سیالکوٹ : پولیس کے نجی ٹارچر سیل کا انکشاف

Sialkot

Sialkot

سیالکوٹ (جیوڈیسک) پولیس نے ڈسکہ سٹی پولیس کی جانب سے چلائے جانے والے ایک نجی ٹارچر سیل کا پتہ لگا کر تین افراد کو بازیاب کرالیا ہے۔

اس سیل میں غیر قانونی طور پر حراست میں لیے جانے والے افراد کو پولیس کی جانب سے تشدد کا نشانہ بنایا جاتا تھا۔

ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ آف پولیس محمود الحسن گیلانی کی سربراہی میں ایک ٹیم نے ڈسکہ سٹی میں ایک رائس مل پر چھاپہ مارا، جہاں ڈسکہ سٹی پولیس کی جانب سے ایک ٹارچر سیل چلایا جا رہا تھا۔

چھاپہ مار ٹیم نے تین افراد اقبال، خالد اور اسلم کو پولیس کے نجی ٹارچر سیل سے بازیاب کرایا۔ بازیاب ہونے والے افراد کے اہلِِ خانہ نے محمود الحسن گیلانی کو بتایا کہ پولیس نے حراست میں لیے گئے افراد پر تشدد نہ کرنے کے لیے اُن سے دو لاکھ روپے وصول کیے تھے۔

سیالکوٹ ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر گوہر نفیس نے ایس آئی توقیر الحسن رانجھا اور اے ایس آئی ارشاد احمد کو معطل کر دیا ہے۔ دوسری جانب ڈسکہ سٹی پولیس نے اپنے پانچ ساتھیوں کانسٹیبل افتخار سندھو، محمد نواز، رانا ذوالفقار اور زاہد ناگرہ کے خلاف یونس آباد سے تعلق رکھنے والے ڈسکہ کے رہائشی ظہیر احمد پر تشدد کرنے کے الزام میں ایف آئی آر درج کرلی ہے۔