تحریر : ڈاکٹر تصور حسین مرزا وزیر اعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی نے ارشاد فرمایا ہے کہ سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کو سپریم کورٹ نے آئین کی شق نمبر 62 اور شق 63 کے تحت نااہل قرا ردیا ہے۔ اپوزیشن سے مل کر آئین میں تبدیلی لائیں گئے۔ پچھلی اسمبلی 2008/2013 بہت سے سیاست دانوں کو اسمبلی کو اس وجہ سے خیر آباد کہنا پڑا کہ وہ فارن نشنلیٹی ہولڈرز تھے۔ اس وقت رحمان ملک نے بھی بیان دیا تھا اس سے بہتر تھا کہ ہم فارن نشنیلٹی ہولڈرز پاکستانی اسمبلیوں کے اراکین منتخب نہیں ہو سکتے اس کو تبدیل کر دیتے ۔ولی کامل علامہ ڈاکٹر محمد اقبال نے فرمایا تھا۔
خود بدلتے نہیں، قرآں کو بدل دیتے ہیں ہوئے کس درجہ فقیہان حرم بے توفیق! ان غلاموں کا یہ مسلک ہے کہ ناقص ہے کتاب کہ سکھاتی نہیں مومن کو غلامی کے طریق!
آج سے 70 سال قبل جب برصغیر کے مسلمان قائد اعظم محمد علی جناح کی قیادت میں متحد تھے تو وہ ” ایک قوم تھے ۔ اور ایک قوم کا مطالبہ یعنی مسلمانوں کا مطالبہ تھا کہ ” ہمارے لئے ایک الگ ملک ہو جہاں ہم ”عملاً اسلام کے مطابق ” زندگی بسر کر سکیں ۔ اور اس ملک کا نام ” اسلامی جموریہ پاکستان ” ہوگا۔ اور پاکستان میں امیر ، غریب ، گورے ، کالے ، مسلم ، غیر مسلم ، مزدور ، کاشتکار، ڈاکٹر ، مریض ، استاد ، طالب علم ، عورت ، مرد ، بوڑھا ، بچہ ، غرض تمام شعبہ زندگی میں تمام شہریوں کو قانون کے مطابق برابر تحفظ مہیا ہوگا، دوسرے لفظوں میں قانون سب کے لئے برابر ہوگا۔
پاکستان دنیا میں ایک ایسا ملک ہے جس کو ہم” ثانی مدینہ ” کہتے ہیں ثانی ِ مدینہ پاکستان کئی وجوہات کی بناء پر ثانی مدینہ ہے۔ مثلاً دنیا اور جہان کی سب سے اعلیٰ عظیم ہستی ، کائنات کے رہبر ۔ پیروں کے پیر ، استادوں کے استاد ، پیار و محبت کا اعلیٰ نمونہ محبوب خدا ۖ کا جب دنیا میں ظہور ہوا، ہر طرف پیار محبت اور نور پھیل گیا، اپنے تو اپنے دشمن بھی صادق اور امین کہنے اور ماننے پر مجبور ہو گئے ! سبحان اللہ اللہ پاک کے حکم مطابق محسن انسانیت جناب ِ حضرت محمد ۖ نے 40 سال کی عمر میں نبوت کا اعلان کیا حالانکہ ایک حدیث شریف میں فرمان مصطفےٰ ۖ ہے ” میں اُس وقت بھی اللہ پاک کا نبی تھا جب حضرت آدم علیہ اسلام پانی اور مٹی کے درمیان تھے۔
ثانی مدینہ اس حساب سے پاکستان بھی ہوا کہ اللہ رب العزت نے پیارے نبی ۖ کو 40 سال کی دنیاوی زندگی کے بعد نبوت کا اعلان کروایا اور پھر آپ نے ” یثرب کا نام مدینہ ” رکھا۔ صاف الفاظ میں نبوت سے قبل دنیا کے نقشہ پر ” مدینہ نام کی کوئی جگہ نہیں تھی۔ 1907 کے پہلے باضابطہ اجلاس اور 14 اگست 1947 کے درمیان بھی چالیس سال کی رفاقت ہے۔ کیسا قانون قدرت ہے کہ مسلم لیگ کا پہلا اجلاس 1907 کو ہوا اور اللہ پاک نے ٹھیک 40 سال بعد آزادی نصیب کر دی وہاں چالیس سال بعد یثرب مدینہ بن گیا یہاں چالیس سال بعد ہندؤستان پاکستان بن گیا۔ جیسا نبوت سے قبل دنیا کے نقشہ پر مدینہ نہیں تھا بلکہ اسی طرح 1947 سے پہلے دنیا کے نقشہ پر پاکستان نہیں تھا۔ پاکستان کو مدینہ ثانی کہنے کی ایک بات یہ بھی ہے کہ ظاہری حیات میں وجہ تخلیق حیات نبی کریم حضرت محمد ۖ کا اعلان نبوت کے بعد یثرب کا نام تبدیل کر کے مدینہ رکھنے والی عظیم الشان ۔ نور مجسم حضرت محمد ۖ کا نام مبارک ” محمد ” چار الفاظ کا مجموعہ ہے اگر ہم علم العداد کے حساب سے لفظ ” محمد ”( ۖ) کے اعداد نکالیں تو 92 عدد بنتا ہے ۔ اور یہ 92 ہی ہے جس کی وجہ سے پاکستان کو مدینہ ثانی کا اعزاز ملا۔ ہم جانتے ہیں جب تک 92 کوڈ ڈائل نہ کیا جائے کوئی کال پاکستان انٹر نہیں ہو سکتی اور 92 وہ عدد ہے جو جناب رسول ۖ کا ذاتی نام گرامی ” محمد ” ( ۖ ) کا عدد ہے ۔ یہاں یہ امر بھی قابل زکر ہے کہ دنیا میں ایک مدینہ اور ثانی مدینہ ہے۔
