لکھنے کے لیے قلم کا کاغذ سے رشتہ جوڑتے وقت پاکستانی حالات کی روشنی میں میرے دماغ میں ایک ہی خیال گردش کر رہا تھا کہ ہمیں صدا شعلوں میں جھلسنا ہے یا کبھی شبنم بھی ہمارا مقدر ہو گی؟ یہی سوچتے سوچتے میرے ذہن میں جو موضوع آیا وہ ”شعلہ نہیں شبنم ” تھا ۔ مجھے یہ موضوع اچھا لگا ۔ یہ موضوع میں نے اپنے دوست سے شیئر کیا تو اس نے مذاق بنایا اور دوسروں کو میرا آئیڈیا بتایا تو وہ سب بہت ہنسے اور کہنے لگے ”یار خان جی پاکستان دشمن طاقتیں ہر طرف فرقہ واریت کے شعلے دہکا رہے ہیں اور تم شعلہ شبنم پرلکھ کر وقت ضائع کرنا چاہ رہے ہو۔
جب اس موضوع کا پس منظر اور پیش منظر بتایا کہ یہ کسی فلم کا نام نہیں اور نہ ہی میں کسی فضول عنوان پرلکھ کر ٹائم ضائع کررہا ہوں۔ ّآج یہ خیال وقت کی اہم ضرورت ہے اور اس تحریر کو پڑھنے والے خود سمجھ جائیں گے کہ میرے دکھی دل کی آواز کیا ہے؟ پاکستان میں اس وقت فرقہ واریت کا شعلہ بھڑک رہا ہے اس کو ہوا دینے کی بجائے اس پر شبنم گرانے کی ضرورت ہے۔ اس لیے میں اپنے کالم کا عنوان ”شعلہ نہیں شبنم ” رکھ رہا ہوں تو وہ مطمئن ہوئے۔
پاکستان ایک اسلامی ملک ہے۔ تمام مسلمانوں کا مذہب ایک ہے اوراس کا نام اسلام ہے مگر ہمارے مسلمان بھائیوں کے خیرخواہوں نے اسلام کو کئی فرقوں میں تقسیم کردیا ہے اور ہر دوسرا شخص کسی نہ کسی فرقے میں بٹ چکاہے۔ فرقوں میں تقسیم ہونا کوئی اچنبھے کی بات نہیں کیونکہ فرقوں میں تقسیم ہونے کی بات تو قرآن پاک میں بھی موجود ہے۔
Quran
ہر فرقہ اپنے آپ کو اسلام کا داعی اور دوسرے کو کافر سمجھتا ہے۔جب کہ قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ تمام مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں۔ دنیا کاہر لحاظ سے مکمل اور انسانیت کے لیے بہترین مذہب اسلام ہے۔ اسلام ہمیں بھائی چارے کا درس دیتا ہے۔ چھوٹے اور بڑے کاادب سیکھاتا ہے۔ مگر ہمارے کچھ پیشہ ور مولویوں نے مسلمان بھائیوں کو گمراہ کر کے ایک دوسرے کا دشمن بنا دیا ہے۔ ایسے مولوی اسلام دشمن طاقتوں کے جال میں پھنس کر یا اپنے پیٹ کی خاطر لوگوں میں غلط فہمیاں پیدا کراکے ایک دوسرے کے خلاف بھڑکاتے ہیں۔ ان کو معلوم نہیں کہ اسلام میں کسی کو تفرقے میں ڈالنا کتنا بڑا گناہ ہے۔ اسلام میں قتل کرنے کے بارے میں کتنی سخت سزا ہے۔ لیکن افسوس ہم مولویوں کو کیا کہیں ہمارا اپنا ایمان کمزور ہے جو ہم ایسی دقیانوسی باتوں پر یقین کرلیتے ہیں۔ایسے مولویوں کے لیے تو بس یہی کہہ سکتا ہوں۔
دلیل تھی اور نہ کوئی حوالہ تھا پاس ان کے عجیب لوگ تھے بس اختلاف رکھتے تھے
پہلے شعیہ اور سنی دو مختلف گروہ موجود تھے پھر سنی دیوبندی، بریلوی اور وہابی میں تقسیم ہو گئے ۔ لیکن اس کے باوجود فرقہ واریت کو آج تک کسی بھی شخص کو اچھا کہتے نہیں سنا گیا۔ سوال یہ ہے کہ اس کا معنی کون متعین کرے؟تفرقہ کی مذمت قرآن میں کی گئی ہے۔ احادیث میں اسکی وضاحت بیان ہوئی ہے۔
