کراچی (جیوڈیسک) سیاسی افق پرمثبت تبدیلی کے بعد انرجی پروجیکٹس میں چین کی سرمایہ کاری بحال ہونے کی توقعات اور لسٹڈ کمپنیوں کے بہترین مالیاتی نتائج جیسے عوامل کراچی اسٹاک ایکس چینج کی کاروباری سرگرمیوں پر اثرانداز رہے اور مارکیٹ میں تیزی کا تسلسل قائم رہا جس سے انڈیکس کی 30000 پوائنٹس کی نفسیاتی حد بالآخر بحال ہوگئی، تیزی کے سبب 51.70 فیصد حصص کی قیمتیں بڑھ گئیں جبکہ حصص کی مالیت میں مزید 23 ارب84 کروڑ40 لاکھ16 ہزار789 روپے کا اضافہ ہو گیا۔
ماہرین اسٹاک کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں تیل وگیس کی قیمتوں میں کمی کے منفی اثرات کا دبائو بھی مارکیٹ میں موجود تھا لیکن قادری دھرنا ختم ہونے کے بعد سرمایہ کاروں کو معاشی استحکام کی امید ہوگئی ہے اور اسی امید پر سرمایہ کاری کے مختلف شعبوں نے مارکیٹ میں محدود پیمانے پر سرمایہ لگانا شروع کر دیا ہے۔
ٹریڈنگ کے دوران بینکوں ومالیاتی اداروں اور انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے مجموعی طور پر34 لاکھ58 ہزار295 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا بھی کیا گیا لیکن اس انخلا کے باوجود مارکیٹ بہتری کی جانب گامزن رہی کیونکہ اس دوران غیرملکیوں کی جانب سے4 لاکھ8 ہزار 373 ڈالر، مقامی کمپنیوں کی جانب سے12 لاکھ23 ہزار558 ڈالر، میوچل فنڈز کی جانب سے6 لاکھ312 ڈالر، این بی ایف سیز کی جانب سے46 ہزار 845 ڈالراور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے11 لاکھ79 ہزار7 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کی گئی جس کے نتیجے میں کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس84.74 پوائنٹس کے اضافے سے 30025.13 ہوگیا جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس 23.84 پوائنٹس کے اضافے سے19886.09 اور کے ایم آئی30 انڈیکس75.39 پوائنٹس کے اضافے سے 47934.13 ہوگیا۔
کاروباری حجم بدھ کی نسبت 10.84فیصد زائد رہا اور مجموعی طور پر19 کروڑ12 لاکھ 42 ہزار880 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار410 کمپنیوں کے حصص تک وسیع ہوا جن میں 212 کے بھاؤ میں اضافہ، 176 کے داموں میں کمی اور22 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