تحریر : عبدالجبار خان دریشک پاکستان بارہ سال کے طو یل انتظار کے بعد شنگھائی تعاون تنظیم کا مستقل رکن بن گیا اس مو قع پر وزیر اعظم میاں محمد نو از شریف نے خطاب کر تے ہو ئے کہا کہ رکن ممالک کے ساتھ ہمارے گہر ے تا ریخی اور ثقافتی رشتے ہیں پاکستان کے علاوہ بھارت کو بھی شنگھا ئی تعاون تنظیم میں مستقل رکنیت دی گئی ہے پاکستان 2005ئ سے لے کر 2017 ء تنظیم میں با طور مبصر کی حیثیت سے شامل رہا ہے تنظیم کا بنیا دی مقصد ممبر ممالک کے درمیان آزادنہ تجارت ‘اقتصادی تعاون ‘ فر ی ٹر یڈ زون کا قیام ‘ مشترکہ بنک اور ترقی و تعاون کے لئے فنڈز قائم کر نا ‘ سرحد وں پر کشید گی میں کمی اورسرحد وں پر فو ج کی تعداد کو کم کر نا ‘ ٹر انسپورٹ اور مو اصلات کے نظام کی تعمیر میں ایک دوسرے سے تعاو ن کرنا شا مل ہے گز شتہ کچھ دن قبل ہو نے والے اجلاس میں پاکستان اور بھارت کو ایک ساتھ رکنیت ملنا خطے کے امن کے لئے خوش آئین بات ہے مبصرین اس کو حالا ت بہتر ہو نے کی طر ف دیکھ رہے ہیں لیکن پاکستان اور بھارت کے درمیان بہت سے معاملات ہیں جس کی وجہ سے پاکستان اور بھارت کے سفارتی تعلقات خراب جا رہے ہیں اور کچھ عرصہ پاکستان اور بھارت کے تعلقات میں کشید گی پا ئی جا تی ہے۔
بھارت مستقل کنٹر ول لائین کی خلاف ورز ی کر تے ہو ئے ورکنگ باونڈری پر بلااشتعال فائر نگ اور گولہ باری شروع کر دیتا ہے اور ساتھ بھارت کی خفیہ ایجنسی راپاکستان کے اند ر ہو نے والی دہشت گردی میں ملو ث ہے جس کا واضع ثبوت را کا جا سوس کلبوشن ہے جو کچھ عرصہ قبل بلو چستان سے گرفتا ر ہو چکا ہے جس کو پاکستانی فوجی عدالت نے کو رٹ مارشل کرتے ہو مو ت کی سزا بھی سنا ئی ہے جس کا مقدمہ عالمی عدالت انصاف میں چل رہا ہے دوسری طر ف بھارت افغانستان کے ساتھ مل کر مغربی سرحد پر کشید گی پیدا کر نے کی کو شش کر رہا ہے مو جو دہ افغان حکومت اور ان کے صدر اشرف غنی بھارت کے ہاتھ کھلو نا بنے ہوئے ہیں جب بھارت کا دل کر تا ہے وہ اسے پاکستان کے خلاف استعمال کر تا ہے جو ہر وقت پاکستان کے خلاف زہر اگلتا رہتا ہے جبکہ پاکستان اور بھارت درمیان مسئلہ کشمیر کو لے کر کافی گرما گر می رہتی ہے بھارت عرصہ دارز سے کشمیر پر نا جا ئز قا بض ہے اور مسلسل مصوم کشمیری مسلما ن پر فوج کشی کر کے ظلم کر رہا ہے۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان سندھ طاس کا مسئلہ بھی جوں کا توں ہے بھارت کی طر ف آنے والے دریاؤں پر نا جا ئز ڈیم تعمیر کرکے پاکستان کے حصے کا پا نی روک رہا ہے اب دونوں مما لک ایٹمی قوت کے حامل بھی ہیں اب دیکھنا یہ ہے کہ مستقل رکنیت ملنے کے بعددونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری آتی ہے کہ نہیں پاکستان کا ہمیشہ سے مو قف رہا ہے کہ ہمسایوں سے بہتر تعلقات استوار کیے جا ئیں اور تما م مسائل کا حل سفارتی سطح پر نکالا جا ئے لیکن بھارت