لندن (جیوڈیسک) برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق سوا دو لاکھ افراد پر کی جانے والی اس تحقیق سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ مرد جو بار بار تبدیل ہونے والی شفٹوں میں کام کرتے ہیں وہ سب سے زیادہ خطرے کی زد میں ہیں۔
شفٹوں میں کام کرنے کی وجہ سے جسم کا وقت کا حساب رکھنے والا اندرونی نظام منتشر ہو جاتا ہے ، جس سے وزن بڑھتا ہے ، ہارمونز کی مقدار میں خلل پڑتا ہے اور نیند متاثر ہوتی ہے۔
ماہرین کہتے ہیں کہ شفٹوں میں کام کرنے والے افراد کو زیادہ صحت مندانہ اور متوازن خوراک کھانی چاہیے۔ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ لوگوں کو دن کے وقت سلانے کے بعد چند ہفتوں کے اندر اندر ذیابیطس دوم کی ابتدائی علامات ظاہر ہو جاتی ہیں۔
ان افراد کو ذیابیطس لاحق ہونے کی ایک ممکنہ وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ رات کو کام کرنے والے رات کو کھانا کھاتے ہیں جس کے باعث جسم دن کے مقابلے پر زیادہ چربی ذخیرہ کرتا ہے۔ اس کے علاوہ مردوں کو لاحق اضافی خطرے کا باعث ممکنہ طور پر مردانہ ہارمون ہو سکتے ہیں۔