وارسا (جیوڈیسک) پولینڈ کے دارالحکومت وارسا کے حکام نے شبے کی بنیاد پر گائے کے گوشت کو ضائع کرنے والے ملکوں کو یقین دلایا ہے کہ فراہم شدہ گوشت قطعی طور پر مضرِ صحت نہیں تھا۔ اس دوران پولینڈ کے چیف معالجِ حیوانات (veterinarian) پال نیمچوک نے تصدیق کی ہے کہ پولینڈ سے تقریباً 2.7 ٹن مشتبہ گوشت برآمد کیا گیا تھا۔
یورپی یونین کے مطابق بیمار گائیوں کے گوشت کی دستیابی تیرہ مختلف یورپی ملکوں ميں پائی گئی ہے۔ اس گوشت کو مختلف ممالک کے متعلقہ محکمے اپنے قبضے میں لے کر تلف کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ جن تیرہ ملکوں کو یہ گوشت سپلائی کیا گیا ہے، اُن میں چیک جمہوریہ، ایسٹونیا، فن لینڈ، جرمنی، ہنگری، لٹویا، لتھوینیا، سلوواکیہ اور اسپین بھی شامل ہیں۔
یورپی یونین کے صدر دفتر کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ اس گوشت کی ترسیل کا باقاعدہ جائزہ لینے کے لیے ماہرین کی ایک خصوصی ٹیم اگلے ایام کے دوران پولینڈ روانہ کی جائے گی۔ یہ ٹیم پولینڈ کے مختلف سلاٹر ہاؤسز پہنچ کر گائیوں کے ساتھ ساتھ گوشت کے تازہ اور صحت مند ہونے کا جائزہ لے گی۔ یورپی کمیشن کی خاتون ترجمان کے مطابق گوشت کا جائزہ موقع پر ہی لیا جائے گا۔
فرانسیسی حکام نے بتایا ہے کہ متعلقہ حکام نے غیرصحت مند گوشت کی اطلاع موصول ہونے کے بعد مختلف قصائی خانوں سے سات سو پچانوے کلوگرام گوشت ضبط کر لیا ہے۔ اس ضبطگی کے بعد ان قصائی خانوں کو جراثیم سے پاک کرنے کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔ فرانسیسی حکام نے تصدیق کی ہے کہ ضبط کیا گیا گوشت پولینڈ سے امپورٹ کیا گیا تھا۔ اس حوالے سے پانچ سو کلو گرام گوشت تلف کیا جا چکا ہے۔
فرانسیسی حکام نے یہ بھی بتایا ہے کہ پولینڈ سے امپورٹ کیے گئے گوشت میں سے ایک سو پچاس کلو گرام صارفین خرید چکے ہیں۔ یہ گشت مختلف بازاروں میں قائم گوشت کی دوکانوں سے خریدا گیا۔ فرانس سمیت دوسرے ملکوں کی وزارتِ زراعت نے ریڈیو اور ٹیلی وژن کے ذریعے عوام کو مبینہ طور پر بیمار گائیوں کے گوشت کے استعمال سے گریز کرنے کی تلقین کی ہے۔
دوسری جانب مختلف یورپی ممالک میں اس مشکوک گوشت کو ضبط کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