لاہور (جیوڈیسک) بجلی کی پیداوار میں اضافے اور کئی علاقوں میں بارشوں کے بعد بجلی کی طلب اور رسد میں فرق کم ہو گیا ہے تاہم لوڈشیڈنگ کا دورانیہ کم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہا۔ نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیج کمپنی کے مطابق اس وقت ملک میں بجلی کی مجموعی پیداوار 11 ہزار 600 میگا واٹ اورطلب 14 ہزار600 میگا واٹ ہے، اس طرح بجلی کا کل شارٹ فال کم ہوکر 3 ہزار میگا واٹ پر آ گیا ہے، اس کے باوجود لوڈ شیڈنگ کے دورانیے میں کسی صورت کمی نہیں آ رہی۔
گزشتہ روز لیسکو کی جانب سے گھریلو اور کمرشل صارفین کے لئے غیراعلانیہ لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کا اعلان کیا گیا تھا لیکن اس کے باوجود شہر کے مختلف علاقوں اور گرد و نواح میں ہر گھنٹے بعد 2 گھنٹوں کی لوڈ شیڈنگ کی جا رہی ہے، ملتان سمیت جنوبی پنجاب کےشہری علاقوں میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 12 سے 14 گھنٹے جبکہ دیہات میں 20 گھنٹے ہے۔ حیدرآباد سمیت اندرون سندھ سکھر، لاڑکانہ، جیکب آباد، شکارپور، ڈہرکی، پنوعاقل اورنوشہرو فیروز سمیت دیگر شہری علاقوں میں 12 جبکہ دیہی علاقوں کے عوام 16 گھنٹے بجلی سے محروم رہنے پر مجبور ہیں۔
خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور اور نواحی علاقوں میں لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ 16 گھنٹوں تک پہنچ گیا ہے جب کہ ڈیرہ اسماعیل خان، ٹانک اور بنوں میں 22 گھنٹے لوڈ شیڈنگ کی جارہی ہے۔ بلوچستان میں مچھ اور سبی کے درمیان تباہ کئے گئے 4 ٹاورز کی مرمت کے لئے چوتھے روزبھی سیکیورٹی فراہم نہ ہونے کے باعث مرمت کا کام شروع نہیں ہو سکا جس سے بلوچستان میں لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ 22 گھنٹے تک پہنچ گیا ہے۔ بجلی کے بحران سےجہاں روز مرہ زندگی بری طرح متاثر وہیں کاروبار کا پہیہ بھی رک گیا ہے۔ پانی کی قلت نے عوام کو دوہرے عذاب میں مبتلا کر رکھا ہے۔