سیالکوٹ (ارسلان طارق بٹ سراب) مجلسِ قلندرانِ اقبال نے١٤ اگست کے تاریخ ساز دن پر جشنِ یومِ آزادی کیلئے ایوانِ صنعت و تجارت کے خوبصوت ہال میں ایک شاندار تقریب کا اہتمام کیا۔مجلسِ قلندرانِ اقبال قائدِ اعظم محمد علی جناح کی فکر اور علامہ اقبال کے پیغام کو عام کرنے میں جٹی ہوئی ہے اور یومِ آزادی کی یہ تقریب اسی سلسلے کی ایک کڑی تھی جس میں انھیں زبردست کامیابی نصیب ہو رہی ہے۔
ان کی بے لوث کاوشیں رنگ لا رہی ہیں کیونکہ شہرِ سیالکوٹ کی با اثر شخصیات ان کے شانہ بہ نشانہ کھڑی ہو کر انھیں آگے بڑھنے کیلئے اپنے دستِ تعاون سے نواز رہی ہیں۔شہرِ سیالکوٹ اپنے علمی اور ادبی پہلو سے دنیا بھر میں اپنی خاص پہچان رکھتا ہے لہذا یہاں پر ہر شخص علامہ اقبال اور قائدِ اعظم کے افکار سے دلی لگائو رکھتا ہے اور پاکستان کو ایک ایسا ملک بنانے کا خواہاں ہے جس کا خواب ان دونوں قائدین نے دیکھا تھا۔،۔
تقریب کا باقاعدہ آغاز تلاوتِ کلامِ پاک سے ہوا جس کی سعادت عنبرین عارف کے حصے میں آئی جبکہ نعتِ رسولِ مقبول کی سعادت تبسم ناز کا مقدر بنی۔نظامت کے فرائض ممتاز سماجی کارکن عبدالشکور مرزا نے ادا کئے او خوب ادا کئے ۔سیالکوت چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کا شاندار ہال سامعین سے کچھا کچھ کھچ بھرا ہوا تھا ایسے لگتا تھا کہ لوگ جشنِ آزادی کی تقریب میں شرکت کیلئے کئی دنوںسے بے چین تھے۔
نوجون ٹولیوں کی شکل میں ہال میں پہنچے اور پاکستان زندہ باد کے فلک شگاف نعروں سے اس تقریب کے حسن میں مزید چار چاند لگا دئے۔اس طرح کی تقریبات میں نئی نسل کی شرکت پاکستان کی حقیقی منزل کے تعین کے لئے انتہائی ضروری ہے ا ور ہمیں ہر حال میں ان کی کی شرکت کو یقینی بنانا ہے۔،۔
صدرِ محفل ممتاز دانشور فاروق مائر نے اس مو قع پر خطاب کرتے ہوئے کہا پاکستان ہمارے آبائو اجداد کا وہ تحفہ ہے جس کی حفاظت ہم سب پر فرض ہے۔انھوں نے ٢٠١٠ میں اپنے بھارتی دورے کا ایک واقعہ بیان کرتے ہوئے یہ پیغام دیا کہ بھارت نے کبھی بھی پاکستان کو دل سے تسلیم نہیں کیا۔
وہ اب بھی یہی کہتے ہیں کہ قیامِ پاکستان ایک غلطی تھی جس کی تلافی ہونی ضروری ہے۔وہ اب بھی اکھنڈ بھارت کا خواب دیکھتے ہیں اور حقیقت کا جامہ پہنانے کے لئے وہ عالمی سازشوںکا حصہ بنے ہوئے ہیں۔ہمارا یمان ہے کہ پاکستان ایک غلطی نہیں بلکہ اسلام کا قلعہ ہے۔ہمیں اس قلعے کو مزید مضبوط بنانا ہے۔،۔
