ایس ایچ او پولیس تھانہ سٹی جھنگ نے شہریوں پر تھانے کے دروازے بند کر دیئے

جھنگ: وزیرعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف اور انسپکٹر جنرل پولیس خان بیگ کی واضح ہدایات کے بر عکس ایس ایچ او پولیس تھانہ سٹی جھنگ نے شہریوں پر تھانے کے دروازے بند کر دیئے ہیں جبکہ مختلف مقدمات، شکایات، انصاف کے حصول اور تفتیش کے لیے تھانے آنے والوں سے ناروا،ہتک آمیزرویہ معمول بن گیا ہے اور شہری گھنٹوں تھانے کے باہر سڑک پر انتظار کرنے پر مجبورہوگئے ہیں تاہم حال ہی میں نئے تعینات ہونے والے وڈے تھانیدار نے اپنے سٹائل سے کام چلانے کا عندیہ دیا ہے جس پر شہریوں نے خادم اعلیٰ و آئی جی پنجاب سمیت دیگر اعلیٰ حکام سے صورتحال کا فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق ہوا ہے کہ جب سے موجودہ ایس ایچ او پولیس تھانہ سٹی جھنگ نے اپنے عہدہ کا چارج سنبھالا ہے تب سے تھانہ سٹی کی عماعت کو نو انٹری زون و نوگو ایریا بنا دیا گیا ہے جس کے باعث جو نہی ایس ایچ او تھانہ میں آتے ہیں فوری طور پر تھانے میں موجود تمام افراد کو انتہائی ہتک آمیز طریقے سے تھانے سے باہر نکال کر دروازے بند کر لئے جاتے ہیں اور مختلف وجوہات کی بنا پر تھانے آنے والے شہریوں کو گھنٹوں تھانے کے باہر سڑک پر انتظار کرنا پڑتا ہے۔ جب مذکورہ اطلاعات پر میڈیا کی ایک ٹیم نے گزشتہ روز تھانے کی صورتحال کا جائزہ لیا تو دیکھا کہ تھانے کے دروازے بند اور درجنوں افراد تھانے کے باہر اپنے معاملات کے سلسلہ میں سڑک پر انتظار کی زحمت اٹھا رہے تھے جس پر گیٹ پر تعینات سنتری سے پوچھا گیا تو اس نے بتایا کہ گیٹ ایس ایچ او کے حکم کے تحت بند کیا گیا ہے ،جب اسے ایس ایچ او سے ملاقات کروانے کے لئے کہا گیا تو اس نے آکر جواب دیا کہ ایس ایچ او میٹنگ میں مصروف ہے اس لئے آدھا گھنٹہ انتظار کیا جائے۔

جب میڈیا ٹیم نے آدھ گھنٹے کے بعد دوبارہ سنتری سے دریافت کیا تو اس نے اندر سے آکر جواب دیا کہ ایس ایچ او مصروف ہیں اس لیے پندرہ بیس منٹ مزید انتظار کیا جائے مگر جب بیس منٹ کے بعد اسے تیسری مرتبہ اندر جانے کا کہا گیا تو اس نے یہ کہہ کر اندر جانے سے انکار کر دیا کہ وہ میڈیا والوں کے لئے بار بار ایس ایچ او کے پاس جاکر اپنی بے عزتی نہیں کروانا چاہتا۔ اس پر میڈیا ٹیم نے مجبوراْتھانے کے فون نمبر047.9200271 پر فون کر کے محرر تھانہ شاہد عمران سے بات کی اور ایس ایچ او سے رابطہ کروانے کے لئے کہا جس پر اس نے انتہائی ناروا طریقے سے بات کروانے سے انکار کر دیا۔

اس پر میڈیا ٹیم نے پولیس کنٹرول روم سے رابطہ کر کے ڈی پی او کو صورتحال سے آگا ہ کرنے کے لئے کہا جس پر انہوں نے تھانے میں اطلاع کی اور میڈیا کو تھانے کے اندر بلا لیا گیا۔ جب میڈیا کے ارکان ایس ایچ او کے پاس پہنچے تو دیکھا کہ وہ اپنے کمرے میں تنہا بیٹھے موبائل فون پر انتہائی ریلیکس انداز میں خوش گپیوں میں مصروف تھے۔اس موقع پر میڈیا نے ان سے تھانے کے دروازے بند رکھنے اور درجنوں شہریوں کو سڑک پر گھنٹوں بلا جواز انتظار کروانے کے بارے میں دریافت کیا تو انہوں نے کہا کہ ان کا اپنا سٹائل ہے اس لئے وہ اپنے انداز سے ہی کام کرتے ہیں تاہم انہیں کوئی کام ہے تو بتایا جائے جس پر میڈیا نے کام نہ ہونے کے باعث انہیں باور کروایا کہ جب کسی کو تھانے میں داخلے کی اجازت ہی نہیں تو وہ کسی کا کام یا کسی مظلوم کی دادرسی کیا کرتے ہو ں گے نیز جہاں گھنٹوں میڈیا کی بات نہ سنی جاتی ہو وہاں کسی کرائم کا شکار شریف شہری کو کیا انصاف دیا جاتا ہو گا۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ ایس ایچ او ایک مخصوص شہرت کے حامل ہیں جبکہ محرر سے لے کراوپر تک تھانے میں کرپٹ ترین عملہ تعینات کیا گیا ہے جس کے باعث علاقہ میں جرائم،چوری،ڈکیتی،راہزنی،مویشی چوری،رسہ گیری،منشیات فروشی،عصمت فروشی،جوئے کے واقعات میں زبر دست اضافہ ہو گیا ہے اور پولیس کی مبینہ سرپرستی سمیت بااثر افراد کی آشیرباد سے عوام عدم تحفظ کا شکار ہو کر رہ گئے ہیں۔ شہریوں نے اعلیٰ حکام سے صورتحال کا فوری نوٹس لینے اور ایس ایچ او تھانہ سٹی جھنگ کو تبدیل کر کے کسی اچھی شہرت کے حامل فرض شناس، ملنسار،باکردار،محنتی اور عوام کا درد رکھنے والے کرائم فائٹر کو نیا ایس ایچ او تعینات کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