لاس اینجلس (جیوڈیسک) پاکستانی پروڈیوسر اور ڈائریکٹر شرمین عبید چنائے کی دستاویزی فلم ’اے گرل ان دی ریور‘ اس سال کا آسکر ایوارڈ بھی لے اڑی جبکہ پچھلے سال بھی دستاویزی فلم کے لئے انہی کی فلم کو آسکرایوارڈ کے لئے فاتح قرار دیا گیا تھا۔
شرمین نے ایوارڈ ز لیتے وقت فخریہ انداز میں کہا کہ ’’یہ فلم ہی کی طاقت ہے کہ وزیر اعظم پاکستان محمد نواز شریف نے غیرت کے نام پر قانون میں تبدیلی لانے کا اعلان کیا ہے۔
’آ گرل ان دا ریور، دا پرائس آف فارگونس‘ کو پانچ دیگر دستاویزی فلموں کے ساتھ بہترین مختصر دستاویزی فلم کے شعبے میں نامزد کیا گیا تھا۔
فلم کی وزیر اعظم ہاؤس میں بھی اسکریننگ ہو چکی ہے۔ اس موقع پر میاں نواز شریف نے شرمین عبید چنائے کے کام کو سراہتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت غیرت کے نام پر قتل کی برائی سے نجات کے لیے مناسب قانون سازی کا مصمم ارادہ رکھتی ہے۔
اس سے پہلے 2012ء میں ’دی سیونگ فیس‘ نامی دستاویزی فلم پر آسکر ایوارڈ جیت کر شرمین نے دنیا بھر میں پاکستان کا پرچم بلند کیا تھا۔
وہ ان گیارہ خواتین فلم ڈائریکٹرز میں شامل ہیں جو اب تک کسی نان فکشن فلم کے لیے آسکر ایوارڈ جیت چکی ہیں۔
شرمین دوسر مرتبہ آسکر ایوارڈ جیتنے والی پہلی پاکستانی شخصیت بن گئی ہیں۔
فلم اے گرل ان دا ریور ایک 19 سالہ لڑکی صبا کی زندگی کے گرد گھومتی ہے جس نے اسے غیرت کے نام پر قتل کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔
شرمین کا کہنا ہے کہ پرعزم خواتین کی محنت کا صلہ کامیابی کی صورت میں ملتا ہے۔ میں ان تمام لوگوں کی شکر گزار ہوں جنھوں نے یہ فلم بنانے میں ساتھ دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ فلم ہی کی طاقت ہے کہ وزیراعظم نواز شریف نے غیرت کے نام پر قتل کے قانون میں ترمیم کا وعدہ کیا ہے۔