پاکستان کے مطالبے کے وقت ہم ایک قوم بنے ہوئے تھے اور ایک وطن کا مطالبہ کر رہے تھے، افسوس آج صرف ستر سال بعد ہم ایک وطن تو رکھتے ہیں مگر ایک قوم نہیں رہے ۔ یہ بات تسلیم کرتا ہوں اپنوں کے ساتھ دشمنوں نے بھی اس ملک کو ٹکڑے ٹکڑے کرنے کے خواب آنکھوں میں سجائے ہوئے مگر یہ خواب خواب ہی رہیں گئے کیونکہ اسلامی جموریہ پاکستان ایک ایسا ملک ہے جس کی نسبت اس ہستی سے ہے جس کو محبوب خدا ۖ کہتے ہیں۔
تقریباً دو سال قبل جہلم میں یک نہایت ہی شریف ملنسارعامل صاحب کے پاس ڈرگ انسپکٹر کا وزٹ ہوا۔ کافی چھان بین کے بعد جب کچھ نہ ملا تو وہ لیٹریچر لینے کی اجازت طلب کی جس پر کچھ مخصوص بیماریوں کے روحانی عمل یعنی قرآن پاک جس کو اللہ پاک نے مومنوں کے لئے شفا ء کہا حکیم صاحب نے بخوبی اجازت دے دی کیونکہ ڈرگ انسپکٹر صاحب نے روحانی ہسپتال میں صفائی ستھرائی کا اعلیٰ نظام دیکھا تو داد دئے بغیر نہ رے سکا ویسے بھی خلاف قانوں کچھ برآمد نہ ہوا۔ 10 ماہ بعد DCO آفس سے کال آئی تو پوچھا گیا بیماریوں کے نام کیوں لکھیں ہیں؟ حکیم ساحب نے فرمایا جناب کوالیفائڈ اور رجسٹرڈ حکیم ہوں بیماریوں کے نام نہ لکھوں تو کیا لکھوں؟ حکم صادر کیا گیا بیماریوں کے نام تو فلاں MBBS نے بھی لکھے ہیں یہ تصویر ہے۔ مگر وہ ڈاکٹر صاحب نہیں آئے کیوں کے قانون سب کے لئے ہے۔؟
آپ قرآن پاک کی آیات سے لوگوں کو کیوں گمراہ کرتے ہو؟ حکیم صاحب نے بتایا کہ قرآن پاک میں تو شفا ہی شفا ہے ۔ جب مریض لاعلاج بے بس اور مجبور ہوتا ہے تو اللہ پاک کی روحانی اور الہامی کتاب سے شفا ملتی ہے ۔ انہوں نے کہا یہ ویڈیو ہے جس میں سروسز ہسپتال میں لاعلاج مریض کا علاج سورة الرحمٰن سنا کر کیا گیا تو فائدہ ہوا۔ وہ یہاں میرے ساتھ ملزم کی حثیت سے موجود نہیں کیوںکہ وہ سرکاری ہسپتال اور میرا پرائیویٹ دواخانہ ہے ۔ حالانکہ قانون سب کے لئے برابر ہے؟ ہم جانتے ہیں کہ ایک شہری دو حلقوں میں وہ نہیں ڈال سکتا مگر ایک سیاستدان دو حلقوں سے الیکشن لڑ سکتا ہے۔ قانون سب کے لئے برابر ہے۔
وہ پاکستانی جو جیل میں قید ہو وہ ووٹ نہیں دے سکتا مگر سیاستدان جیل میں قید ہونے کے باوجود الیکشن لڑ سکتا ہے۔ اہ پاکستانی شہری جو ایک بار بھی جیل گیا ہو سرکاری ملازمت نہیں کر سکتا مگر سیاست دان جتنی بار بھی جیل گیا ہو ایم پی اے ایم این اے وزیر اعظم سمیت ہر عہدہ حاصل کر سکتا ہے۔
سرکاری ملازمت کے لئے پڑھا لکھا ہونا ضروری ہے مگر وزیر مشیر ان پڑھ سیاستدان بھی بن سکتا ہے پاکستانی فورسسز کے لئے جسمانی و دماغی طور پر چست ہونا ضروری ہے مگر فورسسز کا چیرمین وہ سیاست دان بھی بن سکتا ہے جو جسمانی یا دماغی طور پر مفلوج یا کمزور ہوپاکستانی سیاستدان وزیر داخل وزیر خارجہ بھی بن سکتا بے شک ملک عدالتوں میں مقدمات زیر سماعت ہوں ۔۔ کیونکہ قانون سب کے لئے ہے!یہ سچ ہے کہ اسلامی جموریہ پاکستان میں قانون سب کے لئے ہے مگر افسوس قانون سب کے لئے موجود ہونے کے باوجود عملی طور پر سب پر ایک جیسا لاگو نہیں ہوتا شاید ولی کامل علامہ ڈاکٹر محمد اقبال نے اسی لئے فرمایا تھا۔