تقریب کے چیف آرگنائزر طارق حسین بٹ شان نے اپنے خطاب میں اس طرح کی علمی اور ادبی محافل کے انعقاد کو جاری رکھنے کا عہد کیا۔ان کا کہنا تھا کہا کہ مجلسِ قلندرانِ اقبال نے پاکستانیت کے حوالے سے جس فکری سفر کا آغاز کیا ہے اسے جاری و ساری رکھا جائیگا۔کرپشن اور نا انصافی کے خلاف ہماری جنگ جاری رہیگی ۔ہمیں پاکستان کو اقبال و قائد کا پاکستان بنانا ہے اور کرپٹ حکمرانوں سے اس ملک کو نجات دلوانی ہے۔
انھوں نے کہا کہ قائدِ اعظم محمد علی جناح ایشیا کی سب سے سحر انگیز شخصیت تھے۔نکا کہنا تھ اکہ اگر چیمبر آف کامرس سہو لیات فراہم نہ کرتے تو شائد آج کی یہ شام اتنے تزک و احتشام کے ساتھ انعقاد پذیر نہیں ہو سکتی تھی ۔ان کے اس تعاون پرہم تہہِ دل سے ان کے مشکور ہیں۔حاضرین کی اتنی بڑی تعداد ہمار حوصلہ بڑھا رہی ہے اور ہمیں زیادہ پر عزم بنا رہی ہے۔،۔
ممتاز ماہرِ قانون اور مہمانِ خصوصی شاہد میر نے اس موقعہ پر بڑی جذباتی تقریر کی اور سامعین کے اندر نئے ولولوں کو جنم دیا۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اس وقت تاریخ کے نازک ترین دور سے گزر رہا ہے ۔ہمیں باہم متحد ہو کر دشمن کے عزائم کو خاک میں ملانا ہو گا۔ہمیں اپنے رویوں کو درست کرنا ہو گا ۔خود میں ایمانداری اور قانون کے سامنے جوابدہی کو یقینی بنانا ہو گا۔ہمیں منافقت اور کرپشن سے توبہ کرنی ہو گی۔ہمیں خود فریبی سے باہر نکلنا ہو گا اور عدل و صداقت کو یقینی بنانا ہو گا۔کوئی معاشرہ قانون کی حکمرانی کے بغیر آگے نہیں بڑھ سکتا لہذا قانون کی حکمرانی ہی ترقی کی جانب ہماری راہنمائی کر سکتی ہے۔
میجر (ر) منصور احمد نے کہا کہ کردار کی عظمت ہی پاکستان کی بقا کی ضمانت ہے۔لاکھوں انسانوں نے جس اسلامی فلاحی ریاست کے لئے قربانی دی تھی ہمیں ان کی قربانیون کی لاج رکھنی ہے۔ہمیں ظاہریت سے نکل کر عملی کی طرف آنا ہو گا۔سیاست اور کاروبار ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔ہمیں اس دو رخی کو خیر باد کہنا ہو گا۔
اس موقعہ پر گروپ کیپٹن (ر) شہزاد منیر،صوفی ادریس احمد قریشی،پرویز احمد خان ،محمد آصف ،ارسلان طارق بٹ سراب نے بھی خطاب کیا۔فرید پبلک ہائی سکول کی بچیوں نے ایک قوالی پیش کی جسے بے حد سراہا گیا ۔میاں ناصر علی نے کلامِ اقبال سے جوسماں باندھا وہ برسوں یاد رکھا جائے گا۔حاجی عبدالغفونے اقبال کی نظم کو جس اچھوتے انداز میں پیش کیا اس نے تقریب میں نیا رنگ پیدا کر دیا۔خواتین کی شرکت نے تقریب کے حسن و وقار میں بے پناہ اضافہ کیا۔
ان کی شرکت اس بات کی غماز تھی کہ خواتین یومِ آزادی کے تاریخ ساز لمحوں میں مردوں کے شانہ بہ شانہ کھڑے ہو کر اپنی اہمیت کو اجاگر کرنا چاہتی ہیں۔،۔