کراچی: جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران ِ اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں اور رینجرز کو آپریشن خفیہ رکھنے پر توجہ دینی چاہیے۔
میڈیا کو ہر معاملہ میں نہ ڈالا جائے، میڈیا کی طرف سے فوری خبروں کی وجہ سے عوام کے ساتھ ساتھ عوام دشمنوں یعنی دہشت گردوں تک بھی اطلاعات پہنچ جاتی ہیں، پنجاب میںصوبائی وزیر داخلہ پر حملہ خود ایک سوالیہ نشان ہے، کیا دہشت گردوں کو ان سے کسی معاملے پر اس حد تک پریشانی تھی کہ انہیں حملہ ہی کرنا پڑا؟ شجاع خانزادہ خاندانی سیاستدان اور عمدہ شخصیت کے مالک تھے،ریٹائر فوجی جنرل ہونے کے بعد بھی آمروں اور جرنیلوںسے سخت نبر آزماء رہے۔
دہشت گردوں کے خلاف اس جنگ میں اطلاعا ت کی فراہمی اور انٹلیجنس ذرائع کی کمزوری واضح ہورہی ہے، گزشتہ ایک سال میں آپریشن کے حوالے سے اہم ترین افراد کو نشانہ بنایا گیا اور اس طرح سے حملہ کیا جاتا ہے کہ سراغ تک نہیں ملتا، رینجرز اور آرمی چیف آپریشن کے اگلے مرحلے کو شروع کرنے میں شش و پنج کا شکار کیوں ہیں؟ جمعیت علماء پاکستان بار بار مطالبہ کررہی ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف حتمی آپریشن شروع کیا جائے صرف سرسری طور پر نیم آپریشن نہ کیا جائے، پنجاب کے ساتھ ساتھ بلوچستان کے اضلاع حب، ویندر، ساکران، لسبیلہ، خضدار اور اس کے اطراف کے علاقو ں میں آپریشن شروع کیا جائے۔
ہم یہ سمجھتے ہیں ہیں کہ اگر بلوچستان کے داخلی علاقوں میں بھی آپریشن شروع کردیا جائے تو پورے ملک کے دہشت گردوں کی نبض پر ہاتھ آجائے گا، عمائدین کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا کہ 80 کی دہائی میں جمعیت علماء پاکستان کے ساتھ جس طرح کا سلوک رواں رکھا گیا اور جس طرح جمعیت علماء پاکستان سے وابستہ بعض لوگوں کو خرید کر اسلام سے اسلام آباد کا نظریہ سمجھایا گیا اور نظام مصطفی سلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تحریک جس کے لئے ہمارے اکابرین نے قربانیں دیں اور ملک میں حقیقی اسلامی غلبے کی کوشش کی۔
اس تحریک کو نقصان پہنچانے والے اب اس دنیا میں نہیں رہے مگر ہمارے حوصلے عزم اور پائے استقلال میں کمی واقع نہ ہوئی، ہم جنرل حمید گل کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت کرتے ہیں،ایم کیو ایم رہنما رشید گوڈیل پر حملے کے سوال پر شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا کہ رشید گوڈیل جیسے چنداور ہیں جنہیں قتل تحریک ہر صور ت ختم کرنے کی کوشش کریگی، رینجرز کو چاہیے کہ استعفوں پر جعلی دستخط کرنے والوں اور مصطفی کمال کی متحدہ میں شامل ہونے والے تمام افراد کو رینجرز اپنی حفاظت یہ تحویل میں لے لے یا پھر کراچی میں خون کی بارش کے بعد صفائی کا اہتمام کیا جائے۔