لاہور (جیوڈیسک) ’’بیمار کرکٹ‘‘ کاکرکٹرز سے ہی علاج کرانے کی تجویز زور پکڑ گئی، وقار یونس کوکھیل کا حال ہاکی اور اسکواش جیسا ہو جانے کا خدشہ ستانے لگا، قومی ٹیم کے مستعفی ہیڈ کوچ کا کہنا ہے کہ نان کرکٹرز اسی طرح ملکی کرکٹ کے معاملات چلاتے رہے تو بہتری کے بجائے مسائل میں اضافہ ہو گا۔
تفصیلات کے مطابق ایشیا کپ اور ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کے حوالے سے رپورٹ لیک ہونے پر وقار یونس کا غصہ ابھی تک ٹھنڈا نہیں ہوا، ہیڈ کوچ کے عہدے سے مستعفی ہونے والے سابق پیسر اپنے دل کی بھڑاس پی سی بی کے اعلیٰ عہدیداروں پر نکال رہے ہیں، وہ ملکی کرکٹ کی تباہی کا ذمہ دار بھی انہی کو قرار دیتے ہیں، گذشتہ روز ایک انٹرویو میں وقار یونس نے کہاکہ نان کرکٹرز اسی طرح ملکی کرکٹ کے معاملات چلاتے رہے تو معاملات مزید خراب ہوں گے۔
خدشہ ہے کہ ہماری کرکٹ کا حال بھی ہاکی اور اسکواش جیسا نہ ہو جائے، خدارا کرکٹرز پر مشتمل کمیٹی تشکیل دے کر معاملات اس کو سونپے جائیں، سابق ٹیسٹ کرکٹر نے کہا کہ ہمیشہ کرکٹ جذبے اور محنت کے ساتھ کھیلی اور پلیئرز کو بھی اسی جذبے کے ساتھ کھلایا لیکن بدقسمتی سے نتائج وہ نہیں آسکے جس کی توقع ہو سکتی تھی، انھوں نے کہا کہ میں بوجھل دل کے ساتھ پاکستان سے نہیں جارہا کیونکہ ٹیسٹ کرکٹ میں میری کارکردگی سب کے سامنے اورکامیابیوں کا تناسب90 فیصد تک رہا، پھر بھی یہی کہوں گا کہ یہ کارکردگی مزید بہتر ہو سکتی تھی۔
ایک سوال پر وقار یونس نے کہاکہ افسوس اس بات کا ہے کہ میری کوچنگ میں ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی ٹیم کی کارکردگی کو زیادہ اچھالا گیا،کسی نے ٹیسٹ ٹیم کی پرفارمنس کا اس طرح ذکر نہ کیا جس طرح کیا جانا چاہیے تھا، مستعفی کوچ نے کہاکہ ون ڈے ٹیم پر محنت کرنے کی ضرورت ہے لیکن مصباح الحق، یونس خان اور اظہر علی کے ہوتے ہوئے ٹیسٹ سائیڈ اچھی رہے گی، سابق فاسٹ بولر نے کہاکہ پاکستان کے لیے رواں برس شیڈول انگلینڈ کا دورہ بڑا اہم ہے تاہم ابھی یہ واضح نہیں کہ مصباح الحق ٹیم کے ساتھ جا سکیں گے یا نہیں،وقار یونس نے کہاکہ کمنٹری میرے پلان میں نہیں تھی۔
ہیڈ کوچ کے عہدے سے مستعفی ہونے کے فوری بعد یہ آفر آ گئی، سچ ہے کہ اللہ ایک دروازہ بند کرتا ہے تو دوسرا کھول دیتا ہے، وقار یونس نے واضح کیا کہ جتنا پیسہ میں نے یہاں چھوڑا اس سے کہیں زیادہ پیسے مجھے نئے کنٹریکٹ سے مل رہے ہیں۔
میں دولت کے پیچھے کبھی نہیں بھاگا لیکن یہ کنٹریکٹ خود چل کر میرے پاس آیا، یاد رہے کہ وقار یونس بطور ہیڈ کوچ پاکستان کرکٹ بورڈ سے ماہانہ15لاکھ روپے سے زائد وصول کرتے تھے، ان کا دعویٰ تھا کہ وہ پی سی بی میں سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے ملازم ہیں، وقار یونس نے کہا کہ میںکرکٹرز سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ محنت کا سلسلہ جاری رکھیں۔