کراچی (جیوڈیسک) دکان جل گئی، اسکول کی کتابیں جل گئیں، بیٹی کا جہیز جل گیا۔ کراچی کی ٹمبر مارکیٹ میں آگ نے کیا کیا راکھ کردیا۔
لکڑی کے گودام کوئلے کے ذخیرے بن گئے، متاثرہ عمارتوں میں قیام کو خطرناک قرار دے دیا گیا، ایم کیو ایم نے سندھ اسمبلی میں تحریک التوا جمع کرادی۔بحریہ ٹاؤن کے ملک ریاض کا متاثرین کے لیے دس لاکھ روپے فی کس امداد کا اعلان کیا ہے۔
سلگتی راکھ سے اپنی خواہشیں ڈھونڈیں یا جلے ہوئے خستہ حال درو دیوار سے اپنے خواب تلاش کریں۔ ٹمبر مارکیٹ کی آگ نے سینکڑوں لوگوں کو بےروزگار کردیا ہے۔ کاروبار برباد ہوگیا۔ گھر چلانے والے دیوالیہ ہوگئے۔ بچوں کا آسرا چھن گیا اورخواتین سےچھت۔ اپنے سامنے اپنا سب کچھ تباہ ہوتا دیکھنے کی اذیت کس حد تک دکھ دیتی ہے یہ وہی جانتا ہے جس کو یہ اذیت ملتی ہے۔
زندہ رہا جائے،لیکن کیسے رہا جائے۔ پانچویں کلاس کی یہ بچی راکھ ہوئی کتابوں اور کاپیوں کی شکل میں اپنا سلگتا ہوا مستقبل دیکھ رہی ہے اس کے ننھے سے ذہن کا خدشہ یہی ہے کہ آگے کیسے پڑھے گی۔مکان کیا جلے،گرہستیاں تباہ ہوگئیں، گھروں کا سامان خاک ہوگیا۔ زندگی کی جمع پونچی سے بیٹی کا جہیز جمع کیا سب کچھ ختم ہوگیا۔ آگ لگنے کی افرا تفریح میں لوگوں کا سامان بھی چوری ہوگیا۔ متاثرین کہتے ہیں حکومت کی طرف سے انہیں اتنا تو سہارا دیا جائے کہ وہ اپنے قدموں پر دوبارہ کھڑے ہوسکیں۔