا حضرت نے کہا نماز پڑھا کریں اس سے بڑے فائدے ہوں گے گوالے نے مسجد جانا شروع کر دیا لیکن پھر بھی بھینسوں کا نقصان ہوتا رہا ایک دن بھینس کے کٹروٹ (کٹے) نے دہائی مچا دی گوالے نے ہنستے ہوئے کہا زیادہ شور نہ کر تو تودو نفلوں کی مار ہے۔مجھے کرکٹر شاہد آفریدی کے بیانات پڑھنے کے بعد یہ لطیفہ یاد آیا۔
کوئی ان سے پوچھے کیا آپ کی کمی رہ گئی تھی جو میدان میں کود پڑے ہیں۔عمران خان نے جو چو مکھی لڑائی شروع کر رکھی ہے اس میں ہر جانب سے ان پر تنقید کی جا رہی ہے۔مزے کی بات ہے اور منافقت کی بھی انتہا ہے بڑے سے بڑے اور چھوٹے سے چھوٹے نونی فکر کے لوگوں سے ملیں تو ان کا کہنا ہوتا ہے اس میں کوئی شک نہیں کہ عمران خان ایماندار آدمی ہے اس کی ساری باتیں سچی ہیں مگر۔۔۔۔مگر کیا بتائیں نہ مگر اس کے ساتھ اچھے لوگ نہیں۔۔۔۔مگر وہ اس پاکستان کو بدل نہیں سکتا۔وہ لوگ یہ بھی کہتے ہیں کہ نواز شریف سچی مچی چور ہے مگر۔۔۔بھائی جان مگر کیا ؟مگر وہ ڈیلیور کر رہا ہے۔ٹھنڈے فرشوں پر مرتی عورتیں ۔جیلوں سے مردہ بچیوں کی واپسی یہی ڈیلیوری ہے۔پنجاب شائد لاہور کاہی نام ہے ڈیرہ غازی خان راجن پور یہ کسی غیر ملک کے شہر ہیں۔
یاد رکھئے جب تک پنجاب کے تین حصے نہیں ہوتے پاکستان سے نفرتیں ختم ہو ہی نہیں سکتیں۔ہزارہ اور پوٹھوہار جہلم تک ایک صوبہ۔سرائیکی صوبہ دوسرا اور باقی رہ جائے پنجاب۔ ایک اور بات بھی کہی جاتی ہے عمران کے ہاتھ میں اقتتدار کی کوئی لکیر نہیں ساتھ میں ہی کہتے ہیں اس کے ساتھ لوگ لالچی ہیں۔میرا سادہ سا سوال ہے اگر ایک لیڈر کے ہاتھ میں لکیر ہی نہیں تو کیا اس کے ساتھ جڑے ہوئے لوگ بے وقوف ہیں جو رات دن ایک کئے ہوئے ہیں اور پھر لالچ کس بات کی۔چلیں مثال لے لیتے ہیں ان انتہائی قریبی لوگوں کی جن میں شاہ محمود قریشی، جہانگیر ترین، نعیم الحق اور دیگر شامل ہیں پارٹی میں چودھری شفقت محمود ہیں اسد عمر چودھری سرور۔مجھے بتائیں کہ ان میں سے کون شخص ہے جو آج عمران کو چھوڑے تو اسے وزارت نہ ملے۔کیا شاہ محمود چھوڑیں تو وزیر خارجہ نہ بنا دئے جائیں گے جہانگیر جائیں تو وزیر پیداوار ،اسد عمر وزیر تجارت اور گورنر سرور کو گورنری کیوں چھوڑنی تھی ۔در اصل وہ کہتے ہیں ناں من حرامی حجتاں ہزار۔ ووٹ دینا کوئی نئیں بہانے لکھاں۔یہ لٹیرے ہیں انہیں علم ہے کہ اگر پانامہ میں ہمارا گرو چلا گیا تو ہمارے پاس کچھ نہیں رہے گا۔یہ بڑے انڈسٹریلسٹ گیس اور بجلی چور کبھی نہیں چاہیں گے کہ نواز شریف اقتتدار سے باہر ہو۔میں وثوق سے کہتا ہوں کہ گجرانوالہ اور فیصل آباد کو ہی دیکھ لیں گیس اور بجلی کی چوری کرنے والے سارے کے سارے مسلم لیگ نون کا نعرہ لگاتے ہیں۔
Panama Papers Leak
