شام (جیوڈیسک) شام کے جنگی طیاروں اور زمینی فوج نے باغیوں کے زیر قبضہ شہر حمص پر حملہ کیا ہے۔ حمص پر جمعہ کے دن سے ہی حملہ جاری ہے۔ دمشق شام کے جنگی طیاروں اور ٹینکوں نے حمص شہر کے خالدیا اور جرت الشیعہ کے ضلعوں پر حملوں کر دیا ہے۔ ایک رضاکار نے غیر ملکی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ شام میں شورش کی شروعات سے لے کر اب تک یہ دن حمص کے لیے سب سے پرتشدد دنوں میں سے ایک ہے۔
شام میں جاری خانہ جنگی کا رخ اب حکومت مخالف باغیوں کے خلاف ہے۔ حمص کے قریب اور لبنان سرحد کے قریب جنگی اہمیت کے حامل شہر قصیر پر اس ماہ کے شروع میں دوبارہ قبضے کے بعد سے صدر بشار الاسد کی فوج نے مضافاتی گاں کو بھی اپنے قبضے میں لے لیا ہے اور باغیوں کے اہم مرکز حمص پر بھی حملہ کرنا شروع کر دیا ہے۔ دوسری جانب خبریں ہیں کہ باغیوں نے بھی جنوبی شہر دراع میں جاری لڑائی میں کامیابیاں حاصل کی ہیں۔
جمعہ کو باغیوں نے فوج کے ایک اہم اڈے پر قبضہ کرنے کا دعوی کیا تھا جہاں سے وہ شہر کو جانے والی ایک اہم سڑک کے کنٹرول میں ہیں۔ انٹرنٹ پر ڈالی گئی غیر مصدقہ ویڈیوز میں وہاں دھویں کے غبار اٹھتے ہوئے دکھائے جا رہے ہیں جو کہ زبردست دھماکوں کا نتیجہ ہیں اور اس نے شہر کے بعض علاقوں کو ہلاکر رکھ دیا ہے۔ واضع رہے کہ حالیہ کشیدگی کے بعد سے 17 لاکھ سے زیادہ شامی باشندے پڑوسی ملکوں پر پناہ لینے پر مجبور ہیں۔
شام کے ٹی وی کے مطابق فوج نے حمص کی لڑائی میں بڑی کامیابی حاصل کی ہے اور خالدیہ ضلع میں بہت سے دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا ہے۔ برطانیہ میں شام کی صورتحال پر نظر رکھنے والی حقوق انسانی کی تنظیم ایس او ایچ آر نے اپنے فیس بک صفحے پر اس لڑائی میں دو شہریوں کی ہلاکت کی بات کہی ہے۔
خالدیہ میں خالد ابن ولید مسجد کے پاس خونریز جنگ جاری ہے۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ شام میں جاری جنگ میں ابھی تک 90 ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہوگئے ہیں جبکہ 17 لاکھ سے زیادہ افراد پڑوسی ممالک میں پناہ لینے پر مجبور ہوئے ہیں۔