ڈیرےشانگلہ (جیوڈیسک) تعلیمی پسماندگی کے شکار ضلع شانگلہ میں 17 ایسے اسکولز بھی موجود ہیں جہاں طلباء کے بجائے جانوروں نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف نے صوبہ خیبر پختونخواہ میں اقتدار میں آنے کے بعد تعلیم کو اپنے ایجنڈے میں سر فہرست رکھا لیکن بد قسمتی سے خیبر پختونخواہ کا ضلع شانگلہ ان کی نظروں سے اوجھل ہے۔
شانگلہ میں اس وقت 17 ایسے اسکولز موجود ہیں جو گزشتہ کئی سالوں سے بند پڑے ہیں۔ ا سکولوں میں بکریاں ، بیل اور گائے بندھی ہوئی ہیں جبکہ کمرے گھاس اور بھوسہ سے بھرے ہوئے ہیں۔
گورنمنٹ گرلز پرائمر ی سکول کارشٹ 1990ء میں جبکہ گورنمنٹ گرلز پرائمر ی اسکول شنئی کس اور گورنمنٹ گرلز پرائمری اسکول کونشے بشام 1997ء میں پیپلز ورکس پروگرام اور سوشل ایکشن پروگرام کے تحت تعمیر ہوئے تھے۔ تاہم ابھی تک فنکشنل نہیں ہوسکے۔ لوگ بھی تحریک انصاف کی صوبائی حکومت سے شاکی نظر آتے ہیں۔
ڈپٹی کمشنر شانگلہ ظفرا لاسلام کا کہنا ہے کہ معاملہ اب ان کے نوٹس میں آچکا ہے اور وہ اسکولوں کو کھولنے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کریں گے۔ شانگلہ میں محکمہ تعلیم نے اسکولوں کی عمارتیں تو بنا دی ہیں لیکن غیر فعال اسکولوں کی وجہ سے سینکڑوں بچے اور بچیاں تعلیم جیسی سہولت سے محروم ہورہے ہیں جوتبدیلی کے دعوے داروں کیلئے لمحہ فکریہ ہے۔