قرآن پاک میں ارشاد ہے”کہیں تم ان لوگوں کی طرح نہ ہو جانا جو فرقوں میں بٹ گئے اور کھلے کھلے دلائل آجانے کے بعد پھر اختلافات میں مبتلا ہوئے۔ یہی لوگ ہیں جن کیلئے ایک بڑا عذاب ہے جس دن کچھ چہرے روشن وشاداب ہوں گے اور کچھ کا منہ کالا ہوگا۔ جن کا منہ کالا ہوگا (ان سے کہا جائے گا) کیا نعمت ایمان پانے کے بعد بھی تم نے کافرانہ روش اختیار کی؟ اب اس کفر کے صلہ میں عذاب کا مزہ چکھو۔”رہے وہ لوگ جن کے چہرے روشن ہوںگے تو وہ آپ کے سایہء رحمت میں ہوں گے اور (پھر) ہمیشہ ہمیشہ اسی حالت میں رہیں گے”۔(آل عمران) فرقہ واریت کے متعلق حدیث نبوی ہے”ترجمہ : حضرت عبدللہ بن عمرو سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے ارشاد فرمایا”میری امّت تہتر (73) فرقوں میں تقسیم ہو گی، ان میں سے ایک کے علاوہ سب جہنمی ہونگے.صحابہ نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول وہ (نجات پانے والے) کون ہونگے؟ آپ نے فرمایا: جس (طریقے) پر میں اور میرے صحابہ ہیں۔
حال ہی میں راولپنڈی میں رونما ہونے والا واقعہ ہم سب کے سامنے ہیں۔چند شرپسند عناصر کی وجہ سے کئی لوگوں کی جانیں چلی گئیں۔ لوگوں کا کروڑوں کامالی نقصان کیا گیا۔ اللہ کے گھر کی بے حُرمتی کی گئی جبکہ ان کے برعکس اللہ کے گھر کاتو غیر مسلم بھی بڑا احترام کرتے ہیں۔اس واقعے کے بعد پاکستان کے مختلف شہروں میں ہڑتال اور مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ ہر طبقہ فکر نے اس واقعے کی شدید مذمت کی ۔علماء کرام نے پُرامن رہنے کی درخواست کی مگر شرپسند عناصر عوام کو گمراہ کرنے پر تُلے ہوئے ہیں۔
حکومت پنجاب نے اس واقعے کی عدالتی تحقیقات کا حکم بھی صادر فرمادیا ہے پھر نہ جانے کیوں عوام کو بھڑکایا جارہا ہے ہے۔ ہم سب مسلمان ہیں۔ ہمارا خدا اور رسول ایک ، کلمہ ایک اور ہماری کتاب (قرآن مجید) ایک ہے تو پھر ہم ایک دوسرے کے دشمن کیوں؟ ہم سب پاکستانیوں کو مل کر اس شعلے کو بھڑکنے سے پہلے شبنم بن کر دبانا ہو گا۔غیر مسلم تو پہلے ہی پاکستان کو تباہ کرنے کے در پر ہیں ۔ ایک طرف ہم ڈرون حملوں سے مر رہے ہیں جبکہ دوسری طرف یہ فرقہ واریت کی آگ لگا دی جس سے ہم آپس میں لڑ لڑکر مریں گے اور یہی چال ہے ان غیر مسلموں کی جس میں وہ کسی حد تک کامیاب بھی ہوچکے ہیں۔
اے مسلمانو! اے میرے پاکستانی بھائیو خدارا سو چو، سمجھواور حالات کے مطابق دشمنوں کی چالوںسے بچو۔ غیر مسلموں کی آنکھ کا سب سے بڑا کانٹا پاکستان ہے جس کو وہ پھلتا پھولتا نہیں دیکھنا چاہتے مگر اس کی حفاظت ہم سب پاکستانیوں پر فرض ہے۔ دوسروں کی لگائی ہوئی اس آگ کو ہم نے ملکر بجھانا ہے۔ اسی لیے میں اپنے پاکستانی بھائیوں سے کہتا ہوں کہ ہمیں شعلہ نہیں شبنم چاہیے۔ (بشکریہ پی ایل آئی)
Aqeel Khan
تحریر : عقیل خان سینئر نائب صدر کالمسٹ کونسل آف پاکستان columnistcp@gmail.com