تحریر : کفایت حسین کھوکھر بادشاہ سلامت جان کی امان پائوں تو دربار عالیہ میں لب کشائی کرنے اور جناب کے عوام کے ساتھ کیئے ہوئے کچھ بھولے بسر ے وعدے یاد کروانے کی گستاخی کر رہا ہوں بادشاہ سلامت یہ وعدے وہی وعدے ہیں جو پاکستان کے معصوم عوام سے 2013کے الیکشن کے دوران آپ نے کئے تھے آپ نے فرمایا تھا کے پاکستان کے موجودہ حالات کوجس قدر خراب ہوچکے ہیںان کو ٹھیک کرنے کے لیے ایک تجربہ کار ٹیم کی ضرورت ہے اور وہ تجربہ کار ٹیم اس وقت صرف اور صرف مسلم لیگ ن کی صورت میں پاکستان میں موجود ہے اور جناب عالی ٰ بس پھر آپ نے اور آپ کی تجربہ کار ٹیم نے وہ وہ سنہری خواب معصوم عوام کو دکھا ئے کہ آج ماشاء ا ﷲ آپ بادشاہ سلامت ہیں اور آپکی تجربہ کار ٹیم آپ ہی کے دربارمیں کئی ا علی ٰ وزرائوں کے عہدوں پر فیص ہیںاور ماشاء ا ﷲ کیا خوب تجربہ کاری دکھا رہے ہیں بادشاہ سلامت اب اس بات میں کوئی شک کی گنجائش نہیںرہی کے آپ نے جس تجربہ کار ی کی بات دو سال پہلے کی تھی
وہ اب جاکر شاید تھوڑی بہت اس بھولی بھالی عوام کے پلے پڑ گئی ہو اور اگر ابھی تک بھی نہیںسمجھ سکے تو خیر ابھی تین سال اور باقی ہیں باد شاہ سلامت اگر آپ کو یاد ہو تو اقتدار میںآنے کے لیے آپ نے عوام سے بے شمار وعدے کئے تھے اور اگراب آپ کا وہ ایک ایک وعدہ آپ کو یاد کروایا جائے توشاید اب آپ وہ سننا بھی گوارہ نہ کریں اسی لئے آپ کے کئے ہوئے تما م وعدوں کو نظر انداز کرتے ہوئے ہم آپ کو صرف اور صرف آپکا ایک وعدہ یاد کروانے کی گستاخی کرتے ہیںبا دشاہ سلامت آپ کا وہ وعدہ پاکستان سے لوڈشیڈنگ کے خاتمے کا وعدہ تھا
آپ سمیت آپکی تجربہ کار ٹیم کے سارے کھلاڑیوں نے پاکستان کے عوام سامنے چیخ چیخ کر اپنی تقریروں میں یہ عہد کیا تھا کہ حکومت میں آتے ہی آپ سب سے پہلے پاکستان سے لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کریں گئے آپ نے یہا ں تک کہا تھا کہ اگر یہ کام اس مقررہ وقت میں نہ ہوا تو چھوٹے بادشاہ سلامت اپنا نام بدل لیں گئے اب تو بادشاہ سلامت آپکے وعدے کی آخری تاریخ بھی ختم ہو چکی لیکن آپ کی ان تاریخوں کی بدولت عوام کے دلوں میں بھی ایک تاریخ رقم ہو چکی ہے جو بہت جلد آپ کو یاد کروائے گئی کہ جمہوریت بہترین انتقام ہے۔
PML N
