ممبئی (جیوڈیسک) بھارتی انتہا پسند جماعتوں نے مسلمانوں کیلئے زمین تنگ کر رکھی ہے حتی کہ اب معروف شخصیات بھی محفوظ نہیں رہیں، نامور اداکار نصیرالدین شاہ کو شیو سینا نے بھارت چھوڑ کر پاکستان منتقل ہونے کی “مشورہ” نما دھمکی دے ڈالی۔
بالی وڈ کے لیجنڈ اداکار نصیرالدین شاہ بھارت میں انتہائی مشکل صورتحال کا سامنا کر رہے ہیں، ہندوانتہا پسند جماعتیں ہاتھ دھو کر ان کے پیچھے پڑ گئی ہیں، بھارتی ہندو انتہا پسند جماعت شیوسینا کی رکن منیشا کیاندے نے اداکار کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر نصیرالدین شاہ کو یہاں(بھارت میں) رہنے میں پریشانی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے تو انہیں چاہئے کہ وہ پاکستان منتقل ہوجائیں۔
منیشا کیاندے کا کہنا تھا کہ ہمارے جذبات بالکل اسی طرح مجروح ہوئے ہیں جیسے اس وقت ہوئے تھے جب عامر خان اوران کی اہلیہ کرن راؤ نے بھی اسی طرح کا بیان دیا تھا۔ ان کے بعد نصیر الدین شاہ دوسرے اداکار ہیں جنہوں نے بھارت میں رہتے ہوئے اور یہاں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اس طرح کی زبان استعمال کی ہے، اگر وہ یہاں آرام دہ محسوس نہیں کرتے تو انہیں پاکستان چلے جانا چاہئے۔
یاد رہے کہ تین سال قبل ایک تقریب کے دوران عامر خان نے کہا تھا کہ انہیں بھارت میں رہتے ہوئے خوف اورعدم تحفظ کا احساس ہوتا ہے جب کہ ان کی اہلیہ کئی بار انہیں بھارت چھوڑنے کا کہہ چکی ہیں۔ بھارت کی حکومتی پارٹی بی جے پی کے ریاست اترپردیش کے سربراہ مہیندرا پانڈے نے نصیرالدین شاہ کی 1999 میں ریلیز ہوئی فلم ’سرفروش‘ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’نصیرالدین شاہ اچھے آرٹسٹ ہیں، انہوں نے اپنی ایک فلم میں پاکستانی ایجنٹ کا کردارادا کیا تھا مجھے لگتا ہے انہیں اب اپنے اس کردار کو آگے بڑھانا چاہئے‘۔ ان کے اس بیان کے بعد ایک اور ہندو انتہا پسند جماعت نونرمن سینا کے سربراہ امیت جانی نے نصیرالدین شاہ کا پاکستان کا یک طرفہ ٹکٹ بک کر دیا۔
واضح رہے کہ نصیرالدین شاہ نے ایک انٹرویو کے دوران بیان دیا تھا کہ بھارت میں رہ کر وہ اپنے بچوں کے لیے فکر مند ہیں کیونکہ یہاں گائے کی جان بھی انسان سے زیادہ قیمتی ہے۔