اسلام آباد (جیوڈیسک) ق لیگ کے صدر سنیٹر چودھری شجاعت حسین نے جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن سے ملاقات کی اور انہیں اپنی پارٹی اور پاکستان عوامی تحریک کے 10 نکاتی ایجنڈا کی کاپی پیش کی۔ اس موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ لاہور میں غدر کا سماں پیدا ہو گیا اور اب تو پنجاب میں ٹارگٹ کلنگ بھی شروع ہو گئی، سانحہ لاہور میں مدعی کو ملزم بنا دیا گیا ہے، اس واقعہ کی تحقیقات کیلئے جو کمیشن مقرر کیا گیا تھا، فاضل جج کو چاہئے کہ وہ کمیشن سے مستعفی ہو کر اس پر سوموٹو نوٹس لیں۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کو فوری طور پر مستعفی ہونا چاہئے کیونکہ وہ اس خونی ایکشن میں براہ راست ملوث ہیں اور ان کے حکم کے بغیر کوئی بھی ایسا کرنے کی جرأت نہیں کر سکتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ کوریا کے وزیراعظم نے کشتی کے حادثہ پر حال ہی میں استعفیٰ دیدیا تھا جبکہ وہ اس میں براہ راست ملوث نہیں تھے۔ چودھری شجاعت حسین نے ایم کیو ایم کی ایم این اے طاہرہ آصف کو گولیاں مارنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ٹارگٹ کلنگ کا واقعہ ہے، حکمرانوں کی نااہلی کے باعث اب پنجاب میں بھی ایسے واقعات کا آغاز ہو گیا ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ہم نے گرینڈ الائنس کی ابھی کوئی بات نہیں کی۔
چوہدری شجاعت کا کہنا تھا کہ لاہور کے سانحہ سے بڑھ کر کوئی واقعہ نہیں ہو سکتا اور لاہور آپریشن کے نام پر تخریب کاری کی گئی۔ چوہدری شجاعت نے مطالبہ کر دیا کہ وزیراعلیٰ شہباز شریف پہلے عہدے سے مستعفی ہوں پھر کمشن کے سامنے پیش ہوں، جبکہ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اگر کوئی جماعت خلوص نیت سے اصلاحات کی بات کرے تو اس پر سنجیدگی سے غور ہونا چاہئے اور ق لیگ کی جانب سے جو اصلاحات پیش کی گئیں ان کا بغور مطالعہ کرینگے اور ان اصلاحات پر مزید اصلاحاتی پہلوئوں کی ضرورت پڑی تو وہ پیش کرینگے اور حکمران جماعت کے سامنے بہتری کی جانب لانے والے اقدامات کو رکھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ مثبت چیزوں کو کسی جماعت کو بھی رد نہیں کرنا چاہئے لیکن اس وقت فوج کا آپریشن، گھروں کا برباد ہونا، چھوٹے چھوٹے بچوں کی نعشیں تو ان تمام پہلوئوں کے پیش نظر ملک مزید ہنگامہ آرائی کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ فضل الرحمن نے لاہور واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ لواحقین کے ساتھ مکمل دلی ہمدردی ہے۔
انہوں نے کہا پنجاب حکومت اس وقت لاہور سانحہ پر پردہ ڈال رہی ہے اور کوئی سخت اقدام بھی نہیں لیا جارہا ہے غلطی کا اعتراف بھی کیا جائے اور جس کی غلطی ہو اس کیخلاف غیر جابندارانہ تحقیقات کی جائے اور ذمہ داران کو سزا دی جائے۔ مولانا فضل الرحمن نے شمالی وزیرستان میں آپریشن کے حوالے سے کہا کہ حکومت کو چاہئے تھا کہ وہ قوم کو مذاکرات کے حوالے سے آگاہ کردیتی کہ آخر مذاکرات کامیاب ہوئے یا پھر ناکام ہو گئے۔