ہمار بحری جہاز اور عملہ بدستور ایران کے قبضے میں ہے: برطانیہ

Ships

Ships

برطانیہ (اصل میڈیا ڈیسک) برطانوی دفتر خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ایران کی طرف سے قبضے میں لیا گیا برطانوی تیل بردار جہاز “اسٹینا امپیرو” اور اس کا عملہ بدستور ایران کی غیر قانونی حراست میں ہے۔ اسے چھوڑنے کی باتوں میں کوئی صداقت نہیں۔ انہوں نے تہران سے مطالبہ کیا کہ وہ جہاز اور اس کے عملے کو فوری طور پر رہا کرے۔

دوسری جانب ، پیر کے روز برطانیہ میں ایرانی سفیر حمید بعیدی نژاد نے ‘ٹویٹر’ پر کہا ہے کہ عدالتی اور قانونی کارروائی کی تکمیل کے بعد برطانوی جہازکو چھوڑ دیا گیا ہے۔

اب کا کہنا تھا کہ عدالتی اور قانونی عمل کی تکمیل کے بعد برطانوی جھنڈے والا ٹینکر “اسٹینا امپیرو” اب چھوڑنے کے لیے آزاد ہے۔

کل سوموار کو ایرانی حکومت کے ترجمان علی ربیعی نے کہا ہے کہ تہران نے برطانوی آئل ٹینکر کوچھوڑ دیا ہے۔ اس تیل بردار جہاز کو دو ماہ سے بھی زیادہ عرصہ تک ایران کی تحویل میں رکھا گیا تھا۔

ربیعی نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا قانونی طریقہ کار مکمل ہوچکا ہے اور اسی کے مطابق آئل ٹینکر کی رہائی کے لیے شرائط مکمل ہوچکی ہیں اور وہ جہاز چلا سکتے ہیں۔

اتوار کو اسٹینا ایمپرو کی مالک سویڈش فرم کے چیف ایگزیکٹو ایرک ہینل نے بتایا تھا کہ ’’انھیں آج صبح جہاز کو آیندہ چند گھنٹے میں چھوڑنے کی اطلاع دی گئی ہے۔ اس لیے ہم سمجھتے ہیں کہ جہاز کو چھوڑنے کے لیے سیاسی فیصلہ کر لیا گیا ہے۔‘‘

ایران کی سپاہِ پاسداران انقلاب نے انیس جولائی کو اس ٹینکر کو پکڑ لیا تھا اور تب سے اسے یرغمال بنا رکھا تھا۔پاسداران انقلاب کا کہنا تھا کہ انھوں نے اسٹینا ایمپرو کو آبنائے ہُرمز کے نزدیک بین الاقوامی جہاز رانی کی خلاف ورزیوں کے الزام میں قبضے میں لیا تھا لیکن انھوں نے یہ کارروائی جبل الطارق میں اس سے دو ہفتے قبل ایک ایرانی تیل بردار جہاز گریس اول کو پکڑنے کے ردعمل میں کی تھی۔برطانوی حکام نے اگست میں اس جہاز کو چھوڑ دیا تھا۔

یادرہے کہ ایران نے چار ستمبر کو اس برطانوی جہاز کے عملہ کے تیئیس میں سے سات ارکان کو رہا کردیا تھا مگر سولہ ارکان ابھی تک اس کے زیر حراست تھے۔