شکار پور (جیوڈیسک) امام بارگاہ کربلائے معلیٰ جہاں جمعے کی دوپہر دہشتگردوں نے معصوم شہریوں کے خون سے ہولی کھیلی۔
خود کش دھماکے میں ساٹھ قیمتیں جانیں چلی گئیں درجنوں افراد مختلف اسپتالوں میں موت و حیات کی کشمکش میں ہیں لیکن تحقیقات کے ذمہ دار ابھی تک اندھیروں میں ہی بھٹک رہے ہیں۔
حکام ایس ایچ او لکھی در کی معطلی اور امام بارگاہ کی سیکورٹی پر تعینات اہلکار کی گرفتاری کا حکم دے کر خود کو بری الذمہ سمجھ رہے ہیں۔ چوبیس گھنٹے سے زیادہ وقت گزرنے کے باوجود سانحہ کا مقدمہ بھی درج نہیں ہو سکا۔
وزیر اعلیٰ سندھ کی جانب سے تحقیقاتی کمیٹی کے قیام کا نوٹیفکیشن تو جاری کر دیا گیا لیکن ابھی تک کمیٹی کام شروع نہیں کر سکی۔