سندھ (جیوڈیسک) صوبہ سندھ کے ضلع شکارپور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے عید کی نماز کے دوران امام بارگاہ پر حملہ کرنے کی کوشش کرنے والے مبینہ حملہ آور کو 30 دن کے لیے ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں دے دیا ہے۔
رابطہ کرنے پر ضلع شکار پور کے پولیس حکام نے تصدیق کی کہ گرفتار ملزم کو 30 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کیا گیا۔
ڈی ایس پی دین محمد نے بتایا کہ مقدمے کی تفتیش صوبائی محکمہ برائے انسداد دہشتگردی کے حوالے کر دی گئی ہے اور محکمے کے سربراہ راجہ عمر خطاب ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ عمر خطاب نے شکار پور کا دورہ کیا اور توقع ہے کہ وہ ملزم کو کراچی منتل کیا جائے گا۔
سندھ سے صحافی علی حسن کے مطابق جمعرات کو پولس نے دہشت گردی کے ناکام حملے کے زیر حراست ملزم عثمان کو سخت حفاظتی انتظامات میں عدالت میں پیش کیا۔ عدالت نے ملزم کو تیس روز کے لئے پولس کی تحویل میں دے دیا۔
’ملزم عثمان کو بکتر بند گاڑی میں لایا گیا تھا،اس کے ہاتھوں میں ہٹھکڑی لگی ہوئی تھی جب کہ پاؤں میں زنجیر بندھی ہوئی تھی، جس گاڑی میں وہ لایا گیا تھا اس کے پیچھے پولس والے موٹر سائیکلوں پر بھی سوار تھے۔ عدالت کے اطراف میں بھی مسلح پولس والے موجود تھے اور احاطہ عدالت میں بھی پولس موجود تھی۔‘
خیال رہے کہ نوجوان ملزم عثمان کو عید کے روز خان پور کی اما م بارگاہ سے فرار ہوتے ہوئے لوگوں نے پکڑا تھا۔ عثمان اپنے ایک اور ساتھی عبدالرحمان کے ہمراہ خود کش حملہ کرنے کے لئے آیا تھا۔
دونوں ملزمان امام بار گاہ میں داخل ہو چکے تھے تاہم وہاں موجود سکیورٹی اہلکاروں کی پوچھ گچھ کے دوران فرار ہونے کی کوشش میں اس کا ساتھی اپنے ہی ہاتھ میں موجود بم پھٹنے سے موقع پر ہی ہلاک ہو گیا تھا۔ جس کے نتیجے میں ایک پولس سپاہی شدید زخمی ہو گیا تھا۔
ناکام خود کش حملہ کے بعد حکام نے چالیس سے زائد افراد کو پوچھ گچھ کے لئے حراست میں لیا ہے جب کہ پولس کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ناکام خود کش حملہ کے اہم ملزم سے تفتیش جاری ہے لیکن اس سے ابھی تک کار آمد معلومات حاصل نہیں ہوئی ہیں۔
ڈ یڑھ سال قبل جنوری 2015 میں بھی شکار پور کی ایک امام بارگاہ میں ہونے والے بم دھماکہ کے نتیجے میں 61 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