کراچی (جیوڈیسک) یمن سے متعلق حکومت پاکستان کی پالیسی اور عرب ممالک کے منفی بیانات، مخصوص شعبوں کے حصص میں پرافٹ ٹیکنگ اور بینکنگ سیکٹر پر فروخت کے دباؤ کے باعث کراچی اسٹاک ایکس چینج میں پیر کو معمولی تیزی کے بعد مندی کے بادل چھائے رہے جس سے انڈیکس کی 32300 پوائنٹس کی حد گرگئی، 56.50 فیصد حصص کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی جبکہ سرمایہ کاروں کے30 ارب 3 کروڑ 11 لاکھ 10 ہزار 13 روپے ڈوب گئے۔
ماہرین اسٹاک کا کہنا تھا کہ مختلف منفی خبروں کی وجہ سے سرمایہ کاروں کا اعتماد متزلزل رہا جس کی وجہ سے مارکیٹ میں کھل کر سرمایہ کاری نہ ہوسکی، کاروباری دورانیے میں ایک موقع پر43.53 پوائنٹس کی تیزی بھی رونما ہوئی لیکن فوری منافع کے حصول پر رحجان غالب ہونے سے مذکورہ تیزی زیادہ دیر برقرار نہ رہ سکی۔
ٹریڈنگ کے دوران مقامی کمپنیوں اور میوچل فنڈز کی جانب سے مجموعی طور پر1 کروڑ44 لاکھ92 ہزار 378 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کی گئی جبکہ اس دوران غیرملکیوں کی جانب سے 43 لاکھ85 ہزار430 ڈالر، بینکوں و مالیاتی اداروں کی جانب سے 17 لاکھ 63 ہزار 779 ڈالر، این بی ایف سیز کی جانب سے 3 لاکھ4 ہزار573 ڈالر، انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے69 لاکھ 5 ہزار 972 ڈالر اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے 11 لاکھ 32 ہزار623 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا کیا گیا۔
مندی کے باعث کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس102.48 پوائنٹس کی کمی سے 32248.45 ہوگیا جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس 64.47 پوائنٹس کی کمی سے20450.54 اور کے ایم آئی30 انڈیکس 153.74 پوائنٹس کی کمی سے 53169.89 ہوگیا، کاروباری حجم گزشتہ جمعہ کی نسبت 3.90 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر26 کروڑ35 لاکھ53 ہزار 610 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار361 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں137 کے بھاؤ میں اضافہ، 204 کے داموں میں کمی اور20 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔
جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں ہینوپاک موٹرز کے بھاؤ44.32 روپے بڑھ کر 930.82 روپے اور مچلز فروٹ کے بھاؤ19.16 روپے بڑھ کر525 روپے ہو گئے جبکہ ایکسائیڈ پاکستان کے بھاؤ58.50 روپے کم ہوکر 1111.51 روپے اور انڈس ڈائینگ کے بھاؤ 32.09 روپے کم ہوکر625 روپے ہو گئے۔