تحریر : ڈاکٹر تصور حسین مرزا منشیات کے سبب تو دنیا بھر میں سالانہ پانچ لاکھ اموات ہوتی ہیں، لیکن شراب نوشی کے سبب پچیس لاکھ اور سگریٹ اور شیشہ (تمباکو نوشی) کے سبب ساٹھ لاکھ اموات۔ انگلینڈ کے ٹو بیکوکنٹرول کولیبوریشن سینٹر ڈاکٹر ہیلری ویرنگ کہتے ہے کہ ، بعض اوقات شیشہ چار سو سے چار سو پچاس سگریٹ تک پینے کے برابر بھی نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ اور یہ سارے نتائج صرف تمباکو کو شیشہ نو شی کی صورت میں استعمال کرنے سے متعلق ہیں۔ اگر شیشہ نوشی کرتے ہوئے تمباکو کے ساتھ منشیات بھی شامل کر لی جائیں تواس کے نقصانات کتنے تباہ کُن ہوں گے اِس کا اندازہ با آسانی لگایا جا سکتا ہے۔الغر ض تمباکو نو شی خواہ سگریٹ کی صورت میں ہو، خواہ سگار،پائپ،، بیڑی یا پان میں رکھ کر کھانے کی صورت میں، اور خواہ شیشہ نو شی کی صورت میں، یہ ہر حالت میں انتہائی مہلک اور دنیا بھر میں اموات کا سب سے بڑا سبب ہے۔
امریکہ یونیورسٹی آف کیلیفونیا ایک ریسرچ کے مطابق شیشہ نوشی کرنے والے افراد کے خون میں کاربن مونو آکسائیڈ کا تناسب سگریٹ پینے والے افراد کے مقابلے کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ ہوتا ہے، جو کینسر اور ٹی بی جیسے خطرناک امراض کا سبب بن سکتا ہے۔ سگریٹ پینے کا دورانیہ 5 سے 7 منٹ کا ہوتا جبکہ شیشہ نوشی کا دورانیہ اوسطاً 30 منٹ کا ہوتا ہے۔
ایک سگریٹ سے اوسطاً 20 کش لگائے جاتے جبکہ شیشہ سے اوسط 200 کش لگا سکتے ہیں۔ ایک سگریٹ پینے کے دوران اوسط 500ـ600ml دھواں اور شیشہ نوشی کے ایک دورانیہ میں 90000ml دھواں انسانی جسم میں جاتا ہے۔ سگریٹ عموماً ایک آدمی پیتا ہے جبکہ شیشہ نوشی کے دوران اس کا پائپ دوستوں میں شیئر کیا جاتا تا کہ مل کر نوشی ہو، اس شیئرنگ سے مختلف انفیکشن ایک جسم سے دوسرے جسم میں داخل ہو سکتے ہیں۔ شیشہ میں موجود تمباکو کو گرم کرنے والا کارکول جس میں زہریلا ٹوکسن موجود ہوتا ہے، وہ سانس سے جسم میں داخل ہو کر نظام تنفس کو نقصان پہنچاتا ہے۔
امریکا کی ورجینیا کامن ویلتھ یونیورسٹی کے ماہرین نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا کہ شیشے کا استعمال سگریٹ نوشی سے کہیں زیادہ تباہ کن ثابت ہوتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اس میں استعمال ہونے والا پانی دھؤئیں کو ٹھنڈا کرنے میں مدد دیتا ہے۔ یہ غلط ہے کہ یہ پانی دھوئیں میں موجود زہریلی مواد کو جذب کرتا ہے۔ یہ پانی بذات خود ایک زہرہی کی شکل اختیار کر لیتا ہے۔
جامعہ کے محقق پروفیسر ٹومس آئزنبرگ کا کہنا ہے کہ سائنسی تحقیقات سے یہ بات پایہ ثبوت کو پہنچی ہے کہ شیشے کا دھواں سگریٹ سے نکلنے والے دھوئیں سے بھی زیادہ خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ یہ بھی انسان میں اسی طرح نشے کی اشتہا پیدا کرتا ہے جس طرح سیگریٹ اور اس کا دھواں پیدا کرتا ہے۔رپورٹ کے مطابق 45 منٹ تک ایک ہی نشست میں شیشہ پینے سے نشہ کرنے والے کے جسم میں نیکوٹین کی 1.7 گنا زیادہ مقدار شامل ہوتی ہے۔ کاربن ڈائی آکسائیڈ کی 8.4 گنا زیادہ مقدار اور ٹار کی مقدار میں 36 گنا اضافہ ہوتاہے۔ دوسرے الفاظ میں ایک بار شیشے کا استعمال سیگریٹ سے پانچ گناہ زیادہ صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔
