محبتوں کی سفیر (شاہدہ امجد)

Shahida Amjad

Shahida Amjad

تحریر : شاہ بانو میر

کچھ روز قبل پیرس میں شاہدہ امجد صاحبہ تحریک انصاف کی سینئیر رہنما ہیں
ان کی دختر نیک اختر کی رخصتی سر انجام پائی
رات گئے فنکشن اپنے تمام لوازمات کے ساتھ اختتام پزیر ہوا
وقت کی یہی خوبصورتی ہے
کہ
اچھا ہو تو بہت جلد خوشیوں کے ہلکورے میں جھولتے گزر جاتا ہے
پتہ بھی نہیں چلا
اور
جانے کا وقت ہوجاتا ہے
ہال میں موجود ان کے عزیز و اقارب جو نہ صرف پاکستان سے اس فنکشن میں شرکت کرنے تشریف لائے تھے
یہ آمد اظہار تھا
شاہدہ امجد اور ان کے جیون ساتھی کے مضبوط رشتوں کا
ہال میں گھریلو سادہ سا ماحول بناوٹ سے پاک تصنع سے عاری
ہر چہرہ حقیقی خوشی سے دمک رہا تھا
ہر کوئی ڈھول کی تھاپ پے چھوٹے چھوٹے اسٹیپ لے کر خوشی کا اظہار کر کے
دولھا دلہن کو اپنی موجودگی پر مہر ثبت کر رہے تھے
دولہا دلہن مسکراتے ہوئے سب رشتوں کے انمٹ جذبوں سے محظوظ ہو رہے تھے
ڈھول والا بھی نہ تھکنے کا عہد کر کے آیا تھا
اور
ہال میں موجود تمام رشتے دار بھی مقابلے پر کچھ کچھ دیر بعد تازہ دم ہو کر شامل ہوتے رہے
سب سے معصوم اور قابل دید چھوٹے بچے تھے جو ڈھول والے کو حیران کئے دے رہے تھے
بڑے چھوٹے لڑکے لڑکیاں سب کے سب اپنےا پنے انداز میں خوش ہو رہے تھے
دیدہ زیب ملبوسات اور خوبصورت چہرے پاکستان کا تاثر دے رہے تھے
شادی کا فنکشن ہال کی سجاوٹ سب کچھ شاہدہ کے شوق اور محنت کے آئینہ دار تھے
مہمان انجوائے کرتے رہے
خوبصورت ماحول کو اور لذیذ کھانے کو
پرسکون ماحول میں موجود سچائی اپنائیت میزبان کے مزاج کی گواہی دے رہی تھی
یہی وجہ ہوئی کہ
ہر مہمان کے چہرے پر مسکراہٹ کا تاثر مل رہا تھا
پیرس ہال کے شیشوں کے باہر موجود تھا
مگر
ہال کے اندر کھانے ملبوسات انداز گفتگو ماحول مکمل پاکستان تھا
ہلکی ہلکی بوندا باندی سے مزین حسین شام خنکی بڑہنے کا مبہم سا احساس دے رہی تھی
خوبصورت لوگوں کا یہ حسین اجتماع اس شام کو یادگار بنا گئی
شاہدہ امجد مدہم لہجے والی ہمہ جہت خوبیوں کی مالک میری پسندیدہ خاتون ہیں
لہجے کا خلوص ہمیشہ ان کی بات ماننے پر آمادہ کر دیتا ہے
مختصر فیملی دو بیٹیاں اور اپنے ہمسفر کے ساتھ اپنی کائنات
اپنے گھر کی روح رواں پرسکون طبیعت کی مالک
جہاں دیدہ دور رس نگاہ رکھنے والی ذہین خاتون
تحمل اور صبر کو ان کی ذات پر ہمیشہ حکمرانی کرتے دیکھا
رشتوں کے خمیر میں گندھی شاہدہ امجد ہر رشتے کیلئے فکر مند
گھر داری میں یکتا خاندان کوئی بھی ہو
میکہ ہو یا سسرال
سب کی من چاہی پیاری ہیں
ہر رشتے کو ان کا احترام اور ان سے محبت کرتے دیکھا ہے
یہ نصیب ہر کسی کا نہیں
اور
اس کامیابی میں اصل محنت خود شاہدہ ہیں
کبھی کبھی انہیں دیکھ کر سوچتی ہوں
کہ
کوئی کیسے اتنا نفیس ہو سکتا ہے؟
یہ سوال ہمیشہ دل میں اٹھتا ہے
جب جب ان سے ملاقات ہو یا فون پر بات ہو
شادی میں بلاوا بہت لوگوں کی طرف سے ملتا ہے
لیکن
کچھ لوگ جس محبت سے اور جس اپنائیت سے مدعو کرتے ہیں
انسان نہ سوچ ہی نہیں سکتا
جتنی بھی مصروفیت ہو وقت بھی نکالنا پڑتا ہے
اور
ان کی خوشی میں اپنی خوشی سے جانا لازم ہو جاتا ہے
