کراچی (جیوڈیسک) تحریک انصاف کے 30 نومبر کے جلسے کے اعلان پر سخت حکومتی اقدامات کے نتیجے میں سیاسی افق پر دوبارہ ہلچل کے خدشات کی وجہ سے پرافٹ ٹیکنگ کے باعث کراچی اسٹاک ایکس چینج میں جمعرات کو بدترین مندی رونما ہوئی جس سے انڈیکس کی31700، 31600، 31500، 31400 اور31300 پوائنٹس کی 5 حدیں بیک وقت گر گئیں۔
مندی کے باعث78.68 فیصد حصص کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی جبکہ سرمایہ کاروں کے مزید1 کھرب5 ارب10 لاکھ98 ہزار934 روپے ڈوب گئے۔ ماہرین اسٹاک کا کہنا تھا کہ مارکیٹ میں اب بھی تیزی کا پوٹینشل موجود ہے لیکن تحریک انصاف کے 30نومبر کے جلسے کے حوالے سے حکومت کی جانب سے سخت بیان بازیوں نے سرمایہ کاروں کے حوصلے پست کردیے ہیں۔
اسی طرح کے اے ایس بی بینک وکے ایس ایل کے خلاف اقدامات کے بعد بینکاری ومالیاتی شعبے میں اضطراب اور پرافٹ ٹیکنگ کے بڑھتے ہوئے رحجان نے مارکیٹ میں تیزی کے مورال کو متاثر کیا جس کی وجہ سے کاروباری دورانیے میں ایک موقع پر مندی کی شدت729 پوائنٹس تک جاپہنچی تھی لیکن نچلی قیمتوں پر ہونے والی خریداری کی وجہ سے مندی کی شدت میں کمی ہوئی۔
ٹریڈنگ کے دوران غیرملکیوں، بینکوں ومالیاتی اداروں، این بی ایف سیز، انفرادی سرمایہ کاروں اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے مجموعی طور پر89 لاکھ14 ہزار478 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری بھی کی گئی لیکن اس دوران مقامی کمپنیوں کی جانب سے4 لاکھ50 ہزار672 ڈالر اور میوچل فنڈز کی جانب سے84 لاکھ14 ہزار 478 ڈالر مالیت کے سرمائے کے انخلا نے مارکیٹ کو مندی کے گرداب میں دھکیل دیا۔
کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس517.25 پوائنٹس کی کمی سے31239.04 ہوگیا جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس 344.95 پوائنٹس گھٹ کر 20498.67 اور کے ایم آئی30 انڈیکس 890.84 پوائنٹس کی کمی سے50235.82 ہوگیا، کاروباری حجم بدھ کی نسبت 10.16 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر25 کروڑ35 لاکھ95 ہزار 180 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار394 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں71 کے بھائو میں اضافہ، 310 کے داموں میں کمی اور13 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