حلال کھانے والے کو تو زندہ ہی نہیں رہنے دیا جاتا۔جس نے گیس اور بجلی کو چوری نہیں کیا وہ مارکیٹ میں اپنا مال بیچ ہی نہیں سکتا۔یہاں ہمارے سریا بنانے کے کارخانوں میں تحقیق کر لیں گیس اور بجلی کی چوری دھڑلے سے جاری ہے۔میٹر ریڈر سے ایکس سی این تک سب کو پتہ ہے فکس امائونٹ ان کی مٹھی میں تھما دی جاتی ہے اور سیاہ دھندہ جاری و ساری رہتاہے۔حاجی جی، میاں صاحب سارے کے سارے با جماعت چور ہیں مجھے کہنے دیجئے یہ پانامہ کیس ہمارا مسئلہ ہے ہی نہیں۔ہمارے اپنے اپنے پانامے ہیں گھروں میں بھائیوں کی جائیدادیں قبضے میں یتیموں کا حق غصب ہر گھر میں ایک پانامہ چور ہے پاکستان کے سب سے بڑے پانامہ چور کو سزا ہوئی تو سمجھ لینا سانپ کا سر کچلا گیا ورنہ جو مرضی کر لیں یہ شیطانی ٹولے پلی بار گینئے ہیں۔
لگتا ہے یہ صرف اور صرف ایک ایسے شخص کا مسئلہ ہے جس کے ذہن میں ایک امنگ ہے کہ وہ پاکستان کو بدل کے رکھ دے ۔عمران خان اللہ تمہیں عمر خضر دے۔تمہارے بعد اندھیرا ہے گھپ اندھیرا۔ جاوید ہاشمی نے پچھلے دنوں جو چھوڑی تھی اور مطالبہ کیا تھا کہ عمران خان کا دماغ ٹیسٹ کروائیں۔میں جاوید ہاشمی کے مطالبے کی تائید کرتا ہوں کے عمران خان کے دماغ کا ٹیسٹ کروایا جائے میں بھی جاننا چاہوں گا اس دماغ کے بارے میں جس نے فرش کے خدائوں کی ناک میں نکیل ڈالی ہوئی ہے کچھ کو تو گھسیٹ کر سپریم کورٹ بھی لے آیا ہے۔
ہاشمی صاحب کے دماغ کی رپورٹ کسی ڈاکٹر سے پوچھنے کی بجائے فرید پراچہ سے پوچھیں لیاقت بلوچ یا پھر مجھ سے۔ہاشمی صاحب لیڈوفوبیا کا شکار ہیں یہ وہ فوبیا بندے کو ہر وقت ہر سمے اپنی ذات کے کنویں کا مینڈک بنا کے رکھ دیتا ہے۔ان کی ساری زندگی دیکھئے پنجاب یونیورسٹی سے لے کر پی ٹی آئی چھوڑنے تک بے قراری کا عنواں ہے۔کاش ہاشمی ٹک کے بیٹھتے تو زندگی اتنی بھی پریشان نہ گزرتی۔ عقلاں بی بی سے مایا رام تگڑا ہی رہتا ہے۔جب سو سے زائد سوٹ کیسوں کے ساتھ قافلہ ء شریفیہ عزم جدہ ہوا تو پارٹی کو سنبھالا دیا لیکن کیا کوئی جانتا ہے کہ ہاشمی صاحب نے یہ کام مفت نہیں کیا۔انہیں میاں برادران کبھی بھی پیچھے نہیں کرتے اگر وہ بے لوث کام کرتے۔مجھے حرم کے سائے میں افطار کے بعد ایک ملتانی رانے نے بتایا تھا اب آپ کے پاس یہ جناب آ تو گئے ہیں دیکھئے کب آپ کو چھرا گھونپتے ہیں۔وہی ہوا عین میدان جنگ میں اسلام آباد میں لڑتے ساتھیوں کو چھوڑ کر جاوید ہاشمی ملتان پہنچ گئے۔میدان میں کودے کہ میں لڑ کر سیٹ لوں گا لیکن اللہ بڑا ہے ناں عامر ڈوگر سے مروا دیا۔
عمران خان کے پیچھے دانیال عزیز،طلا ل چودھری،عابد شیر علی،رانا ثناء اللہ خواجہ آصف و سعد رفیق تو پڑے ہی ہوئے تھے ایک نئی شے بھی اس قافلے میں شامل ہو گئی ہے نام ہے اس بی بی کا مریم اورنگ زیب۔ان کی گفتار بھی ماشا ء اللہ زبردست ہے آتے ہی عمران خان کی ماں تک پہنچ گئی ہیں۔ماشا ء اللہ صورت ایسی کے آئینے سے بھی تھپڑ کھا چکی ہیں۔ یہ آئی تو دیر سے ہیں لیکن اس کام والی کی طرح جو کہہ کر نمبر لے گئی۔
آئی تئے میں دیری نال آں پر کم دکھی تے ٹکڑا دیسو
شاہد آفریدی چلیں آپ جی آ جائیں لیکن یہ یاد رکھئے گا آپ دو نفلوں کی مار ہیں ایک ہفتے میں دھلائی سے آرام نہیں آیا تو انتظار کیجئے۔تحریک انصاف والے ابھی زندہ ہیں اپنے قائد کے بارے میں ان کا ایک خاص نقطہ ء نظر ہے وہ بغیر تنخواہ کے کام کرتے ہیں ۔اگر آپ لوگوں نے کوئی زبان چلائی تو دو نفلوں کی مار ہیں یہ کٹے۔