جانے کو دل بھی اسی لئے چاہتا ہے
کہ
معیاری لوگوں کی دعوت پر جانا معیار کی علامت ہے
فنکشن سے بہت محظوظ اس لئے ہوئی
کہ
مکمل گھریلو فنکشن تھا
ایک ایک بات کا خاص خیال رکھا گیا تھا
یہی وجہ ہے کہ خواتین نے بہت سہولت اور آرامدہ ماحول کو انجوائے کیا
مرد حضرات الگ بٹھائے گئے تھے
اور
دولھا دلہن خواتین والے ہال میں موجود رہے
ان کے پیارے معصوم چمکتے چہروں کو دیکھ کر
ان کے حسین اور کامیاب مستقبل کی دعائیں دل سے نکلتی رہیں
خاندان کی بڑی خواتین مدبر محترم انداز میں ایک طرف تشریف فرما تھیں
اور
ہالینڈ جرمنی ناروے انگلینڈ سے آئے معزز مہمان اپنے چہروں پے موجود
حسین مسکراہٹ اور خوشی سے الگ ہی پہچانے جا رہے تھے
کزنز نے ڈھول کی تھاپ پر خوب ہلا گلا کیا
ہماری منفرد مہذب سادہ ثقافت کے رنگ چاروں جانب بکھرے پڑے تھے
شاہدہ اپنی عادت سے مجبور اس وقت بھی تھکاوٹ کے باوجود
ایکا یک مہمان خاتون کے پاس جا رہی تھیں
یہ اخلاص یہ سچائی اس دور میں کم کم ہی رہ گئی
بچے بچیاں مل کر دونوں جانب سے اپنی شرکت کا خوب حق ادا کر رہے تھے
دولہا اور دلہن ماشاءاللہ بیحد خوبصورت لگ رہے تھے
کھانا بیحد لذیذ اور بے شمار ورائٹی پر مشتمل تھا
کیونکہ
ٌہم خواتین کی طرف ہی رہے
اس لئے نہیں پتہ کہ دوسری جانب کون کون تھا
لیکن
یہ پتہ ہے
کہ سب ہی اچھے لوگ ہوں گے
خواتین زرق برق ملبوسات رنگ برنگی روشنیوں میں
پرستان سے آئی ہوئی پریوں جیسے دکھائی دے رہی تھیں
بیٹیاں زیورات اور بھاری بھرکم ملبوسات کے ساتھ
اپنے دھان پان سے وجود کو بمشکل سنبھالتے ہوئے بھاگ دوڑ کر رہی تھیں
اس فنکشن کو سوچ کر لکھنے کی ضرورت نہیں ہے
ایک ایک لمحہ پلکوں کی چلمن میں آنکھوں نے مقید کر لئے ہیں
شاہدہ امجد کی باوقار شخصیت سامنے والے کو بتا دیتی ہے
کہ
اس کے سامنے ایک ذمہ دار رشتوں کی باریکیوں کو جانچنے پرکھنے
اور
پھر ان کو بہترین انداز سے نبھانے والی
بردبار سنجیدہ خاتون ہے
پرسکون چہرے کے ساتھ مطمئین دل والی حسین خاتون
اللہ سبحانہ و تعالیٰ سے دلی دعا ہے
کہ
ان کے گھر میں ہمیشہ سکینت اور خوشیوں کی بہار جاری و ساری رکھے
شاہدہ امجد کا اخلاق اور ان کا انداز کچھ منفرد اور کچھ ہٹ کر ہے
کہ
موقعہ کوئی بھی ہو ان کے لیے قلم خود بخود چلنے کیلئے دوڑتا ہے
یہ ان کا حسن سلوک اور بہترین اخلاق ہے جو اپنا گرویدہ بنا لیتا ہے
اللہ پاک انہیں آباد شاد اور کامیاب رکھے
بھرپور خاندان اپنے ہر رشتے کے ساتھ مضبوطی سے جڑے ہوئے
پیرس جیسے شہر میں فنکشن کو پاکستانی رنگ صرف اور صرف
انہی کا کمال ہے
چھوٹی چھوٹی باتوں سے حقیقی خوشیاں کشید کرنے والی
شاہدہ امجد
مبارکباد قبول کیجیے
بیٹی کی رخصتی پر
اور
ہمیں مدتوں یاد رہنے والے اس فنکشن میں مدعو کرنے پر
یہ دل کی دعا ہے
یہ میری صدا ہے
تیری زندگی میں کبھی غم نہ آئے
مجھے ان کا دھیما انداز ہمیشہ کہنے پر مجبور کرتا ہے کہ
آپ محبتوں کی سفیر ہیں
آپ کی یہ سفارتکاری دوریاں ختم کرتی ہے
اور
لوگوں کو قریب لاتی ہے
یہ اعزاز یہ انداز کسی کسی کو نصیب ہوتا ہے
شادی مُبارک

Shah Bano Mir

Shah Bano Mir

تحریر : شاہ بانو میر