شیشہ نوشی کی ہی اس لئے جاتی ہے کہ اس کے ذریعے منشیات ازقسم چرس، ہیروئن، کوکین وغیرہ استعمال کی جائیں۔بعض اوقات حقہ کے پانی میں شراب ملاکریا صرف شراب میں سے منشیات ملے تمباکو کے کش لگائے جاتے ہیں اور اس طرح یہ سگریٹ کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ نقصان دہ شغل بن جاتا ہے۔ شیشہ نوشی کا ایک اورمضر ت رساں پہلو یہ ہے کہ یہ سگریٹ کے مقابلے میں زیادہ دیر تک پیا جاتا ہے۔ تمباکو کے سب سے زیادہ اور جان لیو ا بیماریاں پید ا کرنے والے کیمیکل اجزائمثلاً کارسینوجنز (Carcinogens)، تار (Tar) اور نکوٹین (Nicotien) شیشہ نوشی کی صورت میں کئی گنا بڑھ کر انسان کے اندر داخل ہو جاتے ہیں۔ سائنسی اورطبی بنیادوں پر کی جانے والی تحقیقات بتاتی ہیں کہ شیشہ سگریٹ کے مقابلے میں پچاس گنا زیادہ دھواں، چھتیس گنا زیادہ تار، آٹھ گنا زیادہ کاربن مونو آکسائیڈاور دو گنا زیادہ نکوٹین پیدا کرتا ہے اور یہی وہ چیزیں ہیں جو دل، پھیپھڑوں اور جگر کو برباد کرتی ہیں اور مختلف قسم کے کینسر، دل کے دورے، دمہ، برونکائیٹس(Bronchitis) اور اُن ساری بیماریوں کا باعث بنتی ہیں جن کااوپر سگریٹ کے ضمن میں ذکر کیا گیا ہے، لیکن اُس سے شدید تر۔ تحقیقات مزید بتاتی ہیں کہ ایک گھنٹے کی شیشہ نوشی دو سوسگریٹ مسلسل پینے سے زیادہ نقصان دہ ہے۔
دین فطرت میں ” نشہ حرام ” ہے کیونکہ جہاں نشہ معاشرتی بگاڑ پیدا کرتا ہے وہاں انسانی جسم کو بھی کھوکھلا کر دیتا ہے ۔ کہتے ہیں اگر کسی سے دشمنی کرنی ہو یا دشمنی کا بدلہ لینا ہو تو اس خاندان کے کسی فرد کو نشہ کا عادی بنا دو!وہ خود بخود عبرت ناک موت بھی مر جائے گا اور اس کا خاندان کا نام و نشان بھی مٹی میں ملا دے گا۔
بدقسمتی سے ” شیشہ کا نشہ ” آج کی نوجوان اور پڑھی لکھی نسل فیشن اور ٹرینڈ کے طور پر اپنا رہی ہے۔ جو قوم کے لئے لمحہ فکریہ ہے۔ کم عمر لڑکے اور لڑکیاں ہوٹلوں میں، تفریحی مقامات، کالجوں، یونیورسٹیوں اور سڑکوں پر کھلے عام سموکنگ کرتے نظرآتے ہیں، لیکن اب ان کم عمر نوجوانوں نے شیشہ پینے کی عادت کو بھی بطور فیشن اپنا لیا ہے کیونکہ وہ اس کے خطرناک نقصانات سے لاعلم ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ان کو شیشہ کے نشہ کے نقصانات سے روشنا س کروایا جائے۔
پاکستانی قانون (سموکنگ ممانعت آرڈیننس 2002 ئ) کے مطابق سولہ سال سے کم عمر نوجوانوں کو سگریٹ فروخت کرنے پر پابندی ہے ۔ اس پر عملدرآمد کروایا جائے کیونکہ تمباکو نوشی تمام نشوں کی بنیاد ہے۔ اس لئے نوجوان نسل کو منشیات نوشی کی درد ناک ،شراب نوشی کی شرمناک اور شیشہ نوشی کر کے افسوسناک موت مرنے سے بچایا جائے،اور اس طرح ” وقتِ مقررہ پر عزت کے ساتھ اپنے” اللہ پاک ” سے ملاقات ہو ۔ ضروری ہے والدین ، اساتذہ کرام ، علماء کرام ، این جی اوز سمیت الیکٹرانک و پرنٹ میڈیا سے وابسطہ سب لوگ اپنی اپنی زمہ داری کا احساس کرتے ہوئے ” آگاہی مہم ” کا اہتمام کریں تاکہ شیشہ سمیت تمام اقسام کے نشوں سے چھٹکارہ حاصل ہو سکے !