کراچی (جیوڈیسک) کراچی اسٹاک ایکس چینج میں بدھ کو کاروباری سرگرمیاں سانحہ پشاور پر سوگوار ماحول، غیرملکیوں کی وسیع پیمانے پر سرمائے کے انخلا اورعالمی مارکیٹوں میں رونما ہونے والی مندی کے زیراثر رہی جس سے 2 حدیں گرگئیں جبکہ سرمایہ کاروں کے مزید34 ارب 28 کروڑ 85 لاکھ 19 ہزار 699 روپے ڈوب گئے۔
ماہرین اسٹاک کا کہنا تھا کہ سانحہ پشاور کے بعد وفاقی حکومت کی جانب سے سزائے موت فوری طور پر بحال کرنے کے اعلان سے یورپین یونین کی جانب سے پاکستان کو ملنے والے جی ایس پی پلس اسٹیس متاثر ہونے کے خدشات پر ٹیکسٹائل سیکٹر میں بڑھتی ہوئی فروخت نے کیپٹل مارکیٹ پر منفی اثرات مرتب کیے۔
ٹریڈنگ کے دوران مقامی کمپنیوں، بینکوں ومالیاتی اداروں، انفرادی سرمایہ کاروں اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے مجموعی طور پر 2 کروڑ 44 لاکھ 4 ہزار 597 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کی گئی جس سے ایک موقع پر265.50 پوائنٹس کی تیزی رونما ہونے سے انڈیکس کی 31100 پوائنٹس کی حد بحال ہوگئی تھی لیکن اس دوران غیرملکیوں کی جانب سے 1 کروڑ 94 لاکھ 17 ہزار824 ڈالر، میوچل فنڈز کی جانب سے 4 لاکھ 30 ہزار395 ڈالر اور این بی ایف سیز کی جانب سے 9 لاکھ 56 ہزار 382 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا کیا گیا جس سے مارکیٹ کا مورال متاثر ہوا اور کاروباری حالات مندی کی جانب گامزن ہوئے۔
کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس 209.14 پوائنٹس کی کمی سے30667.14 ہوگیا جبکہ کے ایس ای 30 انڈیکس191.48 پوائنٹس کی کمی سے 19781.36 اور کے ایم آئی 30 انڈیکس 497.05 پوائنٹس کی کمی سے 48847.05 ہوگیا، کاروباری حجم منگل کی نسبت 24.13 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر 19 کروڑ 91 لاکھ 90 ہزار 220 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 354 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں 133 کے بھاؤ میں اضافہ 199 کے داموں میں کمی اور 22 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