تحریر: صابر حسین چوہدری ولایت، پنڈ کا ایک بڑا چوہدری ہے اللہ کا دیابہت کچھ ہے۔ پنڈ میں ایک خوبصورت جدید طر زکا گھرہے۔ گھر میں کھڑی تین اپ ماڈل کی گاڑیاں اور نوکر سب کچھ ہے جس کی انسان خواہش کر سکتاہے ۔پچھلے سال انہیں نے دوسراا حج کیا تھا۔ میری ملاقات چوہدری صاحب سے کیسے ہوئی یہ ایک لمبی کہانی ہے جس کی تفصیل میں جانا کوئی ضروری نہیں ہے ۔میں چوہدری صاحب کی دعوت پر ان سے ملنے ان کے گھر آیا باتوں ہی باتوں میں انہوں نے مجھے سے کچھ ذاتی باتیں شیئر کرنا شروع کر دی ان کی آواز میں ایک عجیب سا درد تھا ۔انہوں نے کہا میں باقاعدگی سے پانچ وقت کی نماز پڑھتا ہوں۔ مسجد کی تعمیر میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتا ہوں پچھلے دو سال سے میں حج کر رہاہوں اس سال بھی انشاء اللہ میں حج کی سعادت حاصل کروں گا۔
انتے میں کھڑکی سے کسی کے کہرانے کی آوازیں آنا شروع ہو گئی حاجی صاحب بات کرتے ہوئے رک گئے اٹھے اور جا کر کھڑکی بند کر دی آکر بیٹھے اور کہنے لگے ہر نمازکے بعد اللہ تعالیٰ سے گڑگڑھا کردعائیں مانگتا ہوں حاجی صاحب کی آنکھیں نم ہو گئیںآنسوئوں کی ایک لمبی دھار ان کی آنکھوں سے نکلی آنسو صاف کئے بغیر انہوں نے اپنی بات جاری رکھی کہنے لگے دو سال سے اللہ کے پیارے حبیب حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے روزے پر جا کر رو ،رو کر دعائیں کرتا ہوں لیکن !پتا نہیں کیوں اللہ تعالیٰ میری کوئی دعا قبول نہیں کرتے میں اٹھا اور جا کر حاجی کے قریب بیٹھ گیا انہیں اپنا رومال دیا نہیں دلاسہ دیا حاجی صاحب نے آنسو صاف کئے میں نے ایک گلاس میں پانی ڈالا اور حاجی صاحب کو دیا انہیں نے پانی پیا اور گلاس ٹیبل پر رکھ دیا میں نے پوچھا حاجی صاحب ایسی کونسی دعا ہے جو ہروقت آپ کی زبان پر رہتی ہے اور وہ قبول نہیں ہو رہی ۔حاجی صاحب نے میری طرف غور سے دیکھا اور کہنے لگے تمہاری شادی ہو چکی ہے میں نے کہا ہاں الحمداللہ۔ کہنے لگے تمہاری کوئی اولاد ہے میں نے کہا نہیں۔
کہنے لگے ایک باپ کا درد صرف ایک باپ ہی سمجھ سکتاہے میری تین جوان بٹیاں ہیں تینوں ماشااللہ بڑی نیک سیرت ہیں تینوں کو میں نے دینی اور دنیاوی تعلیم دلوائی ہے ۔ماں باپ، بیٹی کو سب کچھ دے سکتے ہیں لیکن نصیب ،نصیب نہیں دے سکتے ۔حاجی صاحب کی آنکھیں ایک دفعہ پھر بھیگ گئی کہنے لگے لاکھ کوششوں کے بعد بھی کوئی مناسب رشتے نہیں مل رہے میری بیوی اسی غم میں بستر سے جا لگی ہے ۔کمرہ اور ٹیبل پر پڑی ہوئی دوائیں بس اس کی زندگی ہے ۔میں اٹھا اور جا کرکمرے کی کھڑکی کھول دی تازہ ہوا ایک جھونکا آیا میں نے لمبی سانس لی اور آکر حاجی صاحب کے پاس آکربیٹھ گیا میں نے حاجی صاحب سے عرض کی جب آپ دعا مانگیں تو ساتھ یہ بھی دعا مانگیں !یااللہ جب میں مایوس ہو جائوں کہ میری دعائیں قبول نہیں ہو رہی تو یہ یاد کرنے میں میری مدد فرما کہ تیری رحمت میری مایوسیوں سے کہیں زیادہ ہے او ر میری زندگی کے بارے میں تیرے فیصلے میری خواہشوں سے کہیں بہتر ہیں۔
