لاہور (جیوڈیسک) سابق وزیر اعظم نواز شریف، حسین نواز اور حسن نواز نیب کے سامنے آج پیش نہیں ہونگے، ان کے وکلا پیش ہونگے۔ شریف فیملی کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ نیب لاہور اور راولپنڈی کی 2 ٹیموں نے سپریم کورٹ کے 28 جولائی کے حکم کی روشنی میں نوازشریف اور ان کے بیٹوں کو لندن فلیٹس اور العزیزیہ سٹیل ملز کے حوالے سے بیان لینے کیلئے طلب کیا تھا اوراس کیلئے نوٹسز بھی جاری کئے گئے لیکن شریف فیملی کی طرف سے ان نوٹسز کی وصولی کی تصدیق نہیں کی گئی لیکن رات گئے شریف فیملی کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ نوازشریف، حسین نواز اور حسن نواز نہیں بلکہ ان کے وکلا پیش ہونگے جبکہ طارق شفیع کو بھی آج طلب کیا گیا ہے۔
دوسری جانب نیب ریفرنسز کی تیاری کیلئے جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا اور رکن عرفان منگی کو معاونت کیلئے بلایا جا سکتا ہے، اس وقت عرفان منگی بلوچستان میں خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کے تر جمان آصف کرمانی اور شر یف فیملی کے قر یبی ذرائع کا کہنا ہے نوازشریف اور ان کے بیٹوں کو نیب کی جانب سے طلبی کے نو ٹس ملے نہ وہ آج پیش ہو نگے، اگر نوٹس ملے تو پیشی کا سوچا جائیگا۔ نیب ذرائع کے مطابق سابق وزیر اعظم نواز شریف، حسین نواز، حسن نواز کے نام کا سمن راولپنڈی نیب کی جانب سے جاری کیا گیا، جس کو جاتی امرا پہنچا دیا گیا۔
رائیونڈ جاتی امرا پر مقیم گیٹ کیپرز اور سکیورٹی سٹاف نے نیب کے سابق وزیر اعظم اور ان کے بیٹوں کو طلب کرنے کے سمن کو وصول کیا۔ نیب حکام کا کہنا تھا کوئی بیان دینے آئے یا نہ آئے، سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق 8 ستمبر 2017 تک ہر قیمت پر ریفرنس دائر کیا جائیگا۔ نیب راولپنڈی کے حکم پر سابق وزیر اعظم نواز شریف، حسین نواز اور حسن نواز کو گزشتہ صبح 10 بجے نیب ہیڈ کوارٹرز سے طلبی کا سمن جاری ہو چکا ہے۔ نیب راولپنڈی کی ٹیم العزیز یہ سٹیل ملز کیس میں نواز شریف، حسین نواز اور حسن نواز کا بیان ریکارڈ کریگی۔
نیب ذرائع کے مطابق اگر سابق وزیر اعظم اپنا بیان ریکارڈ کرانے نہ آئے تو قانون کے مطابق ان کو بیان ریکارڈ کرانے کی غرض سے مزید دوسمن جاری کئے جائینگے بصورت دیگر ریفرنس دائر کر دئیے جائینگے جو راولپنڈی کی احتساب عدالت میں دائر ہونگے۔ نیب ذرائع کے مطابق جس کیخلاف بھی چالان فائل کرنا ہو اس کا بیان ریکارڈ کرنا ضروری ہوتا ہے۔ ایک سمن سے دوسرے سمن کا روایتی وقت عام طور پر دس سے پندرہ دن ہوتا ہے، شریف خاندان کیخلاف چار ریفرنس کی تیاری کیلئے دو مشترکہ تحقیقاتی ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم راولپنڈی کی نگرانی ڈی جی نیب راولپنڈی جبکہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم لاہور کی سربراہی میجر (ر) شہزاد سلیم کر رہے ہیں۔ سابق وزیر اعظم نواز شریف کے پیش ہونے کی صورت میں ان کا بیان نیب راولپنڈی کی ٹیم ریکارڈ کریگی۔
واضح رہے سپریم کورٹ نے 28 جولائی کو اپنے فیصلے میں 6 ہفتے میں ریفرنسز تیار کر کے نیب عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا تھا جس میں سے 3 ہفتے گزر چکے ہیں۔ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں نیب کو نوازشریف ان کے بیٹوں حسن نواز، حسین نواز، بیٹی مریم نواز، داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر اور اسحاق ڈار کیخلاف بدعنوانی کے الزامات پر ریفرنسز دائر کرنے کا حکم دیا تھا۔ عدالت کے حکم پر نوازشریف، ان کے بیٹوں حسین نواز، حسن نواز، بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کیخلاف لندن کے پارک لین میں واقع فلیٹس 16، 16 اے ، 17 اور 17 اے کی ملکیت ظاہر نہ کئے جانے پر ریفرنسز دائر کئے جائیں گے۔ اس ضمن میں نیب حکام کو جے آئی ٹی کی جانب سے جمع کئے گئے اور ایف آئی اے و نیب کے پاس پہلے سے موجود شہادتی مواد کو بروئے کار لانے کی ہدایت کی گئی تھی۔
نواز شریف، حسین نواز اور حسن نواز کیخلاف العزیزیہ سٹیل ملز اور ہل میٹل کے حوالے سے بھی ریفرنسز دائر کئے جائیں گے، ان کیخلاف فلیگ شپ انویسٹمنٹ لمیٹڈ، ہارسٹون پرائیویٹ پراپرٹی، کوہولڈنگ لمیٹڈ، کوائنٹ ایٹن پلیس ٹو، کوائنٹ سیلون لمیٹڈ، کوائنٹ لمیٹڈ، فلیگ شپ سکیورٹیز لمیٹڈ، کوائنٹ گلوسٹر پلیس لمیٹڈ، کوائنٹ پے ڈنگٹن لمیٹڈ، فلیگ شپ ڈویلپمنٹ لمیٹڈ، الانہ سروسز لمیٹڈ، لینکن ایس اے (بی وی آئی)، کیڈرن، اینسبیکر، کومر اور کیپٹل زیڈ ای کے حوالے سے بھی ریفرنسز دائر ہونگے۔