اسلام آباد (جیوڈیسک) سابق وزیر اعظم نواز شریف اور شہباز شریف کے درمیان ملاقات کے دوران احتساب عدالت کے کل کے ممکنہ فیصلے اور آئندہ کی حکمت عملی پر مشاورت کی گئی اور دونوں نے اتفاق کیا کہ سویلین بالادستی پر سمجھوتا نہیں کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق شریف برادران کی منسٹر انکلیو میں دونوں رہنماؤں کے درمیان دو گھنٹے تک ملاقات جاری رہی جس میں ملکی سیاسی صورتحال اور پارٹی امور پر مشاورت کی گئی۔
ذرائع کے مطابق ملاقات کے دوران اپوزیشن جماعتوں سے رابطوں پر غور کیا گیا اور احتساب عدالت کے کسی بھی ممکنہ فیصلے کی روشنی میں پارٹی کے لائحہ عمل پر بھی غور کیا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ شریف برداران نے اتفاق کیا کہ احتساب عدالت کا جو بھی فیصلہ آیا اس پر قانونی راستہ اختیار کریں گے اور فیصلہ خلاف آنے پر ابتدائی مرحلے میں پارلیمنٹ کے اندر احتجاج کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق ملاقات میں اتفاق کیا گیا کہ آئندہ قومی اسمبلی اجلاس کےدوران دیگر اپوزیشن جماعتوں سے مشاورت کی جائے گی، آصف زرداری اور بلاول بھٹو کو اپویشن لیڈر کے چیمبر میں چائے پر مدعو کیا جائے گا اور اپویشن جماعتوں کی مشاورت سے متفقہ حکمت عملی طے کی جائے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ 30 دسمبر سے ورکرز کنونشن لاہور سے عوامی رابطہ مہم کا آغاز کیا جائے گا اور عوام و پارٹی کارکنوں کو کسی بھی صورتحال کے لیے فعال کیا جائے گا جب کہ پارٹی کا ایڈوائزری بورڈ مشاورت سے آئندہ فیصلے کرے گا۔
یاد رہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل اور فلیگ شپ ریفرنس کا محفوظ فیصلہ احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کل سنائیں گے۔
احتساب عدالت کے فیصلے کے پیش نظر اسلام آباد میں سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے ہیں، پولیس کے مطابق احتساب عدالت کے اطراف پولیس کی ایک ہزار نفری تعینات کی جائے گی اور کمرہ عدالت میں نواز شریف کو کلوز پروٹیکشن یونٹ سیکیورٹی فراہم کرے گا۔