لاہور (اصل میڈیا ڈیسک) پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق فاسٹ بولر شعیب اختر نسلی امتیاز کے اپنے بیان سے راہ فرار اختیار کرنے لگے۔
سوشل میڈیا پراپنے بیان میں شعیب اختر نے کہا کہ میں 2 دن سے دیکھ رہا ہوں کہ میری بات کو نسلی تعصب کا رنگ دے کر ایشو بنانے کی کوشش کی گئی، میں نے ٹیم کلچر کی بات نہیں کی بلکہ کہا کچھ کھلاڑی ایسا کرتے تھے، ایک، دو کھلاڑی ہر جگہ موجود ہوتے ہیں جو اس طرح کے کمنٹس دے دیتے ہیں اور ایک، دو پلیئرز نے نسلی تعصب کی بات کی تو میں ان کے ساتھ سختی سے نمٹا اور کہا کہ تمہیں اٹھا کر باہر پھینک دوں گا۔
شعیب اختر نے کہا کہ ہمارا یہ کلچر نہیں ہے، میرے ساتھ موجود ایک ساتھی نے بھی میری بات کو سپورٹ کیا اور کہا کہ تم لوگوں کو یہ بات نہیں کرنی چاہیے تھی۔
سابق ٹیسٹ کرکٹر نے کہا کہ جو بات میں نے کی وہ 15برس پرانی ہے، اس وقت پاکستان میں انتہا پسندی عروج پر تھی، آپ کو تو میری بات کو سپورٹ کرنا چاہیے کہ شعیب اختر نے واقعے کو ادھر ہی دبا دیا۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے کرتار پور بارڈر کھول کر غیر مسلموں کو مذہبی آزادی کے لئے گلے لگایا ہے، سب سے زیادہ نسلی تعصب پر مسلمانوں کو رگڑا لگایا جاتا ہے، ہم یہ چاہتے ہیں کہ جو مسلمانوں کے ساتھ ہو رہا ہے، وہ کسی اور کے ساتھ نہ ہو۔
واضح رہے کہ شعیب اختر نے دعویٰ کیا تھا کہ جب دانش کنیریا پاکستانی ٹیم کا حصہ تھے تو انہیں مذہبی امتیاز کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