دبئی (جیوڈیسک) اسپاٹ فکسنگ کیس میں سزا یافتہ ٹیسٹ اوپنر شرجیل خان کو کرکٹ سرکٹ میں واپسی کیلئے مزید انتظار کرنا ہوگا۔ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے شرجیل خان کی درخواست پر انہیں ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنے کی اجازت نہیں دی ہے تاہم حدرجہ مصدقہ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ شرجیل خان نے اس واقعے کے دو سال بعد اب اپنے جرم کا اعتراف کر لیا ہے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نے شرجیل خان کو فوری طور پر ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنے کی اجازت دینے سے انکار کردیا ہے۔ شرجیل خان نے پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین احسان مانی کو خط تحریر کیا تھا کہ ان کی پابندی اگست میں ختم ہورہی ہے لہٰذا انہیں ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنے کی اجازت دی جائے لیکن پی سی بی نے فوری طور پر ان پر عائد پابندی اٹھانے سے انکار کردیا ہے۔
قومی اور انٹرنیشنل سرکٹ میں واپسی کیلئے شرجیل خان نے حیدرآباد میں ایک ایسی جگہ پر پِچ بنائی ہے جو عام لوگوں کی دسترس سے باہر ہے۔ اس پچ پر انہوں نے اپنے طور پر ٹریننگ اور پریکٹس شروع کی ہوئی ہے۔
2017میں پاکستان سپرلیگ کے دوسرے ایڈیشن میں شرجیل خان اور خالد لطیف اسپاٹ فکسنگ میں ملوث پائے گئے تھے۔ پی سی بی نے دونوں کرکٹرز کو معطل کردیا تھا جبکہ اسی کیس کے مرکزی کردار ناصر جمشید پر برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی نے فرد جرم عائد کی ہوئی ہے۔
شرجیل خان اور خالد لطیف پر الزام تھا کہ انہوں نے مبینہ طور پر پاکستان سپر لیگ شروع ہونے سے پہلے دبئی میں مشکوک افراد سے ملاقات کی جہاں ان کے درمیان ایک ڈیل ہوئی تھی۔ اس ڈیل میں مبینہ بک میکر یوسف انور اور کرکٹر ناصرجمشید کے نام سامنے آئے تھے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پی سی بی اینٹی کرپشن یونٹ نے شرجیل خان پر پانچ الزامات عائد کئے تھے، انہوں نے پانچوں الزامات میں اپنے جرم کا اعتراف کر لیا ہے۔
اگست 2017 میں پاکستان کرکٹ بورڈ نے اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل میں ملوث کرکٹر شرجیل خان پر کرکٹ سے متعلق کسی بھی قسم کی سرگرمی میں حصہ لینے پر پانچ سال کی پابندی عائد کر دی تھی۔ شرجیل خان کو پانچ میں سے ڈھائی برس کی معطلی کی سزا لازماً کاٹنی ہے۔
پی سی بی حکام کے مطابق اس ڈھائی برس کے عرصے میں اگر شرجیل کا رویہ اور سرگرمیاں مثبت رہیں تو بقیہ سزا معطل کی جا سکتی ہے۔ اس سزا کا اطلاق اس دن سے ہوگا جب شرجیل خان کو معطل کیا گیا تھا۔ شرجیل خان کو 10 فروری2017 کو معطل کیا گیا تھا۔
شرجیل خان پر یہ پابندی پاکستان کرکٹ بورڈ کے تین رکنی ٹریبونل نےعائد کی تھی جس کے سربراہ جسٹس ( ریٹائرڈ ) اصغر حیدر تھے اور اس کے ارکان میں لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) توقیرضیاء اور وسیم باری شامل تھے۔ شرجیل خان پر پاکستان کرکٹ بورڈ کے اینٹی کرپشن ضابطہ اخلاق کی پانچ شقوں کی خلاف ورزی کا الزام تھا جن کا تعلق مشکوک افراد سے ملنے، اس بارے میں پاکستان کرکٹ بورڈ کو مطلع نہ کرنے اور مشکوک افراد کی خراب کارکردگی کے لیے پیشکش قبول کرنے سے تھا۔
شرجیل خان پر الزام تھا کہ انہوں نے پاکستان سپر لیگ کے پہلے میچ میں مبینہ طور پر دو ڈاٹ گیندیں کھیلنے کی بک میکر کی پیشکش قبول کی اور اس پر عمل بھی کیا۔
30 سالہ شرجیل خان نے ایک ٹیسٹ، 25 ون ڈے اور 15 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچوں میں پاکستان کی نمائندگی کی ہوئی ہے۔ اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل میں ملوث اسلام آباد یونائیٹڈ کے ایک اور کھلاڑی فاسٹ بولر محمد عرفان کو پہلے ہی چھ ماہ پابندی کی سزا سنائی جا چکی ہے۔
شاہ زیب حسن بھی پابندی کی زد میں ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ اس پورے معاملے میں آئی سی سی نے برطانوی کرائم ایجنسی سے ملنے والی معلومات سے پاکستان کرکٹ بورڈ کو آگاہ کیا تھا جن کی بنیاد پر پاکستان کرکٹ بورڈ کے اینٹی کرپشن یونٹ نے ان کرکٹرز کے خلاف کارروائی کی تھی۔