Barbers
اتنے میں پھر سے درد بھری آوازیں آنا شروع ہو گئیں مجھ سے رہا نہ گیا میں نے حاجی صاحب سے ان تکلیف سے بھری آوازوں کے بارے میں پوچھا تو وہ کہنے لگے یہ ہمارا پڑوسی ہے شیدا نائی ،کمی ہے ہمارا ،پچھلے دو سال سے چلا رہا ہے۔ بیمار ہے۔ اس کے جسم میں ہر وقت درد رہتاہے ۔رات دن بس اسی درد میں چلاتا رہتاہے میں نے پوچھا پنڈ میں کوئی ڈاکٹر نہیں ہے جو اس کا علاج کر سکے انہوں نے کہا ہے، اور بہت قابل ڈاکٹر ہے اور اسی سے وہ اپنا علاج کروا رہاہے ،پر آرام نہیں آ رہا اسے ۔میں نے پوچھا حاجی صاحب آپ اس کی تیمارداری کیلئے کبھی اس کے پاس گئے تو ان کے جواب نے مجھے سر سے لے کر پائوں تک ہلا کر رکھ دیا۔
کہنے لگے یہ ہمارے مسلک کا نہیں ہے اس لئے میں اس کے گھر کبھی نہیں گیا ،میں حاجی صاحب کے چہرے کو دیکھتے ہوئے ان کے سامنے آ کر بیٹھ گیا کچھ دیر تک میری نظریں ان کے چہرے سے ہٹ نہیں سکیںمیں نے ایک لمبا سانس لیا اور انہیں بتایا کہ ایک دفعہ ہمارے پیارے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم صحابہ کے ساتھ بیٹھے تھے آپ نے صحابہ سے پوچھا اسلام کا سب سے مضبوط عمل بتائو ایک صحابہ نے کہا نماز آپ نے فرمایانہیں پھر دوسرے صحابہ نے کہا جہاد ، آپ نے کہا نہیں پھر ایک صحا بہ نے کہا روضہ ۔آپ پھر کہا نہیں پھر ایک صحابہ نے کہا حج آپ نے ایک دفعہ پھر کہا نہیں۔ تو سب صحابہ نے مل کر کہا۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تو آپ ہی بتا دیجئے وہ مضبوط عمل کونسا ہے۔
Muhammad PBUH
آپ نے فرمایا اسلام کا سب سے مضبوط عمل آپس میں محبت کرنا ہے ۔ نہ نماز ،نہ روزہ ،نہ جہاد ،نہ حج ۔۔۔صرف محبت۔ ہمارا دین تو ہمیں یہ بتاتاہے کہ ایک انسان کا قتل پوری انسانیت کا قتل ہے ہم ایک امت ہیں۔ اپنے پیارے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ۔محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا حضرت جبرائیل علیہ اسلام نے پڑوسی کے بارے میں مجھے مسلسل تاکید کرتے رہے حتی کہ میں سمجھا کہ وہ اسے وراثت میں بھی شریک ٹھہرا دیں گے۔
ہمارے آقا حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قیامت کے دن بھی جب ہر ایک کو صرف اپنی اپنی پڑی ہو گی اس وقت بھی وہ۔ اپنی امت کی بخشش کی دعائیں کر رہے ہونگے۔حاجی صاحب آپ کے کان میں پچھلے دو سال سے ان کے امتی کی درد بھری آوازیں پڑی رہی ہیں لیکن آپ اس کا نوٹس نہیں لے رہے اس کی درد بھری آوازیں سن کر اپنے کمرے کی کھڑکی بند کر دیتے ہیں توحاجی صاحب مجھے بتائیے وہ کیسے آپ پر اپنی رحمت کی کھڑکی کھول دیں۔
حاجی صاحب سوچ میں پڑ گئے اور شرمندگی سے انہوں نے آنکھیں جھکا دیں ۔اس ملاقات کے ایک سال بعد ان کامجھے خط ملا ۔ اس میں انہوں نے لکھا تھا ۔اللہ کے فضل وکرم سے میری دو بیٹیوں کے رشتے طے ہونگے ہیں اگلے ہفتے ان کی شادی ہے آپ ضرور آئیے گا او ر ہاں شادی کا کھانا حاجی ر شیداحمد عرف شیدا ا بنائے گا ۔خط پڑھ کر میری آنکھوں میں آنسو آ گئے یہ آنسو خوشی کے آنسو تھے۔