اشاروں کی زبان کو تحریر میں بدلنے والا دستانہ

Glove

Glove

یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کے ماہرین نے ایسا ذہین دستانہ (اسمارٹ گلوو) تیار کرلیا ہے جسے پہن کر گویائی سے محروم افراد اپنے اشاروں کو الفاظ میں بدل سکتے ہیں۔

ہم میں سے اکثر افراد گویائی سے محروم اپنے دوستوں کے اشاروں کو نہیں سمجھ سکتے؛ لیکن اب ’دی لینگویج آف گلوو‘ نامی دستانے کی مدد سے اشاروں کی زبان کو تحریر کی صورت میں بھی پڑھا جاسکتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ لچکدار دستانے پر انتہائی حساس سینسر نصب ہیں جو اشاروں کی زبان کو سمجھ کر انہیں کوڈ کی مدد سے الفاظ کی صورت میں ظاہر کردیتے ہیں۔

اگرچہ اس سے قبل بھی ایسے کئی آلات اور دستانے بن چکے ہیں جو اشاروں کی زبان کو آواز اور الفاظ میں ظاہر کرتے ہیں لیکن ان کے ساتھ اضافی ہارڈویئر درکار ہوتا ہے۔ لسانی دستانے میں 9 لچکدار سینسر لگے ہیں یعنی ہر انگلی کے لیے دو اور انگوٹھے کے لیے ایک سینسر لگا ہے۔ اس کا الیکٹرونک سرکٹ کلائی پر لگا ہے جو امریکہ میں رائج اشاروں کی زبان کے لحاظ سے الفاظ مرتب کرتا ہے۔

جب دستانے کی انگلیاں مڑتی ہیں تو اس سے برقی مزاحمت میں کمی بیشی واقع ہوتی ہے اور انگلی سیدھا ہونے کی صورت میں بائنری سسٹم 0 رجسٹر کرتا ہے جبکہ انگلی موڑنے پر بائنری سسٹم 1 نوٹ کرتا ہے۔ اس طرح 9 سینسرز 9 ڈیجیٹل کوڈ بناتے ہیں جو ایک خاص حرف کو ظاہر کرتے ہیں۔ مثلاً A کا کوڈ 011111111 ہے یعنی سیدھا انگوٹھا اور باقی تمام انگلیاں مڑی ہوئی۔

ان ہدایات کو سرکٹ بورڈ کی طرف بھیجا جاتا ہے جہاں وہ بائنری کوڈ کو انگریزی حروف تہجی میں بدلتا ہے۔ یہ دستانہ بہت کم خرچ میں تیار کیا گیا ہے اور اس میں ردوبدل کے ساتھ اسے روبوٹ بازو، میڈیکل اور فوجی کاموں میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔

اسے بنانے والے مرکزی موجد ٹموتھی او کونر کہتے ہیں کہ ہم اسمارٹ گلوو کو مجازی حقیقت (ورچوئل رئیلیٹی) کے لیے استعمال کرسکیں گے لیکن فی الحال یہ بولنے سے معذور افراد کو آواز دینے کے لیے بنایا گیا ہے۔