کراچی (جیوڈیسک) سندھ ہائی کورٹ نے پاک سرزمین پارٹی کے رہنما انیس قائم خانی کی درخواست ضمانت مسترد کر دی ، عدالت نے انیس قائم خانی کو ٹرائل کورٹ سے رجوع کرنے کی ہدایت کر دی۔
پاک سرزمین پارٹی کے رہنما انیس قائم خانی کی درخواست ضمانت کی سماعت سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس احمد علی اینڈ شیخ اور جسٹس اقبال مہر پر مشتمل ڈویژن بنچ میں شروع ہو ئی تو انیس قائم خانی کے وکیل فاروق ایڈوکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ انیس قائم خانی کا اس پورے کیس سے کوئی تعلق نہیں ہے، انیس قائم خانی کو جے آئی ٹی اور گواہ کے بیان کی بنیاد پر ملزم بنایا گیا ہے جبکہ انیس قائم خانی اس وقت ملک میں موجود ہی نہیں تھے ، عدالت نے اسی بنیاد پر عبوری ضمانت مسترد کی ہے جبکہ ہم نے 164 کے بیان پر گواہ سے جرح بھی نہیں کی تھی۔
انیس قائم خانی کے وکیل کا موقف تھا کہ ٹرائل کورٹ کا فیصلہ قانونی تقاضوں پر پورا نہیں اترتا اس لئے ضمانت منظور کی جائے ، عدالت نے دلائل سننے کے بعد انیس قائم خانی کی درخواست ضمانت مسترد کرتے ہوئے وکلاء کو ہدایت کی کہ جس عدالت میں انیس قائم خانی کے خلاف کیس چل رہا ہے اور جس عدالت نے ان کی ضمانت قبل از گرفتاری کی توثیق نہیں کی اسی عدالت سے رجوع کریں کیونکہ اس کا فیصلہ ٹرائل کورٹ ہی کرے گی ۔ انیس قائم خانی کے وکلاء آج ہی انسداد دہشت گردی کی عدالت سے رجوع کریں گے۔