کراچی (جیوڈیسک) عمران خان کی جانب سے دھرنا ختم کرنے کے اعلان کا کراچی اسٹاک ایکس چینج کے سرمایہ کاروں کی جانب سے بھی خیرمقدم کیا گیا جنہوں نے جمعرات کوتازہ سرمایہ کاری کرتے ہوئے مارکیٹ کے مورال کو بلندکیا جس سے انڈیکس کی30700 اور30800 پوائنٹس کی دوحدیں بحال ہو گئیں۔
تیزی کے باعث55 فیصد حصص کی قیمتیں بڑھگئیں جبکہ حصص کی مالیت میں30 ارب63 کروڑ50 لاکھ36 ہزار753 روپے کا اضافہ ہوگیا، ماہرین اسٹاک کا کہنا تھا کہ ایس ای سی پی میں محمدظفرالحق حجازی کی کمشنر کی حیثیت سے تعیناتی پرسرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوا کیونکہ انہیں توقع ہوگئی ہے کہ ایماندار اور غیرمتنازعہ شخصیت کی تعیناتی کے نتیجے میں ایس ای سی پی بحیثیت ریگولیٹر سرمایہ کاروں کے مفادات کا غیرجانبدارانہ انداز میں تحفظ کرے گا۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ عالمی سطح پرحصص کی تجارت میں بہتری کے علاوہ خام تیل کی عالمی قیمت میں7 فیصد کی ریکوری جیسے عوامل بھی کیپیٹل مارکیٹ کے لیے سود مندثابت ہوئے کیونکہ سرمایہ کاروں نے آئل سیکٹر میں بھی اپنے سرمائے کے حجم کو توسیع دی، ماہرین کا کہنا تھا کہ سانحہ پشاور کے بعد اگرچہ اسٹاک مارکیٹ میں ماحول سوگوار رہا لیکن تحریک انصاف کی جانب سے دھرنا ختم کرنے کے اعلان کو سرمایہ کاروں نے مستحسن فیصلہ قراردیتے ہوئے مارکیٹ میں سرمایہ کاری کی نئی ترجیحات کا تعین شروع کردیا ہے۔
سیاسی افق پر مثبت خبروں کی وجہ سے جمعرات کو کاروبارکے تمام دورانیے میں مارکیٹ مثبت زون میں رہی جس سے ایک موقع پر485.36 پوائنٹس کی تیزی سے انڈیکس31154 پوائنٹس کی حد تک پہنچ گیا تھا لیکن ٹریڈنگ کے دوران غیرملکیوں، مقامی کمپنیوں اور میوچل فنڈز کی جانب سے مجموعی طور پر39 لاکھ14 ہزار651 ڈالر مالیت کے سرمائے کے انخلا سے تیزی کی مزکورہ شرح میں کمی واقع ہوئی لیکن اس دوران بینکوں ومالیاتی اداروں کی جانب سے کی جانے والی3 لاکھ33 ہزار41 ڈالر، این بی ایف سیز کی جانب سے2 لاکھ15 ہزار660 ڈالر، انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے11 لاکھ58 ہزار891 ڈالراور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے22 لاکھ7 ہزار241 ڈالر کی ہونے والی تازہ سرمایہ کاری نے مارکیٹ میں تیزی کا رحجان برقرار رکھا نتیجتا کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس160.31 پوائنٹس کے اضافے سے30827.45 ہوگیا جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس110.80 پوائنٹس کے اضافے سے 19892.16 اور کے ایم آئی30 انڈیکس524.89 پوائنٹس کے اضافے سے49371.94 ہوگیا۔ کاروباری حجم بدھ کی نسبت2 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر19 کروڑ51 لاکھ90 ہزار130 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار374 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں 206 کے بھاؤ میں اضافہ، 144 کے داموں میں کمی اور24 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