اسلام آباد: پنجاب میں نیشنل ایکشن پلان کے نام پرعلما کی زبان بندی اور ضلع بندی ہمارے آئینی و جمہوری اور قانونی حق پر شب خون مارنے کے مترادف ہے۔
ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکرئٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے میڈیا سیل سے جاری بیان میں کیا انہوں نے کہا کہ8 اور 9 محرم الحرام کو جیکب آبا د اور بولان میں دہشتگردی کے واقعات پر اقوام متحدہ بول اٹھا لیکن پاکستان کے مقتدر حلقے خاموش رہے، انہوںنے کہا کہ سانحہ شکار پور پر ہم سے حکومت اور قانوں نافذ کرنے والے اداروں نے وعدہ کیا تھا کہ سندھ بھر میں آپریشن کیا جائے گا،لیکن ایسا نہیں ہوا اور چھلگری اور جیکب آباد کے سانحات رونما ہوئے، ہمیںملک میں شہید ہونے والے بچوں میں تفریق قابل قبول نہیں جو بھی دہشتگردی کی اس جنگ میں شہید ہوا ہے وہ قابل عزت ہے ریاستی ادارے تفریق ختم کریں۔
انہوں نے کہا کہ نیشل ایکشن پلان اور ایپکس کمیٹی پر سے ہمار ا اعتبار اٹھ چکا ہے، جن مقاصد کے لئے یہ ادارے بنائے گئے تھے وہ عمل کہیں دکھائی نہیں دے رہا ،ہم نے ضرب عضب کی بھرپور حمایت کی تھی لیکن اب ہم اس سے مایوس ہورہے ہیں، علامہ راجہ ناصر نے کہا کہ پنجاب میں نیشنل ایکشن پلان کے نام پرعلما کی زبان بندی اور ضلع بندی ہمارے آئینی و جمہوری اور قانونی حق پر شب خون مارنے کے متعرادف ہے۔
علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے جیکب آباد کی عوام سے اپیل کی کہ وہ 20 محرم الحرام کو اپنے گھروں سے باہر نکلیں، جیکب آباد میں 9 محرم الحرام کے جلوس میں ہونیو الی دہشتگردی میں ہندو ،سکھ، اور اہل سنت شہید ہوئے ہیں سب سے گذارش ہے کہ وہ دہشتگردی کے اس ناسور کے خلاف قیام کریں، جیکب آباد سے شروع ہونے والی والا بیداری کا سفر دہشتگردوں اور انکے سرپرستوں کی نیدیں حرام کر دیگا، انہوں نے شکار پور کی عوام کو بھی اس احتجاج میں شامل ہونے کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ اب انصاف کے حصول تک پورا سندھ سڑکوں پر ہوگا۔