خيبر پختونخوا (جیوڈیسک) پاکستان کے صوبہ خيبر پختونخوا میں شندور کے مقام پر تین روزہ سالانہ میلہ جمعے سے شروع ہو گیا ہے۔
دنیا کے اس انتہائی بلند مقام پر ہونے والا پولو میچ اس میلے کی خصوصیت ہے جسے دیکھنے کے لیے دور دور سے لوگ یہاں آتے ہیں۔
خیبر پختونخوا کے سیاحتی کیلنڈر میں ملکی اور غیر ملکی سیاحوں کی بھرپور دلچسپی پر مبنی اس تہوار میں صوبائی سیاحتی ادارے کے حکام کے مطابق ہر سال 30 ہزار سیاح حصہ لیتے ہیں۔
اس فیسٹیول کی وجہ سے وادی شندور میں ساڑھے بارہ ہزار فٹ کی بلندی والے دلکش مقام پر ایک طرح سے عارضی خیمہ بستی آباد ہو جاتی ہے۔
شندور کی وادی اپنے چاروں جانب اونچے پہاڑوں اور جھیلوں کی وجہ سے انتہائی دلکش سیاحتی مقام ہے۔
اس امر کے باوجود کے بلندی پر آکسیجن کی کمی کی وجہ سے یہاں پولو میں حصہ لینا خطرناک ہو سکتا ہے۔ شندور کے مقام پر میلے کے دوران پولو میچ سنہ 1936 سے باقاعدگی سے ہر سال منعقد کیا جاتا ہے۔
ہر سال روایتی حریف گلگت اور چترال کا مقابلہ قابل دید ہوتا ہے اس فیسٹیول کے دوران یہاں کھیلی جانے والی پولو اپنی اصلی ہیئت میں کھیلی جاتی ہے۔ ہر سال روایتی حریف گلگت اور چترال کا مقابلہ قابل دید ہوتا ہے۔ کھلاڑیوں سے زیادہ تماشائیوں کا جوش و ولولہ دیکھنے کے قابل ہوتا ہے۔
ہر سال کی طرح اس بار بھی اس میلے کے انعقاد کے حوالے سے تنازعات سامنے آئے اور اسے موخر بھی کیا گیا تاہم ان مشکلات کے باوجود بالاخر میلے کے انعقاد اور ایک مثبت عمل قرار دیا جا رہا ہے۔
اس مرتبہ تاخیر کی ایک وجہ رمضان اور موسم کو بھی قرار دیا جا رہا ہے۔ اس مرتبہ گلگت اور چترال کے مابین کھیل کے علاوہ زمین کی ملکیت کے مسئلے پر بھی کشیدگی پائی جاتی ہے۔
چترال کے ضلع ناظم مغفرت شاہ کے مطابق چند دن قبل گلگت اور چترال کی ٹیموں کے نمائندوں کے درمیان ایک میٹنگ ہوئی تھی جس میں متفقہ طور پر یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ تین روزہ جشن شندور میں دونوں ضلعوں کے ٹیمیں حصہ لیں گی۔
گذشتہ ہفتے ڈپٹی کمشنر ضلع غذر کی جانب سے شندور میں تعمیراتی کام کا آغاز کیا گیا جس کی چترال نے بھر پور مذمت کی تھی۔