کراچی (جیوڈیسک) پیپلزپارٹی کی نائب صدر شیری رحمن نے عبداللطیف انصاری کے استعفے کے بعد سندھ سے خالی ہونیوالی سینیٹ کی جنرل نشست کیلیے کاغذات نامزدگی جمع کرادیے، ان کے مدمقابل کسی امیدوار نے کاغذات جمع نہیں کرائے۔
شیری رحمن کے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال آج (ہفتے کو) صوبائی الیکشن کمیشن کے دفتر میں ہو گی، امکان ہے کہ وہ اس نشست پر بلا مقابلہ منتخب ہو جائیں گی۔
پیپلز پارٹی کی نائب صدر شیری رحمن، وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ اور صوبائی وزرا کے ہمراہ جمعے کو الیکشن کمیشن کے دفتر میں اس نشست پر کاغذات نامزدگی جمع کرانے پہنچیں تو اس موقع پر کارکنوں کی بڑی تعداد موجود تھی جنھوں نے پیپلز پارٹی کے حق میں نعرے بازی کی۔ شیری رحمن نے اپنے کاغذات نامزدگی قائم مقام الیکشن کمشنر سندھ تنویر ذکی کو جمع کرائے۔
اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلی سندھ قائم علی شاہ نے کہا کہ سندھ میں بلدیاتی انتخابات کی تیاری کررہے ہیں، سینیٹ کے انتخابات میں بھی کامیابی حاصل کی، بلدیاتی انتخابات بھی جیتیں گے، گورنر سندھ کی تبدیلی سے سندھ حکومت کا کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی ہم نے گورنر سندھ کیلیے کوئی نام تجویز کیا ہے، یہ وفاقی حکومت کا معاملہ ہے۔
انھوں نے کہا کہ کراچی میں پانی کا منصوبہ 20 سال سے سرد خانے کی نذر تھا، ہم نے اس منصوبے کو شروع کیا ہے، فنڈ بھی مختص کیے ہیں، وفاقی حکومت نے اب تک فنڈز جاری نہیں کیے، کے فور منصوبے پر بھی جلد کام شروع ہو جائے گا۔
سینیٹ کی نشست پر نامزد امیدوار شیری رحمن نے کہا کہ پیپلز پارٹی مشکل وقت میں ملک میں جمہوری قوتوں کا ساتھ دے گی، 18ویں ترمیم پر عمل اسی وقت نظر آئے گا جب وسائل صوبوں کو منتقل ہوں گے۔ انھوں نے کہا کہ وفاقی حکومت گزشتہ بجٹ میں رکھے تمام ہدف پورا نہ کرنے کا اعتراف کر چکی ہے۔