اسلام آباد (جیوڈیسک) آرمی چیف سے ملاقات کے بعد گفتگو میں طاہر القادری نے کہا ہے کہ حکومت نے جو ایف آئی آر درج کرائی وہ کوئی اور جو میڈیا کو دی گئی وہ کوئی اور ہے۔ آج نئی ایف آئی آر جمع کرائی جائے اور نواز شریف اور شہباز شریف استعفیٰ دیں، ورنہ دما دم مست قلندر ہو گا۔
آرمی چیف جنرل راحیل سے ملاقات کے بعد گھرنے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ طاہر القادری نے بتایا کہ میٹنگ تقریباً تین گھنٹے بیس منٹ نہایت خوشگوار اور باہمی اعتماد کے ماحول میں ہوئی۔ اس کے نتائج تو کل معلوم ہوں گے، لیکن انہوں نے ثالث اور ضامن کی ذمہ داری لی ہے تو میٹنگ کی حد تک میں بہت مطمئن ہوا ہوں۔
اپنے مطالبات کی بابت بتایا کہ شریف برادران نے ٹی وی کو جو ایف آئی آر کی کاپی دی ہے وہ دھوکا ہے اور اس کا ایک حصہ دیا گیا ہے جب کہ جو درج کروائی ہے اس کے ساتھ انہوں نے دو تین انگریزی کے صفحات اس ایف آئی آر میں شامل کر لئے ہیں تا کہ وہ شریف برادران اور ان کے وزیروں کو ایف آئی آر ہی میں بری کر دیا جائے۔ پھر اس میں دہشت گردی کی دفعہ بھی نہیں لگائی گئی۔
طاہر القادری نے کہا کہ میں نے جنرل راحیل کو سب سے پہلے یہ ایف آئی آر دکھائی اور آرمی چیف بھی اس کو دیکھ کر حیران رہ گئے۔ اب صبح پہلی منسوخ کر کے نئی ایف آئی آر کو دوبارہ جمع کرایا جائے گا۔ کہا کہ دونوں نواز اور شہباز کی چھٹی کے علاوہ پورے انقلاب کا ایجنڈا جنرل راحیل سے ملاقات میں زیر بحث ہوا ، اور انہوں نے بڑے تحمل کے ساتھ ایک ایک بات سنی۔
آخری بات بتانا چاہتا ہوں کہ کل ہمیں نواز شریف اور شہباز شریف اپنی کرسی پر نہیں چاہیئں۔ اگر بدلیں گے بھی تو ان کے خاندان کا کوئی آدمی بھی اقتدار میں نہیں ہو گا۔ اگر کل ایف آئی آر نئی نہیں کاٹی جاتی اور دونوں شریف برطرف نہیں ہوتے تو آگے کوئی بات نہیں ہو گی اور دما دم مست قلندر ہو گا۔