ایس ایچ او ربنواز کیتھران لائن حاضر ۔ منظور خان میرانی نے چارج سنبھال کر کام شروع کر دیا
کروڑ لعل عیسن ( نامہ نگار) ایس ایچ او ربنواز کیتھران لائن حاضر ۔ منظور خان میرانی نے چارج سنبھال کر کام شروع کر دیا۔ تفصیل کے مطابق ایس ایچ او تھانہ کروڑ ربنواز کیتھران کا شہریوں کے ساتھ ناروا رویہ اور سائلوں کے ساتھ بدتمیزی سے پیش آنا معمول بن گیا تھا۔ موصوف نے تھانہ میں ہی عدالت قائم کر رکھی تھی۔ علاوہ ازیں مظلوم مدعی کے ساتھ ملزم سے بھی زیادہ سخت رویہ ہوتا تھا۔ اور صلح نہ کرنے پر ملزمان اور مدعی کو لڑائی جھگڑے کے الزام میں حوالات میں بند کر دیا جاتا اور اسے صلح پر مجبور کر کے رہائی ملتی۔ جس پر شہری سماجی تنظیموں اور تاجروں کو بہت سے تحفظات تھے۔ سابق صدر انجمن تاجران طارق پہاڑ ، ملک اسماعیل کھوکھر ، سابق صدر انجمن تاجران شیخ نذیر حسین ، جنرل سیکریٹری انجمن آڑھتیان عبدالحمید گھلو ، غلہ منڈی کے جنرل سیکریٹری ملک نصیر سامٹیہ ، مخدوم قمرالزمان قریشی ، رانا محمد جمیل ، ملک امان اللہ سامٹیہ ، ملک محمد اختر حسین سامٹیہ ، ملک ظہور سواگ سمیت درجنوں شہریوں کے نئے ایس ایچ او منظور خان میرانی کی تعیناتی پر اطمنان کا اظہار کرتے ہوئے توقع ظاہر کی کہ تھانہ کروڑ میں شہریوں کو عزت اور مقام ملے گا۔ اور میرٹ پر کام ہو گا۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ خواجہ غلام حسن سواگ اپنے وقت کے بہت بڑے ولی تھے۔ اولیا کرام کی تعلیمات پر عمل پیرا ہو کر ہی ترقی کر سکتے ہیں
کروڑ لعل عیسن ( نامہ نگار) خواجہ غلام حسن سواگ اپنے وقت کے بہت بڑے ولی تھے۔ اولیا کرام کی تعلیمات پر عمل پیرا ہو کر ہی ترقی کر سکتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار معروف روحانی پیشواء حضرت خواجہ غلام حسن سواگ کے تین روزہ عرس کے دوسرے روز علمائے کرام قاری محمد اشفاق سعیدی گولڑوی ، علامہ صاحبزادہ افتخارالحسن سواگ ، علامہ اللہ بخش چشتی ، صاحبزادہ احمد رضا اعظمی ودیگر نے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ آج ملک میں بے راہ روی مسلمانوں کی دین سے دوری کی وجہ سے ہے۔ ہم آقائے نامدار حضرت محمد ۖ کے بتائے ہوئے اصولوں سے ہٹ گئے ہیں۔ جس کے سبب یہود و نصاریٰ مسلمانوں پر غالب آنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ملک میں انا پرستی کو پھیلا کر پاکستان کو کمزور کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ مقررین نے کہا کہ اولیاء کرام نے پاک و ہند میں اسلام کی شمع روشن کرنے کیلئے بڑی محنت کی اور حضور ۖ کا دین ہم تک پہنچایا۔ لیکن افسوس ک آج ہم اس سے دور ہوتے جا رہے ہیں۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اسلام کے دامن کو پوری طرح پکڑ کر اسلام اور پاکستان کو مظبوط بنائیں۔ اسی میں کامیابی ہے۔