بادشاہ سلامت اگر آپ کی تجربہ کار ٹیم کار ٹیم میں بجلی اور پانی کے صوبائی وزیر جناب عزت ماب خواجہ سراء ۔۔۔ سوری ۔۔ خواجہ آصف صاحب اور جناب قبلہ عابد علی شیر صاحب کاش کہ اس وزارت کے اہل ہوتے تو جو آپ نے خود ان کو عنائت فرمائی ہے تو شاید آج ہمیں کراچی جیسے شہر سے ایک ہزار سے زائد لاشے نہ اٹھانے پڑتے اگر آپ کے چہتے وزراء کراچی شہر میںچراغ جلائے رکھنے کے اہل ہوتے کئی گھروں کے چراغ نہ بجھتے لیکن افسوس صد افسوس اتنا سب کچھ ہونے کے باوجود بھی آپکے فرعون صفت وزراء ٹاک شوز میں بیٹھ کر مسخرے کرتے ہیں اور غمزدہ لوگوں کے زخموں پر مرہم لگانے کی بجاے نمک چھڑکتے ہیں ابھی کچھ دن پہلے عابد شیر علی نے حامد میر کے شو کیپٹل ٹاک میں اپناموبائل نمبر03008666111 پاکستان کے عوام کے لیے ٹیلی یژن کی سکرین پردیا اور بڑے ہی جذباتی انداز میں پیش کش کی کہ اگر پورے پاکستان میں کہیں بھی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ ہوئی تو مجھے واٹس اپ میسج کریں
میں ایک منٹ کے اند ر جوا ب دونگا اب نمبر میںنے لکھ دیا ہے آپ خود ٹرائی کر لیں کال receiveکرنا تو رہی دور کی بات اگر آپ کو واٹس اپ پے بے جواب مل جائے تو۔۔۔۔بادشاہ سلامت اب بس بہت ہو گیا بہت کرلی ہم نے بھی آپ کی چاپلوسی اور بہت دیکھ لیے ہم نے کارنامے آپکے تجربہ کار مسخروں کے بھی اب آپ عوام کی عدالت میں جوابدہ ہیں آپ کو بتانا ہوگا کہ آپ نے اپنے دو سالہ دور حکومت میں کون سے ایسے اقدامات کیئے ہیں کہ جس سے عام آدمی کو کوئی ریلیف ملا ہو ۔غریب عوام کے ووٹوں سے بننے والے حکمرانوں ٹھنڈے یخ اے سی والے ایوانوں میں بیٹھ کر آپ اس غریب عوام کی تقدیر کیسے بدل سکتے ہیں جو ہر روز سینکڑوں کی تعداد میں صر ف اور صرف بجلی اور پانی کی عدم ستیابی کی وجہ سے بلک بلک اور سسک سسک کر موت کی آغوش میں سور ہے
ہیں ہیٹ سڑوک سے مرنا قدرتی موت ہے یا آپکے نااہل وزیروں کی نااہلی یہ ثابت کرنے کے لیے صرف ایک دن کے لیے اپنے اے سی واے ایوانوں سے باہر نکل کر گزارے تو پھر آپ کے لیے قدرتی اور ایکسیڈینٹل موت کے درمیان فیصلہ کرنا بہت آسان ہو جائیگا اور پھر جس ملک اندر پبلک ٹرانسپورٹ میںسفر کرنے والے بے گناہ مرد ،عورتیں اور معصوم بچے دن دہیاڑے دہشت گردوں کی گولیوں کی بھینٹ چڑھ جاتے ہوں اور اس ملک کے حکمران کروڑوں رپے مالیت کی بلٹ پروف گاڑیوں میں عیاشیاں فرما رہے ہو ں اور جس ملک میں سکیورٹی کا نامناسب انتظام ہونے کی وجہ سے ایک ہی سکول کے سینکڑوں معصوم طالب علموں کو وحشیانہ دہشت گردی کر کے شہید کر دیا جاتا ہے لیکن اسی ملک کے حکمرانوں کے کتوں اور موروں کے لیے سینکڑوں سکیورٹی اہلکار تعنات ہوں اور پھر جس ملک کے حکمرانوں کے قول و فعل میںاتنا تضاد ہو تو پھر اس ملک کے عوام کا یہ فرض بن جاتاہے کہ وہ ایسے مفاد پرست حکمرانوں کے آگئے اٹھ کھڑے ہوں اور ان مکار حکمرانوں کے گریبان پکڑ کر انہے جھنجوڑے اور ان سے صرف اور صرف ایک ہی سوال پوچھے کہ کیا آپ میں کوئی غیرت کوئی شرم کوئی حیاء ہے۔