شام (جیوڈیسک) شامی حکومت غیر مشروط امن مذاکرات میں شرکت کیلئے تیار ہوگئی۔ دوسری جانب شامی اپوزیشن نے صدر بشار الاسد کی جانب سے قوت ترک کرنے پر شرکت کی شرط رکھ دی۔ شامی وزیر خارجہ ولید ال موالم کا کہنا تھا کہ دو سالہ تنازعات کے خاتمے کیلئے مذاکرات میں شرکت پر کسی قسم کی پیشگی شرائط نہیں اور چاہتے ہیں کہ دوسرے بھی ایسا ہی کریں۔
لبنانی ٹی وی کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ اجلاس میں شرکت کیلئے حکومت نے حتمی وفد کا فیصلہ نہیں کیا۔ اجلاس کے متعلق مزید معلومات کے انتظار میں ہیں۔ دوسری جانب ترکی میں شامی اپوزیشن نے جینیوا مذاکرات میں اپنی شرکت کو شامی صدر بشار الاسد کی جانب سے شہریوں کیخلاف قوت کے استعمال ترک کرنے سے مشروط کر دی ہے۔
جینیوا میں امریکا اور روس کی جانب سے شام کے تصفیے کے حل کے لیے باغیوں اور شامی حکومت کے درمیان مذاکرات کے حوالے سے شامی اپوزیشن کا پہلا باضابطہ ردعمل سامنے آیا ہے۔
دوسری جانب اقوام متحدہ کی ہیومن رائٹس کونسل نے شامی حکومت کی غیر ملکی جنگجوں کے استعمال اور قوصیر ٹان میں شہریوں پر میزائل حملوں اور بھاری اسلحے کے استعمال کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ شامی حکومت فوری طور پر اپنی جارحانہ کارروائی روک دے۔