مسلسل ہڈ دھر می اور انتہا پسندی کا مظاہر ہ کر رہا ہے بھارت خطے میں طاقت کے توازن کو برقرار رکھنے کی بجا ئے اپنے دفاعی بجٹ میں مسلسل آضافہ کر تا جا رہا ہے اور مختلف ممالک کے ساتھ اسلحہ کی خر ید ار ی کے معاہدوں میں کو مزید بڑھا رہا ہے بھارت نے روان سال فرانس روس اور اسرائیل سے 200ارب مالیت کے ہتھیا روں کی خریداری کے معا ہد ے کیے ہیں اور اپنے دفا عی بجٹ میں دس فیصدآضافہ کر چکا ہے یوں بھارت اپنی قو می آمد نی کا 13 فیصد جنگی اور دفاعی مقصد پر خرچ کر رہا ہے بھارت کی دنیا میں زیادہ اسلحہ خر ید نے والے ممالک کی فہر ست میں شا مل ہے۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ بھارت شنگھا ئی تعاون تنظیم کے چارٹر پر کتنا عمل کر تا ہے جس میں خاص کر ہمسا یوں سے بہتر تعلق قا ئم کر تے ہو ئے سرحد وں پر کشید گی کو کم کرتا ہے یا نہیں اور ساتھ ہی جنگی جنو ن اور ہتھیاروں کی دوڑ کو کب بر یک لگا تا ہے کیونکہ بھارتی وزیر اعظم نر یند مو دی رواں سال جو لا ئی میں اسرائیل کا دورہ کر نے جا رہیں جس میں امکان یہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ وہ اسرائیل سے ماضی کی طر ح مز ید اسلحہ کی خر ید ار ی کے معا ہد ے کر سکتاہیں اب ادھرتنظیم کے رکن مما لک چین اور روس ایک الگ بلاک تشکیل دے رہے ہیں جس میں وہ یور پ کے ساتھ تعلقات کو مستحکم کرنے کے خواں ہیں اور ایران کو بھی رکنیت دینے کے بارے غور خواص کر رہے ہیں اب اس تنظیم میں جہاں امر یکہ مخالف ممالک شامل ہیں وہیں پر امر یکہ کے اتحادی ممالک بھی شا مل ہیں جن پاکستان بھارت اور خاص کر افغانستا ن جس میںاب بھی ہزاروں کی تعداد میں امر یکی فو جی مو جو د ہیں چین کا ون بیلٹ ون روڈ کا منصو بہ بھی خطے کی تر قی میں ایک سنگ میل ہے جس میں سب سے زیادہ اہمیت پاکستان کو حاصل ہے اب پاکستان کی مغربی اور مشرقی سرحدوں پر کشید گی بر قرار ہے اور حالیہ کچھ دو نوں سے ایر ان کے ساتھ بیان باز ی اور سرحد پر گشیدگی بھی جا ری ہے اب کیاشنگھائی تعاون تنظیم کے اہم چین اورروس خطے میں کشیدگی کو کم کر نے میں اپنا کر دار ادا کر تے ہیں جبکہ خو د چین کے بھارت کے ساتھ تعلقات خراب جا رہے ہیں رکنیت ملنے کے فوراً بعد بھارتی آرمی چیف کا بیان جو اس نے پاکستان اور چین کے خلاف دیا ہے ساتھ ہی بھارت سی پیک کے منصوبے کی مخالفت بھی کر رہا ہے جس میں چین پاکستان روس اور دیگر مما لک شامل ہیں۔
کیا واقعی شنگھائی تعاون تنظیم تمام رکن ممالک چارٹر پر پا بند رہیں گے یہ تو آنے والا وقت بتا ئے گا پرایسے ہی سارک ممالک کی تنظیم بھی اس سلسلے میں ناکام ہو ئی ہے جس کی اصل وجہ بھارت ہے جو ہر فور م پر مذکر ات سے فرار اختیار کر تا ہے اگر ان تمام معاملات اور تنا زعات کو سفارتی سطح پر حل کیا جا ئے تو خطے میں منڈ لا تے جنگ کے بدل جھٹ سکتے ہیں اور خظے امن اور خوشحالی آسکتی ہے۔